از قلم: رخسانہ محمد بھٹ
وادیِ لولاب
جب جادوگری کا فن عروج پر آیا اور گھر گھر جادوگر اپنے فن کا مظاہرہ کرنے لگے۔ تو اللّٰہ پاک نے حضرت موسیٰ علیہ السلام کو کرشماتی عصا عطا کیا۔ جو جادو کے فخر کو توڑ کے رکھ دیتا ہے ، کبھی اژدہ بن جاتا ہے ، کبھی اتنا لمبا ہو جاتا ہے کہ پتے جھاڑ لیتے ہے ، کبھی ٹیک لگا کے کھڑے ہو جاتے ہے ، تو یہ عصا اُ نکو بطور معجرہ عطا کیا گیا جب جادوگری کا فن عروج پر تھا۔
موسیقیت کا جب دور آیا اور موسیقی کے ذریعے لوگوں کو مشغول کیا جانے لگا تو اللّٰہ پاک نے حضرت داوؤد علیہ السلام کو وہ آواز کا جمال عطا کیا کہ جب وہ زبور پڑھتے تھے تو اُڑتے پرندے رُک جاتے تھے ایسا حسن عطا کیا۔ لوہے کی صنعت عروج پہ آئی اور لوہے کو گرم کرکے نرم کیا جاتا ڈھال کرکے زہے تلوار اور ظروف بنائے جاتے تو اللّٰہ پاک نے حضرت داوؤد علیہ السلام کو یہ معجزہ دیا کہ وہ لوہے کو ہاتھ میں لیتے اور موم کی طرح نرم پڑھ جاتا ۔اورجس طرح چاہتے اُس کو وہ شکل دے دیتے۔
طبعی یونانی جب اپنے مرتبہ کمال کو پہنچتی ہے اور ہر مرض کی تشخیص، تدبیر اور علاج معالجہ دریافت کر لیا جاتا ہے، لیکن تین امراض کا علاج طبعی یونانی سے نہیں ہو سکھا۔ مادرزاد اندھے کی آنکھوں پہ روشنی نہیں رکھ سکتے، کوڑھے کے جسم کو شفاء نہیں دے سکتے، تیسرا موت کا علاج نہیں ہے تو طبعی یونانی کے عروج کے زمانے میں حضرت عیسیٰ علیہ السلام آتے ہیں تو ان تینوں مرضوں کا علاج لے کے آتے ہیں۔ مُردے کو ٹھوکر مارتے ہے اور وہ اُٹھ کے باتیں کرنے لگتے ہیں، کوڑھے کے جسم پر ہاتھ پھیرتے ہیں تو اُ سے شفاء مل جاتی ہے، نابینا کے آنکھوں پر ہاتھ رکھتے ہے تو نور اُترنے لگتا ہے۔
مصر کے کوچے و بازار میں جب حُسن والوں کے حُسن کے چراغ جلنے لگے اور ایک سے بڑھ کر ایک حسین دل لبہانے لگا اُن کی عِشوہ طرازیا نیندے اُچاٹ کرنے لگی۔تو اللّٰہ پاک نے حُسن وجمال کے زمانے میں حضرت یوسف علیہ السلام کو معجزہ جمال دے کے بیجا، اور جب اُن کے جمال کا حُسن کا چراغ روشن ہوا تو سارے دیے بج گئے اور جنہیں ناز تھا اپنے حُسن پہ وہ اپنی اُنگلیاں کاٹتے ہوئے دیکھائی دیتے ہے تو ہر دور میں ایسا ہوا ۔ آپ انبیاء کی تاریخ پڑھتے جائے اور اُن کے معجزات آپ دیکھتے جائیں اور اُس دور کا عروج اور بانکپن آپ کو جو ملے گا وہ معجزہ آپ کو اُس کا توڑ نظر آئے گا۔
جب ہمارے آقاﷺ تشریف لائے تو زبان و بیان کا عروج تھا قرآن پاک دیا گیا۔ قربِ قیامت میں انسانی ارتقاء اور مادی ترقی اور Apallo کے ذریعے چاند پر جانے کی باتیں ہونی تھی اور لوگوں نے چاند پر جانے کی تیاریاں کرنی تھی ۔ تو اللّٰہ پاک نے اپنے محبوب کو دوسرا بڑا معجزہ معراج عطا کیا کہ دنیا اُلٹی چھلانگیں بھی لگاتی پھرے وہاں کسی کا خیال بھی نہ پہنچ سکتا جہاں حضرت محمد عربیﷺ کے قدم پہنچ گئے ۔ اُن کی عظمتوں کی قنوت تک کون پہنچے ۔
یہاں تو جبرئیل علیہ السلام بھی ہاتھ باندھ کر کھڑے ہے ۔ جب جبرئیل علیہ السلام نے کہا کہ اے حضور پاکﷺ میں آگے نہیں جاسکتا تو کہا اے وحی لانے والے آنا۔ جب دوستی میں تونے مجھے مخلص پایا ہے تو پھر راستہ کیوں چھوڑ رہا ہیں تو عرض گزار ہوئے اس سے آگے میں بڑھ نہیں سکتا اگر ایک قدم بھی آگے بڑھوں تو جل کے راکھ ہوتا ہوں تو یہاں جبرئیل علیہ السلام بھی پیچھے رہ گئے ملائک بھی پیچھے رہ گئے (سبحان اللّٰہ میرے آقا کی شان)
سرِ لا مکاں سے طلب ہوئی
سُئے منتہیٰ وہ چلے نبیﷺ
کوئی حد نہ اُن کے عروج کی
بلغ العُلیٰ بِکمالہِ