تحریر: عاقب شاہین
پلوامہ
مسلم نوجوان ملت اسلامیہ کا ایک فرد اور چودہ صدی قبل اٹھنے والی اس انقلابی تحریک کا کارکن ہے جس نے برائی اور اچھائی کو واضح کیا ۔جس نے اونچ نیچ، چھو اچھوٹ کا امتیازی طلسم توڑا ۔انسانی عداوتوں کو ختم کرکے نفرت کو ختم کرے محبت والفت کے پھول لگائے ۔نسل اور وطن کا فرق مٹاڈالا، رنگ وزبان کے بت ختم کرے انسان کو اندھیرے سے نکال کر روشنی کی طرف لایا رہزنوں کو ہادی آفاق اور جاہلوں کو معلم اخلاق بنایا۔اُن قوموں کے دل اتنے نرم کئے۔اتنا شیر وشکر بنایا جن کے ہاں معمولی بات پر جنگ شروع ہوتی تھی اور کئ برسوں تک سالوں سال تک یہ جنگ جاری رہتی تھی۔اسیے لوگوں کے دل نرم ہوئے جو اپنی بیٹیوں کو زندہ دفن کرتے تھے۔اور اسی نتیجے میں ایک عظیم الشان اسلامی برداری وجود میں آئی۔جنہوں نے، کالے گورے امیر و غریب، طاقت ور کمزور عرب وعجم کے بے شمار افراد پر مشتمل ایک ہی عقیدہ کی علمبردار تھی اور اسی طرح یہ ظلمت کا دور ختم ہوا اور عدل کا پرچم لہرایا گیا، انسانیت کے صدیوں سے مرجھائے ہوے گلشن میں قافلہ نوبہار ٹھہرا ۔
نوجوان اسلام کے سینکڑوں واقعات ایسے ہے کہ انہوں نے اسلامی کردار اور اعمال اچھے اور نیک اخلاق، عادات،بزرگوں کے ادب واحترام، ضعیفوں کی امداد و کرام اور یارانِ بزم کے لیے ”ریشم“ کی طرح نرم اور باطل کے لیے ”فولاد“ بن کر ایک مثالی معاشرہ قاٸم کیا۔
مگر آج کا نوجوان لا پرواہی کا شکار ہو گیا ہے وہ اپنا مقصد حیات اپنی سوچ اپنا نظریہ سب کچھ بدل لیا ۔ آج کل کا نوجوان بڑوں کی عزت ماں باپ کی عزت سب کچھ بھول گیا ہے ۔محبت اخوت سب کچھ ختم ہو چکا ہے۔ یہ نوجوان ایسی قوم کا بیٹا تھا جو ہمیں ہم عمروں کے ساتھ محبت الفت اور جذبہ حق و ایثار کا درس دیتی ہے
تاریخ میں مسلمانوں کے جذبہ ایثار اور دوسروں کو اپنے اوپر ترجیح کی ایسی مثالیں پاٸی جاتی ہے جن کی نظیر کسی بھی قوم و مذہب کی تاریخ میں نہیں ملتی ہے۔
ایک واقعہ پیش ہے۔ حضرت ابو جہم بن حذیفہ عدوی رضی الللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ جنگ یرموک میں اپنے چچاذاد بھاٸی کو تلاش کرنے کے لیے شہدا۶ کی لاشوں میں گیا اور کچھ پانی بھی ساتھ لے گیا کہ اگر زندہ ہوگا تو پانی پلاٶں گا۔ جب پاس پنہچا تو کچھ رمق ذندگی کی باقی تھی میں نے کہا کیا آپ کو پانی پلاوں اشارہ سے کہا ہاں مگر فوراً ہی قریب سے دوسرے شہید کی آواز آئی تو میرے بھائی نے کہاں یہ پانی ان کو دے دو ان کے پاس پہنچا تو وہ دم توڈ چکے تھے۔یہاں سے اپنے بھائی کے پاس پہنچا تو وہ بھی شہید ہو چکے تھے۔جسم خون سے لہولہان ہوکے بھی ایک دوسرے کی محبت الفت اُخوت صرف ہمیں اسلام ہی سکھاتا ہے اور کوئی مذہب نہیں اور کوئی نظریہ نہیں۔
نئی نسل کی اولین کو ذمہ داری بھی ہے کہ وہ اسلام کی تعلیم اخلاقیات سے آراستہ ہوکر معاشرے میں خود اس کا عملی نمونہ پیش کریں ۔
ہم نازشِ ملک وملت ہیں ہم سے ہے درخشاں صبح وطن
ہم تابشِ دیں،ہم نورِ یقیں،ہم حسنِ عمل،ہم خلقِ حسن
مضمون نگار وادی کشمیر کے کم سن کالم نویس ہیں اور دو کتابوں کے مصنف بھی ہیں
[email protected]