سرینگر۱۱، اگست:جموں وکشمیر کے سرحدی ضلع راجوری کے درہال علاقہ میں دوران شب ایک فوجی کیمپ پرہوئے فدائین حملے میں 4 فوجی جوان ازجان اورایک افسر سمیت کئی اہلکار زخمی ہوگئے جبکہ سیکورٹی فورسزکی جوابی کارروائی میں 2فدائین حملہ آورمارے گئے،جن کاتعلق کالعدم تنظیم جیش محمد سے بتایاجاتاہے۔خیال رہے یہ جموں وکشمیرمیں 14فروری2019کولیتھ پورہ پلوامہ میں ہوئے فدائین حملے کے بعداس نوعیت کاپہلا حملہ تھا۔75ویں یوم آزادی سے محض4دن پہلے ہونے والے اس فدائین حملے کے بعدپورے جموں وکشمیرمیں تمام سیکورٹی وسراغ رساں ایجنسیوں کوچوکنا کردیاگیاہے جبکہ سیول وسیکورٹی تنصیبات کے گردونواح میں سیکورٹی مزید سخت کردی گئی ہے۔جے کے این ایس کے مطابق بدھ اورجمعرات کی درمیانی شب 2بجے کے قریب ضلع ہیڈکوارٹر راجوری کے مضافاتی علاقہ درہال سے6کلومیٹر فاصلے پرواقع گاؤں کناڈی میں قائم ایک فوجی کیمپ میں فدائین حملے کی کوشش کی گئی۔سیکورٹی حکام نے بتایاکہ جدید ہتھیاروں سے لیس2فدائین نے فوجی کیمپ میں داخل ہونے کی کوشش کی۔انہوں نے کہاکہ حملہ آوروں نے جب فوجی کیمپ کے اردگردنصب باڑکوعبور کرنے کی کوشش کی تو گارڈ ڈیوٹی پر موجود سنٹری کو چیلنج کیا گیا اور فائرنگ کا تبادلہ شروع ہوا۔اے ڈی جی پی جموں مکیش سنگھ نے میڈیا کوبتایاکہ فوجی کیمپ پر فدائین حملے کی کوشش سے متعلق اطلاع ملتے ہی اضافی سیکورٹی دستوں کووہاں روانہ کیاگیا۔انہوں نے کہاکہ فوجی کیمپ میں داخل ہونے کی کوشش کرنے والے فدائین حملہ آوروں کی اندھادھند فائرنگ کی زدمیں آکر کئی فوجی جوان زخمی ہوگئے،جن میں ایک افسر بھی شامل ہے۔سبھی زخمی ہوئے اہلکاروں کووہاں سے نکال کر اسپتال منتقل کیاگیا۔سیکورٹی ذرائع نے بتایاکہ اسپتال منتقل کئے گئے فوجی جوانوں میں سے تین زخموں کی تاب نہ لاکر دم توڑ بیٹھے،جن میں صوبیدار راجندر پرساد، رائفل مین منوج کمار اور رائفل مین لکشمنن ڈی شامل ہیں۔انہوں نے مزید کہاکہ باقی زخمی فوجی جوان اسپتال میں زیرعلاج ہیں۔سیکورٹی حکام نے بتایاکہ سیکورٹی فورسزکی فوری جوابی کارروائی کے دوران 2فدائین حملہ آور مارے گئے،جن کاتعلق ممکنہ طورپر کالعدم تنظیم جیش محمد سے ہے۔سیکورٹی حکام نے بتایاکہ یہ حملہ، جو کہ یوم آزادی سے چار دن پہلے ہوا، تین سال سے زائد عرصے کے بعد جموں و کشمیر کے مرکزی علاقے میں ’فدائین‘ (خودکش حملہ آوروں) کی واپسی کی نشاندہی کرتا ہے۔فوج کی16ویں کور کمانڈر لیفٹیننٹ جنرل منجندر سنگھ مسلسل زمینی صورتحال پر نظر رکھے ہوئے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ علاقے کو سینیٹائز کیا جا رہا ہے۔ڈائریکٹر جنرل آف پولیس دلباغ سنگھ نے کہا کہ جمعرات کے حملے میں 2فدائین، جن کا تعلق کالعدم جیش محمد سے تھا، نے کیمپ میں گھسنے کی کوشش کی لیکن انہیں ہلاک کر دیا گیا۔پولیس چیف نے کہا کہ تصادم میں 3 فوجی جوان شہید ہو گئے۔ عینی شاہدین کے مطابق آخری گولی جمعرات کو صبح6بجکر10منٹ کے قریب سنی گئی۔ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل آف پولیس مکیش سنگھ، جو جموں زون کے سربراہ ہیں، نے کہاکہ شدید فائرنگ کے تبادلے میں 2 دہشت گرد مارے گئے۔انہوں نے کہاکہ فائرنگ کے تبادلے میں 6 فوجی اہلکار زخمی ہوئے، ان میں سے چار کی موت ہو گئی۔مکیش سنگھ نے کہا کہ درہل پولیس اسٹیشن سے چھ کلومیٹر کے فاصلے پر واقع آرمی کیمپ میں اضافی دستے بھیجے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تلاشی اور کومبنگ آپریشن جاری ہے۔راجوری پٹی میں دہشت گردوں کی مشتبہ نقل و حرکت کے بارے میں انٹیلی جنس معلومات کے بعد سیکورٹی فورسز اور پولیس کو الرٹ کردیا گیا تھا، جس نے انہیں بدھ کے روز درہل اور نوشہرہ بیلٹ میں کومبنگ آپریشن شروع کرنے کا اشارہ کیا تھا۔سیکورٹی حکام کے مطابق جیش محمد کے دہشت گردوں نے اس سے قبل 22 اپریل کو جموں میں اس وقت فدائین حملہ کرنے کی کوشش کی تھی جب وزیر اعظم نریندر مودی شہر میں آنے والے تھے۔تاہم، دونوں دہشت گرد سنجوان آرمی کیمپ کے قریب سی آئی ایس ایف کے ساتھ موقع پر ہونے والے تصادم میں مارے گئے۔ پیرا ملٹری فورس کا ایک اہلکار شہید ہوگیا۔اپریل اور مئی میں راجوری ضلع میں کئی دھماکے ہوئے تھے۔ جےکےاین ایس