نئی لّی ، 24 نومبر / وزیر اعظم نریندر مودی نے کووڈ – 19 سے متعلق اقدامات اور بندوبست سے متعلق تیاریوں اور صورتِ حال کا جائزہ لینے ، خاص طور سے 8 مخصوص ریاستوں پر توجہ دیتے ہوئے 24 نومبر ، 2020 ء کو ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے تمام ریاستوں اور یو ٹی ( مرکز کے زیر انتظام علاقوں ) کے وزرائے اعلیٰ کے ساتھ ایک اعلیٰ سطحی میٹنگ کی صدارت کی ۔ ان ریاستوں میں ہریانہ ، دلّی ، چھتیس گڑھ ، کیرالہ ، مہاراشٹر ، راجستھان ، گجرات اور مغربی بنگال شامل ہیں ۔ میٹنگ کے دوران کووڈ – 19 کی ویکسین کی ترسیل ، تقسیم کاری اور انتظامیہ سے متعلق امور پر بھی تبادلۂ خیال کیا گیا۔
صحت کے بنیادی ڈھانچے میں اضافہ
وزیر اعظم نے کہا کہ ملک نے مسلسل کوششوں کے ذریعے عالمی وباء کا سامنا کیا ہے اور صحت یابی کی شرح اور شرح اموات دونوں معاملوں میں بھارت کی حالت بہت سے دوسروں ملکوں سے بہتر ہے ۔ انہوں نے ٹسٹگ اور علاج کے نیٹ ورک میں اضافے پر بات کی اور اس بات کو اجاگر کیا کہ آکسیجن کی دستیابی کے لئے پی ایم کیئرس فنڈ پر خصوصی زور دیا جا رہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ کوشش کی جا رہی ہے کہ میڈیکل کالجوں اور ضلع اسپتالوں کو آکسیجن تیار کرنے کے معاملے میں خود کفیل بنایا جائے اور انہوں نے بتایا کہ آکسیجن کے 160 نئے پلانٹ قائم کرنے کا کام کیا جا رہا ہے ۔
عوامی ردّ عمل کے چار مرحلے :
اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ یہ سمجھنا بہت اہم ہے کہ عوام اِس وباء پر کیا ردّ عمل ظاہر کرتی ہے ، وزیر اعظم نے کہا کہ اسے چار زمروں میں تقسیم کیا جا سکتا ہے ۔ پہلا ، خوف ہے ، جس میں لوگوں کا ردّ عمل خوف پر مبنی تھا ۔ دوسرے مرحلے میں ، وائرس کے بارے میں شبہات پیدا ہوئے ، جب بہت سے لوگوں نے ، اِس بات کو چھپانے کی کوشش کی کہ وہ اس سے متاثر ہوئے ہیں ۔ تیسرا مرحلہ وہ تھا ، جب لوگوں نے ، اُس کو قبول کرتے ہوئے وائرس کے بارے میں زیادہ سنجیدگی کا اظہار کیا اور زیادہ چوکسی کا مظاہرہ کیا ۔ چوتھے مرحلے میں ، صحت یابی کی شرح میں اضافے کے ساتھ لوگوں میں وائرس سے تحفظ کی ایک جھوٹی شبیہہ پیدا ہوئی ہے ، جس کی وجہ سے لا پرواہی کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے ۔ وزیر اعظم نے زور دے کر کہا کہ اس چوتھے مرحلے میں وائرس کی نزاکت کے بارے میں بیداری میں اضافہ کرنا بہت اہم ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ایسے ملکوں میں ، جہاں وائرس کے اثرات پہلے کم ہونے لگے تھے ، اب پھر وباء میں اضافے کا رجحان ہے اور یہ کچھ ریاستوں میں بھی دیکھا جا سکتا ہے ۔ اس کی وجہ سے انتظامیہ کو زیادہ چوکس اور محتاط رہنے کی ضرورت ہے ۔
وزیراعظم نے کہا کہ آر ٹی پی سی آر ٹسٹ میں اضافہ کرنا ، مریضوں ، خاص طور پر گھروں میں الگ تھلگ رہنے والے مریضوں کی نگرانی کو بہتر بنانا ، گاؤں اور کمیونٹی کی سطح پر صحت مراکز کو بہتر ساز و سامان سے لیس کرنا اور وائرس سےتحفظ کے لئے بیداری مہم جاری رکھنا بہت اہم ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا ہدف شرح اموات کو ایک فی صد سے کم لانے پر ہونا چاہیئے ۔
بلا رکاوٹ ، منظم طریقے سے اور پائیدار ٹیکہ کاری کو یقینی بنانا
وزیر اعظم نے پھر یقین دلایا کہ حکومت ویکسین کی تیاری پر قریبی نظر رکھے ہوئے اور عالمی ریگو لیٹروں ، دوسرے ملکوں کی حکومتوں ، کثیر جہتی اداروں اور بین الاقوامی کمپنیوں سمیت بھارت میں ویکسین تیار کرنے والوں کے ساتھ رابطے میں ہے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس بات کو یقینی بنایا جائے گا کہ شہریوں کے لئےویکسین ہر طرح کے سائنسی پیمانے پر پوری اترے ۔ انہوں نے اس بات کو اجاگر کیا کہ جس طرح کووڈ کے خلاف لڑائی میں ہر ایک زندگی کو بچانے پر توجہ مرکوز رہی ہے ، اسی طرح اس بات کو یقینی بنانے کو ترجیح دی جائے گی کہ ویکسین ہر شخص تک پہنچے ۔ حکومتوں کو تمام سطحوں پر ، اس بات کو یقینی بنانے کے لئے مل کر کام کرنا چاہیئے کہ ٹیکہ کاری کی مہم خوش اسلوبی کے ساتھ منظم اور پائیدار طریقے سے چلتی رہے ۔
وزیراعظم نے اس بات کو اجاگر کیا کہ ٹیکہ کاری کے لئےترجیحات کا فیصلہ ریاستوں کے ساتھ صلاح و مشورے سے کیا جا رہا ہے ۔ ریاستوں کے ساتھ اضافی کولڈ چین اسٹوریج کی ضرورت پر بھی تبادلۂ خیال کیا گیا ہے ۔ انہوں نے وزرائے اعلیٰ سے کہا کہ وہ بہتر نتائج کو یقینی بنانے کے لئے ریاستی سطح کی اسٹیئرنگ کمیٹی اور ریاستی و ضلع سطح کی ٹاسک فورس کی مسلسل نگرانی کو یقینی بنائیں ۔
وزیر اعظم نے متنبہ کیا کہ پچھلے تجربات ہمیں بتاتے ہیں کہ ویکسین کے بارے میں بہت سی افواہیں اور مفروضات پھیل رہی ہیں ۔ اسی طرح ویکسین کے سائڈ اِفکیٹ یا منفی اثرات کے بارے میں بھی افواہیں پھیل سکتی ہیں ۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ اس طرح کی کوششوں کو زیادہ بیداری پھیلاکر اور سول سوسائٹی ، طلباء اور این سی سی اور این ایس ایس کے طلباء اور میڈیا سمیت لوگوں کی مدد سے ، اِسے حل کیا جانا چاہیئے ۔
وزرائے اعلیٰ کا بیان
وزرائے اعلیٰ نے وزیر اعظم کی قیادت کی ستائش کی اور ریاستوں میں صحت کے بنیادی ڈھانچے کو بہتربنانے میں مرکزی حکومت کی طرف سے ضروری امداد فراہم کرنے کا شکریہ ادا کیا ۔ انہوں نے اپنی اپنی ریاستوں میں بنیادی صورتِ حال کےبارے میں تفصیلی معلومات فراہم کی ۔ انہوں نے مریضوں میں اضافے کے بارے میں ایک جائزہ پیش کیا اور کووڈ کے بعد کی پیچیدگیوں ، ٹسٹنگ میں اضافہ کرنے کے اقدامات اور ریاستی سرحدوں پر ٹسٹنگ جیسے اقدامات شروع کرنے ، گھر گھر جاکر ٹسٹ کرنے ، عوامی اعتماد کی وسعت میں کمی کرنے ، کرفیو عائد کرنے ، بھیڑ بھاڑ کو کم کرنے اور ماسک کے استعمال میں اضافہ کرنے کے لئے چلائی جانے والی مہم جیسے اقدامات پر تبادلۂ خیال کیا ۔ انہوں نے ٹیکہ کاری کی مہم کے بارےمیں بھی بات چیت کی اور اپنی تجاویز پیش کیں ۔
مرکزی صحت سکریٹری جناب راجیش بھوشن نے کووڈ کی موجودہ صورتِ حال کے بارے میں جانکاری دی اور تیاریوں کے بارے میں تفصیلات پیش کیں ۔ انہوں نےٹسٹنگ ، رابطوں کا پتہ لگانے اور 72 گھنٹے کے اندر رابطے میں آئے سبھی لوگوں کی جانچ کرنے ، آر ٹی پی سی آر ٹسٹنگ میں اضافے اور ریاستوں کے ذریعے تیار کردہ اعداد و شمار کو بہتر بنانے کی ضرورت پر زور دیا ۔ نیتی آیوگ کے رکن ڈاکٹر وی کے پول نے ویکسین کی ترسیل ، تقسیم کاری اور بندو بست کے بارے میں تفصیلات پیش کیں ۔