چل چلو وقت کے شاہِ مرداں چلو
اے مرے ہم نفس جانِ جاناں چلو
آو آزادی کا خواب بنُنے چلیں
شہ نشیں کا نشہ اب اترنے لگا
حاصلِ عمر کو وہ ترسنے لگا
مردہ دل میں کہیں دل دھڑکنے لگا
آو آزادی کا خواب بنُنے چلیں
شعلہ افگن سے بھرپور ہے ہم نوا
سینہ در سینہ میں زور ہے ہم نوا
پاسِ عہدِ وفا ، اور ہے ہم نوا
آو آزادی کا خواب بنُنے چلیں
چشمِ بستہ بھی بیدار ہونے لگی
نارِ نمرود گلزار ہونے لگی
بود نابود پروار ہونے لگی
آو آزادی کا خواب بنُنے چلیں
لختِ دل اور جواں تجھ پہ قربان ہے
دل کے وحشت کدہ کی یہ پہچان ہے
چین سے عمر کٹتی نہیں جان ہے
آو آزادی کا خواب بنُنے چلیں
—————————-
نام: یاورؔ حبیب ڈار
پتہ: بڈکوٹ ہندوارہ
متعلم: شعبۂ اردو کشمیر یونیورسٹی سرینگر
موبائل نمبر ؛ 6005929160