تحریم جان
سرینگر// مرکزی حکومت کی طرف سے جموں کشمیر میں ’زندگی گزارنے میں آسانی‘ کیلئے،ادارہ جاتی، سماجی، اقتصادی اور فزیکل سطحوں پر متحرک کاوشوں کے نتیجے میں عام انسانوں کی زندگی تبدیل ہو رہی ہے۔ وزیر اعظم نریندر مودی کی حکومت کے تحت جموں و کشمیر میں جامع ترقی ہو رہی ہے اور متعدد سرکاری اسکیموں سے عام آدمی کی زندگی میں آسانی پیدا ہوئی ہے۔موجودہ حکومت کے دور حکومت میں جموں کشمیر میں ایک عام آدمی کی زندگی کی آسانی کے انڈیکس میں کافی حد تک بہتری آئی ہے۔زندگی گزارنے میں آسانی کی فہرست میں بہتری مختلف سرکاری اسکیموں کی شکل میں عام آدمی کو فراہم کی جانے والی سہولیات میں بہتری کا اشارہ ہے۔“
پی ایم اے وائی جیسی مختلف سرکاری اسکیموں کی فہرست میں بڑی تعداد میں مکانات اور بیت الخلاء کی تعمیر میں عوام کو فراہم کی جانے والی سہولیات شامل ہیں۔ موجودہ حکومتی دور حکومت میں جموں و کشمیر نے تمام شعبوں میں جامع ترقی دیکھی ہے جس نے خطہ کو بدل کر رکھ دیا ہے۔ جموں و کشمیر ایک ایسا خطہ ہے جس میں قدرتی سیاحت کی اعلیٰ صلاحیت ہے اور دنیا بھر سے سیاح اس علاقے کا دورہ کرتے ہیں اور سیاحت کے بنیادی ڈھانچے میں بڑے پیمانے پر پیش رفت دیکھنے میں آرہی ہے جس سے سیاحت کے دائرہ کار میں مزید بہتری آئے گی۔
سال در سال اس انڈیکس میں بہتری آرہی ہے۔جموں جہاں اس انڈیکس میں سال2010میں 95ویں پائیداں پر تھا وہی آئندہ2برسوں کے دوران وہ27ویں پوزیشن پر آیا اور سرینگر کا جہاں انڈکس میں 100واں نمبر تھا وہ49ویں پائیداں پر آیا۔ گزشتہ4برسوں کے دوران جموں کشمیر میں ادارہ جاتی، سماجی، اقتصادی اور فزیکل سطحوں پر تبدیلیاں ٓ آرہی ہے جبکہ دہلی سے لیکر سرینگر تک حکومت کی طرف سے عام انسان کیلئے زندگی گزارنے میں آسانی کیلئے رائج اسکیموں سے نہ صرف لوگ مستفید ہو رہے ہیں بلکہ ان سے واضح تبدیلیاں بھی رونما ہو رہی ہے۔
اقتصادی پر زندگی گزارنے کیلئے آسانی کیلئے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا نے امسال مارچ میں جموں و کشمیر سنگل ونڈو کلیئرنس سسٹم، www.singlewindow.jk.gov.in اور نیشنل سنگل ونڈو سسٹم کے ساتھ اس کے انضمام کا آغاز کیا۔جموں کشمیرسنگل ونڈو کلیئرنس سسٹم جموں و کشمیر میں سرمایہ کاری کو آسان بنانے کے لیے جموں کشمیرحکومت کا ایک تاریخی اقدام ہے۔ لیفٹیننٹ گورنر کا کہنا تھا کہ جموں و کشمیر سنگل ونڈو کلیئرنس سسٹم کا آغاز کرتے ہوئے کہا کہ ہم کم سے کم ریگولیٹری تعمیل کے بوجھ کے ذریعے ‘کاروبار کرنے میں آسانی’ اور ‘زندگی کی آسانی’ کو یقینی بنا رہے ہیں۔سنگل ونڈو سسٹم پر 130 صنعتی خدمات کو آن لائن کیا گیا ہے اور اس سال 160 سے زیادہ خدمات کو مربوط کیا جائے گا۔جموں کشمیر پہلا مرکزی زیر انتطام خطہ ہے جسے نیشنل سنگل ونڈو سسٹم کے ساتھ مربوط کیا گیا ہے۔
اب عالمی سرمایہ کار نیشنل سنگل ونڈو سسٹم کے ذریعے جموں و کشمیر میں اپنی تمام کاروباری منظوریوں کے لیے درخواست دے سکتے ہیں۔ان اصلاحات سے ایک سال کے اندر مختلف شعبوں میں 70,000 کروڑ روپے کی سرمایہ کاری کی تجاویز حاصل کرنے میں مدد کی ہے۔صنعت کاری میں برسوں کی خراب کارکردگی کے بعد، جموں و کشمیر اپنی ترقی کی رفتار میں ایک نئے مرحلے پر ہے۔”رئیل اسٹیٹ، باغبانی اور سیاحت سمیت متحرک شعبوں کی ترقی پر توجہ دی جارہی ہے تاکہ روزگار کے بڑھتے ہوئے مواقع پیدا ہوں۔ جموں و کشمیر حکومت جموں و کشمیر کو ملکی اور غیر ملکی کمپنیوں کے ساتھ شراکت داری کے جال میں جوڑنے اور ہمارے ریگولیٹری اداروں اور نظاموں میں عالمی بہترین طریقوں کو یقینی بنانے کے لیے اصلاحی اقدامات کر رہی ہے۔لیفٹیننٹ گورنر نے صنعتی ماحولیاتی نظام کو اس طریقے سے مضبوط کرنے کے لیے حکومت کے عزم کا اعادہ کیا جس سے جموں و کشمیر میں سماج کے تمام طبقوں کو فائدہ پہنچے گا۔
جموں و کشمیر میں صنعتی اصلاحات لانے پر وزیر اعظم اور وزیر داخلہ کا شکریہ ادا کرتے ہوئے لیفٹیننٹ گورنر نے کہا کہ پچھلے ایک سال میں، نئی صنعتی ترقی کی اسکیم کے آغاز کے بعد سے، ہماری پالیسیاں جموں و کشمیر کو مزید مسابقتی اور منافع بخش بنانے کے لیے تیار ہوئی ہیں۔ ادارہ جاتی سطح پر بھی سرکار عام انسان کی زندگی کو آسان بنانے میں کافی متحرک ہے،جس کا اندازہ اس ابت سے لگایا جاسکتا ہے کہ 12اضلاع میں گزشتہ برس شکایتوں کو صد فیصد اطمنان کے ساتھ نپتایا گیا.
جبکہ9اضلاع میں اس کی شرح90سے99اور ایک ضلع میں 87فیصد رہی۔ یہی نہیں بلکہ جموں کشمیر میں گزشتہ مالی سال کے اختتام تک 98ہزار193عوامی شکایات موصول ہوئیں جن میں 89ہزار773شکایات کا ازالہ کیا گیا۔ڈی جی ڈی آئی رپورٹ میں متعلقہ ایڈیشنل ضلع ترقیاتی کمشنروں کی جانب سے دی گئی تفصیلات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا کہ سرینگر میں مجموعی طور پر7ہزار379 می4446، ضلع بڈگام میں 8025میں سے6793، گاندربل میں 3180 شکایات میں سے3122 اورراجوری میں صد فیصد شکایات کو حل کیا گیا۔رپورٹ کے مطابق ڈوڈہ میں 3032 شکایات میں سے3049، شوپیاں میں 1797شکایات میں سے1771، ریاسی ضلع میں 1542 میں سے1239شکایات، جموں میں سب سے زیادہ16ہزار613 میں سے14ہزار362، ضلع ادھمپور میں 2435شکایات میں سے2277، پلوامہ میں 4244شکایات میں سے4226شوپیاں ضلع میں 1797شکایات میں سے1771،ضلع اننت ناگ میں 9ہزار416شکایات میں سے920 کولگام میں 4069 میں سے3956کا نپٹارہ کرکے113شکایات زیر التواء رہیں۔ رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ بانڈی پورہ ضلع میں 3808 میں 3748کا ازالہ کیا گیا بارہمولہ میں 10ہزار61 میں سے9 ہزارکپوارہ میں 6555 میں سے6335 کشتوار ضلع میں 1718میں جبکہ پونچھ میں 2145شکایات میں سے2025، سامبا میں 3019میں سے2894اور کھٹوعہ میں 3733شکایات میں سے3607کو نپٹایا گیا۔حکومت نے گزشتہ4برسوں سے سماجی سطح پر بھی کئی ایک اسکیموں کو رائج کیا جس کی وجہ سے عام لوگوں کی زندگی سنور گئی اور انکی زندگی گزرنے کا سلسلہ آسان ہوگا۔رج فہرست ذات کے طلباء کے لیے پری میٹرک اسکالرشپ کی مرکزی اسپانسر شدہ اسکیم،ہائیر ایجوکیشن میں پروگراموں کو آگے بڑھانے کے لیے درج فہرست ذات کے طلباء کو اسکالرشپ فراہم کرنے کے لیے راجیو گاندھی نیشنل فیلوشپ،بزرگ شہریوں کے لیے قومی ایوارڈ کی اسکیم،شراب نوشی اور منشیات کے استعمال کی روک تھام کے شعبے میں شاندار خدمات کے لیے قومی ایوارڈز کی اسکیم،درج فہرست ذات کی لڑکیوں اور لڑکوں کے لیے ہوسٹل کی مرکزی اسپانسر شدہ اسکیم اوردرج فہرست ذات سے تعلق رکھنے والے طلبائکے لیے پوسٹ میٹرک اسکالرشپ کی اسکیم شامل ہیں۔ اس کی عکاسی اس بات سے ہوسکتی ہے کہ سرکار نے جموں کشمیر میں بے گھر لوگوں کیلئے وزیر اعظم آواس یوجنا(پی ایم اے وائی) کے تحت گزشتہ برس2لاکھ سے زائد مکانات کی تعمیر کو ہری جھنڈی دکھائی جس میں جموں میں قریب ایک لاکھ17ہزار جبکہ وادی میں 23ہزارکے قریب مکانات کی تعمیرات کو مکمل کیا گیا۔
یہی پر بس نہیں ہوا بلکہ سماجی طور پر لوگوں کی زندگی کو آسان بنانے کیلئیمحکمہ سماجی بہبود کی جانب سے اٹل پنشن کے تحت کشتواڑ میں 9981افراد کو پنشن دیا گیا جبکہ رام بن میں 2443،سامبا میں 14126،راجوری میں 16593جموں میں 53087ریاسی میں 4107،بانڈی پورہ میں 5063ادھمپور میں 6182پونچھ میں 4900،اننت ناگ میں 8359ڈوڈہ میں 3833،بارہمولہ میں 8329،پلوامہ میں 5052،کپوارہ میں 5612،سرینگر میں 7829،کولگام2232،گاندربل میں 324،شوپیاں میں 591اور بڈگام میں 1617افراد کو پنشن فراہم کی گئی۔ سرکار نے ہمہ جہت پہلوں کا جائزہ لیتے ہوئے لوگوں کومعاونت کرنے میں کوئی بھی کثر باقی نہیں چھوری،جس کے نتیجے میں روز افزوں پسماندہ لوگوں کی حالت بھی بہتر ہو رہی ہے۔سرکار نے قومی سماجی معاونت اسکیم کے تحت قریب55ہزار نئے کیسوں کی نشاندہی کی جس میں 50ہزار کے قریب کیسوں کو منظوری بھی ملی۔یہی پر بس نہیں بلکہ گزشتہ4برسوں کے دوران لوگوں کو بنیادی سہولیات کی فراہمی میں نا قابل یقین بہتری آئی،جبکہ بجلی،پانی سڑک کی صورتحال کافی حد تک بہتر ہوئی۔