شیخ عابد حسین
ترہگام
9906609701
تانیثیت کی جب بھی بات ہوتی ہے تو میں بڑا خوش ہوجاتا ہوں, اس لیے کہ مردوں کی بنائی ہوئی سوسائٹی میں عورتوں کے ساتھ جو استحصال ہو رہا ہے وہ قابل برداشت نہیں ہیں. اس لیے کہ عورت کا مقام ایک اعلیٰ مقام ہے. عورتوں کو سمجھنے کے لیے ہمیں کتابوں کا مطالعہ نہیں بلکہ اپنے خود کے وجود کا مطالعہ ضروری ہے تاکہ ہمیں احساس ہوجائے کہ ہمارا وجود کیسے ہوا اور کہاں سے ہوا تب شائد ہمیں عورتوں کے مقام کا اندازہ ہوجائے گا.
دنیا میں ہر مخلوق کا وجود کسی مادہ سے ممکن ہے اور انسانی مخلوق میں وہ مادہ عورت ہے جسے ایک انسان کا وجود ہی نہیں بلکہ پوری انسانی نسل کا وجود ہیں. اس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ اگر عورت دنیا میں نہیں ہوتی ہے تو انسانی نسل کا کوئی وجود نہیں ہوتا. دور حاضر یا اسے پہلے بھی عورتوں پر مختلف مظالم ڈھائے جاتے ہیں جن میں سب سے بڑا استحصال جنسی استحصال مانا جاتا ہے جو کہ افسوس ناک بات ہے. میرا یہ ماننا ہے دراصل.
” مرد نے ہمیشہ عورت کو ہوس کی نگاہ سے دیکھ کر اس کی عزت اور عظمت کو کم کرنا چاہا لیکن یہ بات مسلم ہے کہ جس دن مرد کو عورت کی عزت اور عظمت کا احساس ہوگا اس دن مرد عورت کے سامنے سربسجود ہوگا”
مرد کی نظروں میں عورت صرف اور صرف جنسی لزت کو حاصل کرنے کے لیے ہے. اس لیے مرد, عورت کو گندی نگاہ سے دیکھ کر اسے پست اور کمزور سمجھ رہا ہے. حالانکہ مرد بھول جاتا ہے کہ اس کا خود کا وجود ایک عورت سے ہوا ہے. اور وہ یہ بھی بھول جاتا ہے کہ قدرت نے عورتوں کے قدموں کے نیچے جنت کہا ہے اور مرد کو اسی جنت کا دروازہ. اسے بڑی مثال عورت کی عظمت یا مقام کے لیے اور کیا ہوسکتی…. دراصل عورت ذات سے مرد بلکل آگاہ نہیں ہے اور اگر آگاہ ہے بھی تو اس آگاہی کو پس پشت چھوڑ دیتا ہے اور لگاتار عورتوں پر ظلم کرتا رہتا ہے.
” عورت ذات سے ناواقف ہونا کسی افسوس سے کم نہیں ہے کیوں کہ یہ اکثر سماج میں تنقید کا نشانہ بنتی ہے ان کی حقیقت بہت کم لوگ جانتے ہیں”
جنسی استحصال کے علاوہ عورتوں پر مختلف مظالم آئے دن کئے جاتی ہیں انہیں جسمانی طور پر کمزور سمجھ کر انہیں مارا جاتا ہے لیکن یہ عورت ہی ہے جو خاموشی سے یہ سارے مظالم برداشت کرتی ہے. میں بڑا خوش ہوں کہ ماضی میں اور آج بھی تانیثیت کے پرچار کرنے والے موجود ہیں جو یہ ضمیر رکھتے ہیں کہ عورتوں کے ساتھ ہو رہی ناانصافی پر آواز اٹھائی جائے. اتنا ہی نہیں تانیثیت کے پرچار کے لیے ہزاروں کتابیں لکھی گیئں تاکہ عورت کے اس مقام کو عام کیا جائے جو اسے قدرت نے دیا ہے. لہزار مردوں کو ذہنی طور پر اس بات کے لیے خود کو تیار کرنا ہوگا کہ اگر انہیں اپنا وجود برقرار رکھنا ہے تو عورتوں کو وہ مقام واپس کرنا ہوگا جو مقام انہیں قدرت نے دیا ہے. اور سماج میں عورتوں کے ساتھ جو مظالم ہو رہے ہیں انہیں روکنا ہوگا ان کے خلاف لڑنا ہوگا, کہیں ایسا نہ ہو کہ ہم عورتوں کے وجود کو ختم کرنے میں اپنا ہی وجود ختم کر نہ بیٹھے.