معاشی استحکامت کیلئے 19لاکھ ایام کار،ڈیڑ لاکھ سے زائد کو پنشن،وطائف کیلئے50ہزار کیسوں کو منطوری
تحریم جان
سرینگر//سرکار نے پسماندہ لوگوں اور اس طبقے سے وابستہ لوگوں کے معاشی اور اور مالی معاونت کیلئے سال2022میں کئی اسکیموں پر مشتمل مجموعہ اسکیم معاش و کاروبار میں پسماندہ افراد کے لیے تعاون کا اعلان کیا۔ آئین ہندکا آرٹیکل 14 تمام لوگوں کے لیے قانون کے سامنے برابری یا ہندوستان کی سرزمین کے اندر قوانین کے مساوی تحفظ کی ضمانت دیتا ہے۔ اس اصول کو آرٹیکل 15 میں مزید بڑھایا گیا ہے، جو نسل، جنس، ذات یا جائے پیدائش سمیت مختلف بنیادوں پر امتیازی سلوک کی ممانعت کرتا ہے۔ اس کری کے تحت سرکار نے خواجہ سراہوں کی بہبود اور تحفظ کیلئے بھی اقدامات اٹھائے ہیں۔
اس سلسلے میں کئی ایک اسکیموں کا بھی اعلان کیا تاکہ اس تیسری پسماندہ جنس کو معاشی طور پر مستحکم کیا جاسکے۔اس اسکیم میں خواجہ سراہ طلبا کے لیے جو وظائف شامل ہیں ان میں خواجہ سراہ کمیونٹی کو بااختیار بنانے کے لئے ہنر کی ترقی اور ذریعہ معاش،خواجہ سراہوں کے لیے جامع طبی صحت،خواجہ سراہ افراد کے لیے ’گریما گریہ‘(احاطہ وقار) کی شکل میں رہائش،ای سروسز (نیشنل پورٹل اور ہیلپ لائن اور اشتہار)،خواجہ سراہ تحفظ سیل کی فراہمی اوردیگر فلاحی اقدامات شامل ہیں۔
سرکار نے دیگر پسماندہ لوگوں کیلئے زریعہ معاش اور روزگار کی سبیل کیلئے بھی انتظامیہ کو متحرک اور جوابدہ بنایا ہے،اور اس کی عکاسی اس بات سے ہوتی ہے کہ مرکزی اسکیم ایم جی نریگا کے تحت انہیں روزگار بھی فراہم کیا گیا۔ سرکاری رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ گزشتہ مالی سال کے دوران جموں کشمیر میں قریبایک لاکھ20ہزار راجسٹرڈ کارد ہولڈروں کو قریب18لاکھ50ہزار ایام روزگار فراہم کئے گئے۔ رپورٹ کے مطابق کولگام میں 27256,سرینگر میں 4242،بڈگام میں 81778بارہمولہ میں 45937ادھمپور میں 88578سامبا میں 3572گاندربل میں 42453کپوارہ میں 287721بانڈی پورہ میں 25655،رام بن میں 61755ریاسی میں 606498شوپیاں میں 2805جموں میں 78681 کھٹوعہ میں 70794اننت ناگ میں 174664پلوامہ میں 53578ڈوڈہ میں 464118راجوری میں 110530،کشتواڑ میں 536131اور پونچھ میں 417704ایام روزگار دیہی علاقوں میں پسماندہ لوگوں کو فراہم کئے گئے۔
محکمہ سماجی بہبود کی طرف سے اٹل پنشن یوجنا کے تحت بھی قریبایک لاکھ55ہزار پسماندہ لوگوں کو پنشن فراہم کیا گیا،تاکہ انکے اہل عیال کا بھی خیال رکھا جائے اور معاشی و مالی طور پر انکی معاونت کی جاسکے۔ محکمہ سماجی بہبود کی جانب سے اٹل پنشن کے تحت کشتواڑ میں 9981افراد کو پنشن دیا گیا جبکہ رام بن میں 2443،سامبا میں 14126،راجوری میں 16593جموں میں 53087ریاسی میں 4107،بانڈی پورہ میں 5063ادھمپور میں 6182پونچھ میں 4900،اننت ناگ میں 8359ڈوڈہ میں 3833،بارہمولہ میں 8329،پلوامہ میں 5052،کپوارہ میں 5612،سرینگر میں 7829،کولگام2232،گاندربل میں 324،شوپیاں میں 591اور بڈگام میں 1617افراد کو پنشن فراہم کی گئی۔
سرکار نے ہمہ جہت پہلوں کا جائزہ لیتے ہوئے پسماندہ لوگوں کومعاونت کرنے میں کوئی بھی کثر باقی نہیں چھوری،جس کے نتیجے میں روز افزوں پسماندہ لوگوں کی حالت بھی بہتر ہو رہی ہے۔سرکار نے قومی سماجی معاونت اسکیم کے تحت قریب55ہزار نئے کیسوں کی نشاندہی کی جس میں 50ہزار کے قریب کیسوں کو منظوری بھی ملی۔ ڈی جی جی آئی رپورٹ کے مطابق گزشتہ مالی سال کے دوران بارہمولہ میں 4581,کولگام میں 2978پونچھ میں 1780،پلوامہ میں 5070،راجوری میں 3532،رام بن میں 1685،ریاسی میں 1594،سرینگر میں 2286،ادھمپور میں 1141، اننت ناگ میں 3072،شوپیاں میں 547، کپوارہ میں 4863،ڈوڈہ میں 1547، جموں میں 7289،کشتواڑ میں 2999،سامبا میں 1523،بانڈی پورہ میں 3260،کھٹوعہ میں 2485,گاندربل میں 405افراد کو این ایس ائے پی اور،آئی ایس ایس ایس اسکیموں کے تحت لایا گیا۔
اسکیموں کے تحت لائے گئے لوگوں کو با ضابطہ طور پر ماہانہ بنیادوں پر وظائف فراہم کئے جائنگے۔ پسماندہ لوگوں کیلئے ہمہ جہت ترقی اور انہیں مالی طور پر مستحکم کرنے کیلئے مرکزی سطح سے ریاستی سطح تک انتظامیہ متحرک ہے اور اس بات کو یقینی بنانے کی کوشش کی جا رہی ہے کہ وزیر اعظم کی جانب سے پسماندہ لوگوں کو افلاسی سے باہر نکالنے کیلئے شروع کی گئی اسکیموں سے یہ لوگ مستفید ہو اور وہ ملک کی ترقی و سلامتی میں اپنا کردار ادا کرسکے۔معروفسماجی کارکن الطاف احمد کا کہنا ہے کہانٹرپرائز کی ترقی پر ہنر مندی کی تربیت تک رسائی کے ذریعے غریب، کمزور اور پسماندہ گروہوں کے لیے روزگار کے مواقع کو بہتر بنانا لازمی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ حاصل کردہ نئی مہارتوں کے ذریعے پسماندہ گروہوں کو اپنے کاروبار شروع کرنے یا بہتر بنانے کے لیے بااختیار بنانے کیلئے رائج اسکیموں سے مستفید ہونے کی ضرورت ہے اور اس سلسلے میں پسماندہ لوگوں میں بیداری لانا لازمی ہے۔ الطاف احمد کا کہنا تھا کہ سوشل سیفٹی نیٹ سروسز، ورکنگ کیپیٹل فراہم کرنے والوں، اور پسماندہگروپوں کے شرکا کے نیٹ ورکس کے قیام اور مضبوطی کے ذریعے انٹرپرینیورشپ کے لیے ایک قابل ماحول پیدا کرنا بھی ضروری ہے۔
پسماندہ لوگوں کے لیے قانون میں بنیادی شقوں میں سے (شاید اقتصادی لحاظ سے زیادہ سے زیادہ قابل حصول) سماجی خلاء کو ابھی تک ٹھکرا نہیں دیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ، یہ تجویز کرتا ہے کہ سیاسی جمہوریت کو سماجی اور معاشی جمہوریت کی پشت پناہی کرنی ہوگی۔ یہ کسی بھی مظلوم طبقے جیسے دلت، مسلم اور خواتین کے لیے ہم آہنگ ہونا چاہیے یا تو وہ جسمانی یا ذہنی طور پر مظلوم ہیں یا اسی بنیاد پر جس پر ان پر ظلم کیا جاتا ہے۔ جموں کشمیر کے لیفٹنٹ گورنر منوج سنہا کا کہنا ہے کہ سماجی تحفظ کا جال،پسماندہ افراد کو سماجی اور معاشی با اختیار بنانا انکا اولین ترجیج ہے۔انہوں نے کہا کہ مجموعی ترقی اور معاشی ترقی کے ثمرات معاشرے کے پسماندہ طبقوں تک پہنچنے چاہین اور یہ ہمارا اخلاقی اور آئینی فرض ہے کہ قطار میں کھڑے آخری آدمی کی ضروریات کو پورا کرین اور سب کیلئے وقار کو یقینی بنائیں۔