Kashmir Rays
24 جون - 2025
E-PAPER
  • صفحہ اول
  • مقامی
  • برصغیر
  • اداریہ
  • کالم
  • ادب نامہ
    • غزلیات
    • افسانے
    • نظم
  • کاروباری دنیا
  • کھیل
  • صحت
  • ENGLISH
No Result
View All Result
  • صفحہ اول
  • مقامی
  • برصغیر
  • اداریہ
  • کالم
  • ادب نامہ
    • غزلیات
    • افسانے
    • نظم
  • کاروباری دنیا
  • کھیل
  • صحت
  • ENGLISH
No Result
View All Result
Kashmir Rays
No Result
View All Result
Home کالم

نجانے کتنے ہی خواب عورت کے قدموں تلے روند دیئے جاتے ہیں

News Desk by News Desk
دسمبر 8, 2020
0
0
SHARES
0
VIEWS
Share on FacebookShare on Twitter
Post Views: 237

تحریر: اعجاز بابا
نائدکھئے سوناواری

.
میں شدید ڈیپریشن کا شکار ہو جاتا ہوں جب بھی کسی شوہر کی جوانی میں اچانک وفات کے بعد اس کی بیوی بچوں کو دربدر ہوتے دیکھتا ہوں. تین چار دن تو سسرالی میکے والے دیکھ لیتے ہیں. اس کے بعد صرف اکیلی عورت اور اس کے چھوٹے بچے ہوتے ہیں جن کا کوئی پرسان حال نہیں ہوتا. گھر سے باہر مردانہ معاشرے کے گدھ, بھیڑیے, مگرمچھ منہ کھولے اس کو نگلنے کے لیے تیار ہوتے ہیں.سونے پہ سہاگہ تب ہوتا ہے اگر عورت ان پڑھ ہو, اس کے پاس کوئی تعلیم نہ ہو اور معاشی طور پر بھی مضبوط نہ ہو. گھر کی چھت بھی اپنی نہ ہو.

اگرچہ بہت سارے موقعوں پرعورت مرد کے بغیر ہی بہادری سے حالات کا مقابلہ کرنے کی ٹھان لیتی ہے. اور کچھ نہ کچھ ہاتھ پاوں مار کر دو وقت کی روٹی کا بندوبست کرلیتی ہے- اس کی کافی مثالیں معاشرے میں موجود ہیں. کبھی عورت ٹیکسی ڈرائیور بن کر, کپڑے سی کر, ڈھابہ بنا کر, گھروں میں کام وغیرہ کر کے اپنا اور اپنے بچوں کا پیٹ پا لتی ہے.

اگر زندگی کی اس آنکھ مچولی کو دیکھتے ہوئے درست وقت پر عورت کو تعلیم دی جائے, اس کو ہنر سکھایا جائے, مرد پر انحصار کرنے کی بجائے اپنے قدموں پر کھڑا ہونا سکھایا جائے. سیلف ڈیفینس, سروائیول سکلز سکھائی جائیں تو سوچیں اس معاشرےکی عورت کتنی مضبوط ہوگی.

جب آپ بچے کو تیراکی کی تعلیم و تربیت دییے بغیر ہی اس سے یہ امید رکھیں گے کہ اچانک آنے والےسیلاب میں وہ اپنی جان خود بچا لے گا تو آپ فاش غلطی پر ہیں. بیٹیوں کو نصیب اچھے ہونے کی دعا دینے والے رواج کی سخت حوصلہ شکنی کریں. جیسے اپنے بیٹے کے نصیب خود اپنے ہاتھوں سے بناتے ہیں اپنی بیٹی کے نصیب بنانے کے ذمہ دار بھی آپ ہیں.

کیوں جب لڑکے کسی لڑکی کو چھیڑتے ہیں تو اسے اپنی چادر اپنے گرد سختی سے لپیٹنی پڑتی ہے اور وہ خود کو مجرم سمجھنے لگتی ہے کیوں نہ وہ چپل اتار کر وہیں ان لڑکوں کو سیدھا کر دے.

کیوں نہ بیٹے کو باہر لے کر جاتے وقت آپ اپنی بیٹی کو بھی باہر لے جائیں. کیوں نہ بیٹے بھی گھر کے سارے کام سیکھیں, بیٹیاں باہر کے بھی سارے کام سیکھیں اور اپنے اپنے وقت اور حالات کے مطابق دونوں زندگی میں آنے والے چیلینجز کا بہادری سے سامنا کریں ۔۔۔۔

Previous Post

افسوس ہے گلشن کو خزاں لوٹ رہی ہے

Next Post

کأشر غزل:عشقن ہا زولنم پأن پنن

News Desk

News Desk

Next Post

کأشر غزل:عشقن ہا زولنم پأن پنن

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

  • صفحہ اول
  • مقامی
  • برصغیر
  • اداریہ
  • کالم
  • ادب نامہ
  • کاروباری دنیا
  • کھیل
  • صحت
  • ENGLISH

© 2023 کشمیر ریز

No Result
View All Result
  • صفحہ اول
  • مقامی
  • برصغیر
  • اداریہ
  • کالم
  • ادب نامہ
    • غزلیات
    • افسانے
    • نظم
  • کاروباری دنیا
  • کھیل
  • صحت
  • ENGLISH

© 2023 کشمیر ریز