رخسانہ محمد بھٹ
اللّہ تعالٰی نے صراط مستقیم کی اسطرح مثال بیان فرمائی ہے جیسے ایک راستہ ہو اور اس کے دونوں طرف دیواریں ہوں، ان میں کئی ایک کھلے ہوۓ دروازے ہوں اور دروازوں پر پردے لٹک رہے ہوں۔
راستے کے دروازے پر ایک پکارنے والا مقرر ہو جو یہ اعلان کر رہا ہو کہ اے لوگوں! تم سب سیدھے راستے پر چلو اور دائیں بائیں مت جھانکو۔ اور ایک پکارنے والا راستے کے درمیان میں ہو جب کوئی ان میں سے کسی دروازے کو کھولنا چاہے تو وہ کہہ دے: تجھ پر افسوس! اسے نہ کھولنا، اگر تو نے اسے کھول دیا تو اس میں داخل ہو جائے گا.
چنانچہ اس مثال میں صراط( راستے) سے مراد اسلام ہے، دیواریں حدود الٰہی ہیں، کھولے ہوۓ دروازوں سے مراد اللہ تعالٰی کی حرام کردہ چیزیں ہیں۔ راستے کے دروازے پر پکارنے والا قرآن کریم ہے اور سر راہ پکارنے والا اللہ تعالٰی کا وہ خوف ہے جو ہر مسلمان کے دل میں ہوتا ہے۔