(قلم کاروانِ)
(سبق پھر پڑھ صداقت کا‘ عدالت کا‘ شجاعت کا)
کارروائی ادبی نشست: بیداری فکراقبالؒ“کی ہفت روزہ ادبی نشست لہروں کے دوش پر منعقدہوئی۔ پیش نامے کے مطابق آج کی نشست میں اقبال کا صحبت صالحین “کے عنوان پر ڈاکٹر فیض قاضی آبادی اسٹینٹ پروفیسر شعبہ اردو ڈگری کالیج ہندوارہ کاخطاب طے تھا۔پلوامہ سے عاقب شاہین نے نظامت کی۔اونیورہ شوپیان سے عزیر حمید نے تلاوت قرآن مجیدکی،سفہ نگری سے ڈاکٹر وانی تصدق نے نعت نبویﷺپیش کیا۔
احباب و اقارب کی اجازت سے جناب ڈاکٹر فیض قاضی آبادی نے اپنے خطاب کاآغازکیا،انہوں نے اپنے خطاب کاآغازقرآن مجیدکی اس آیت سے کیاکہ۔
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّهَ وَكُونُوا مَعَ الصَّادِقِينَ توبہ
اے اہل ایمان! خدا سے ڈرتے رہو اور راست بازوں کے ساتھ رہو۔
حديث أبي هريرة : أن النبي ﷺ قال: الرجل على دين خليله، فلينظر أحدكم من يخالل[1]، رواه أبو داود والترمذي بإسناد صحيح.
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا: "آدمی اپنے دوست کے دین پر ہو تا ہے، لہٰذا تم میں سے ہر شخص کو یہ دیکھنا چاہیے کہ وہ کس سے دوستی کررہا ہے”۔
ڈاکٹر صاحب نے کہا کہ آج کے دور میں ہمیں صالحین کی صحبت کتنی ضروری ہے جبکہ الللہ تعالیٰ نے قرآن میں بھی صالحین کا تذکرہ کیا ہے اور ہمیں دعا بھی مانگتے ہے کہ اے الللہ ہمیں صالحین کی راہ پہ چلنے کی توفیق دے ۔اور مقرر صاحب نے یہ بھی کہا کہ علامہ کی جو فکر ہے وہ قرآن ہے اور علامہ کا یہ اشعار بھی پیش کیا ۔۔
قرآن میں ہو غوطہ زن اے مرد مسلماں۔۔
اور علامہ کا وہ واقعی بھی پیش کیا کہ ایک دن تہجد کے وقت علامہ اقبال کے والد صاحب اٹھے اور انہوں نے اقبال کے کمرے سے روشنی دیکھی اور والد صاحب نے کہا اقبال کیا کر رہے ہو اور وہاں سے جواب ملا میں قرآن کی تلاوت کر رہا ہوں تو والد صاحب نے کہا اقبال قرآن اس طرح پڑھو جیسے یہ تم پر نازل ہورہی ہو ۔
یہ والد صاحب کی صحبت کا اثر تھا ۔۔
یہ فیضانِ نظر تھا یا کہ مکتب کی کرامت تھی۔۔۔
ڈاکٹر صاحب نے مزید کہا کہ ہمارے معاشرے بگاڑنے میں ہمارے بڑوں اور تعلیمی اداروں کا بہت بڑا ہاتھ ہے۔ڈاکٹر صاحب نے مزید اکبر الہ آبادی کا قول بھی پیش کیا کہ فرعون نے جب اپنے دور میں بچوں کو قتل کرںنے کا حکم دیا تو تب سے قیامت کی صبح تک فرعون کو لوگ ایک قاتل کی حیثیت سے جانتے ہے اگر فرعون اس وقت ایک کالیج کھولتا تو وہ وہاں بھی ان شاہین بچوں کو قتل کر سکتا ہے جبکہ ان کے ضمیر مردہ ہو جاتے تو ان کی زندگی ایک لاش بن جاتی اور یہی حال ہمارے تعلیمی اداروں کا ہے ۔جہاں ہمارے نونہال بچوں کی روح نکالی جاتی ہے ان سے ان کی تہذیب اور ان کی تواریخ دور کی جاتی ہے ۔ علامہ اقبال کو اقبال صحبت نے بنایا تربیت نے بنایا ہے ۔علامہ اقبال کو آج کے دور میں ہمارے نوجوانوں کو پڑھنے کی اشد ضرورت ہے علامہ اقبال ہمارے لئے ایک بہت بڑی نعمت ہے ۔
سوپور سے برادر اشفاق احمد ڈار نے سولات اٹھائیے جن کے جوابات دے دیے گئے ۔
اور اسی کے ساتھ ہی یہ نشست اختتام پزیرہوگئی.
عاقب شاہین
پلوامہ