ہوئے تخلیق جو آدم بپا محشر ہوا ساقی
فرشتوں نے کہا پہلے رہے گا کچھ نہیں باقی
ہوئے آگے جو سجدہ ریزپھر غفلت کسی نے کی
بنا شیطان تب جا کر یہی بولا خدا نے ہے
حبہ خاتون کو دیکھوں وہاں مخدوم کو دیکھو
وہاں لل عارفہ دیکھوں یہاں سلطان سے پوچھو
ارے لوگو سنو میری چلو بس آج ہی کودو
بنا شیطان تب جا کر یہی بولا خدا نے ہے
وہ پردہ فاطمہ کا ہے یہ نورِ عین حضرت کا
مگر دیکھی نی ئدنیا ہے روناآج قسمت کا
نظر آئی قیامت اک کہ مارا ہوں میں حالت کا
بنا شیطان تب جا کر یہی بولا خدا نے ہے
ستارے ٹوٹ آئیں گے دگرگوں ہے جہاں ساقی
تو ہی واحد تو ہی جامد تو ہی سب کچھ یہاں ساقی
ہمیں مطلوب تھی دنیاغلط یہ تھا گماں ساقی
بنا شیطان تب جا کر یہی بولا خدا نے ہے
مسخ کر رکھ دیا کس نے مرا ایمان تھا پختہ
شبِ بیدار ہم نے کی مگر سب کچھ کہ تھا نکتہ
سمجھ بیٹھا جسے اپنا وہی بت ٹوٹتا جھکتا
بنا شیطان تب جا کر یہی بولا خدا نے تھا
حقیقیت ہے سمجھ بیٹھو خدا واحد خدا حاکم
مگر ٹوٹی لیے اک آس آیا ہوں میں دو عالم
بچالے آج دو عالم بنا ہر شخص ہے ظالم
بنا شیطان تب جا کر یہی بولا خدا نے ہے
یاورؔ حبیب ڈار بڈکوٹ ہندوارہ
[email protected]