کشمیر وادی میں گذشتہ چند سالوں سے سماجی طور حالات میں ایک ایسا بدلاؤآیا ہے جس سے اخلاقی قدروں کا جنازہ نکلنا شروع ہوگیا ہے۔ اخلاقی گراوٹ کے سب سے زیادہ شکار یہاں کی نوجوان نسل ہورہی ہے۔کشمیر کو ہمیشہ سے ہی پیرواری کہا جاتا ہے لیکن نہ جانے اس پاک سریزمین کو کس کی بْری نظر لگ گئی جس کی وجہ سے یہاں کے سماج میں کئی ایسی تبدیلیاں آگئیں جن سے اخلاقیات پر منفی اثرات پڑ گئے اور ان اثرات نے طوفان کی طرح یہاں کے سماج کو تباہ کرنا شروع کردیا۔
اگر چہ اب یہاں کی نوجوان نسل میں ایک مثبت سوچ بھی پیدا ہورہی ہے اور اسی سوچ کے نتیجے میں نوجوان نیک کاموں کی طرف راغب ہونے لگے ہیں جبکہ نمازوں کی طرف بھی نوجوان دھیان دے رہے ہیں۔یہ ضرور ایک خوش کْن پہلو ہے۔ اس کیلئے تبلیغی جماعتوں اور چند مذہبی و سماجی گروپوں نے بھی کام کیا ہے اور یہ کام وہ جاری رکھے ہوئے ہیں۔ لیکن ابھی اس کیلئے بہت کام کرنا ہے۔ کیونکہ اب بھی سر زمین کشمیرمیں ایسے لوگ ہیں جو مغربی کلچر کے دلدادہ بنے ہوئے ہیں اور وہ اس کلچر کو اپنانے میں فخر محسوس کررہے ہیں۔ کتنی بدقسمتی کی بات ہے کہ مسلمان ہوکر بھی ہم ان چیزوں کی طرف راغب ہورہے ہیں جن سے اخلاقی قدریں پامال ہوتی جارہی ہیں اور ہم اس پر فخر محسوس کررہے ہیں۔
یہاں کے والدین تو اپنے بچوں کو اعلیٰ سے اعلیٰ تعلیم دینے کیلئے ہر طرح کے وسائل کو کام میں لا رہے ہیں تاکہ ان کے بچے بڑی بڑی ڈگریاں حاصل کرکے اونچے عہدے حاصل کریں۔ مگر ان کی سوچ میں یہ نہیں ہے کہ ان کے بچوں کو پہلے صحیح تعلیم و تربیت کی ضرورت ہے تاکہ وہ با اخلاق بن سکیں۔ بہت سارے والدین ایسے بھی ہیں جو اپنے بچوں کو اخلاقیات کے حوالے سنجیدہ ہیں اور وہ چاہتے ہیں کہ ان کے بچے اخلاقی طور با شعور بن سکیں۔
والدین کے ساتھ ساتھ استادوں، بزرگ شہریوں اور علماء کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ اخلاقی تعلیم کی طرف بھر پور توجہ دیں تاکہ سماجی سطح پر جو خرابیاں آئی ہیں ان کی روک تھام ہوسکے۔ اگر ہم اب بھی غفلت میں رہے تو ایک ایسی قیامت آئے گی جس سے تباہی ہوگی اور ہمارا سماج تباہ ہوجائے گا۔ جس قوم میں اخلاقیات کا جنازہ نکل جاتا ہے اس قوم کو تباہی کے سواکچھ بھی ہاتھ نہیں لگتا۔ ہمیں یہ سمجھنا ہوگا کہ اخلاقی قدروں کی حفاظت کرنے سے ہی سماجی سطح پر ہر طرح کی ترقی ہوسکتی ہے اور اس کا ایک مثبت اثر ہر سو پھیل جا تا ہے۔ اخلاقی قدروں کی پامالی سے ہم ہر طرح کی ترقی سے پیچھے ہی چلے جاتے ہیں۔ اس لئے ہمیں اس کی طرف سنجیدگی سے دیکھنا ہوگا کہ ہم تباہ نہ ہوجائیں۔ہمیں اپنے سماج کو اچھائی کی طرف لانا ہوگا اور اس کیلئے سب کی ذمہ داریاں ہیں۔