انجینئر احمد رئیس صدیقی (علیگ)
5جون کو ہرسال پوری دنیا کے تمام ممالک میں ’عالمی یوم ماحولیات‘(World Environment Day) منایاجاتاہے۔ اس سال بھی 5جون کو تمام ممالک ساری دنیا میں عالمی یوم ماحولیات بڑے زوروشور سے منائیں گے۔
سب سے پہلے ورلڈ انوارمنٹ ڈے1972 میں اسٹوکہوم سویڈن (Stockhlm,Sweden) میں منایا گیاتھا۔ اسٹوکہوم سویڈین کانفرنس جو کہ یونائٹیڈ نیشن جنرل اسمبلی میں یہ طے پایاگیا کہ دنیا کے سارے ممالک دنیا کے ماحول کو ٹھیک رکھنے کیلئے کچھ ایسے قدم اٹھائیں گے کہ جس سے پوری دنیا کا ماحول خراب نہ ہوسکے اوراس دنیا کو برباد ہونے سے بچایاجاسکے۔ نہ صرف یہ کہ انسانوں کی زندگی بلکہ جانوروں،ہوا،پانی اورکیڑے مکوڑوں سب کو ختم ہونے سے بچایاجاسکے۔ کیوں کہ آج کا انسان اتنا مطلبی ہوگیا ہے کہ وہ اپنی خوشی اور آرام کیلئے دوسروں کی بالکل پروا نہیں کرتا۔
پانی گنداہورہاہے، ہوا گندی ہورہی ہے،پانی میں رہنے والی مچھلی، کچھوے اوردیگرآبی جانور بھی دن بہ دن مرتے جارہے ہیں۔فیکٹریوں سے نکلتاہوا گنداپانی، ندیوں، نالوں اورسمندر کے پانی کو گندا کررہاہے جس سے اس میں رہنے والے جانور دن بہ دن کم ہوتے جارہے ہیں۔ دنیا کا سب سے بڑا جانور’وہیل‘ مچھلی بھی گندے اپنی کی وجہ سے ختم ہونے کے دہانے پر ہے۔ندیوں میں بجلی گھروں کی راکھ،فیکٹریوں کے ہیوی میٹلز (Heavy Metals)اورکبھی کبھی نیوکلیرپاور ہاؤس وغیرہ سے لیک ہوا اور نیوکلیرریڈیشین(Nuclear Radtion) کی وجہ سے مچھلی، پانی میں اگنے والی سبزیاں وغیرہ میں ملاوٹ کی وجہ سے یہ سب مررہے ہیں اور جو انسان ان گندی مچھلیوں کو کھاتاہے تو پھر وہ بیمارہوجاتاہے۔ ان گندی مچھلیوں کو کھانے سے ایک خاص بیماری ہوتی ہے جس کا نام ’موناٹونا‘ (Monatona) ہے۔ یہ بیماری سب سے پہلے جاپان کے ایک بجلی گھر سے نکلی ہوئی راکھ کو کھانے سے مچھلیوں میں پیداہوئی۔ بعدازاں مچھلیوں سے ہوتی ہوئی وہاں کے انسانوں کے دماغ میں پہنچ گئی اوراس طرح وہاں کے سارے باشندوں کو ایک ساتھ یہ موناٹونا بیماری ہوگئی جس سے وہاں کے لوگ مرنے لگے۔ فرانس کی ایک تجربہ کارکمپنی ای ڈی ایف (E.df)نے جب جاپان کے اس سمندری علاقوں میں جاکر مچھلیوں کا ٹسٹ کیا تو معلوم چلاکہ وہاں کی مچھلیوں کے پیٹ میں پاس والے کوئلے سے بجلی بنانے والے بجلی گھر کی راکھ سمندر میں جارہی تھی جس کو وہاں کی مچھلیاں کھارہی تھیں۔ راکھ کے اندر پارہ(Murcury)ہوتاہے جوکہ مچھلی ہضم نہیں کرپاتی توہ سیدھاپھر انسان کے دماغ میں جاکر رک جاتاہے جس سے دماغی بیماری Monatonaہوجاتی ہے اورپھربعد میں انسان کچھ ہی دنوں میں مرجاتاہے۔
یہ بات یہاں پر اس لیے لکھ رہاہوں کیوں کہ میں خود بھی بجلی گھروں میں پچھلے تقریباً 40 برسوں سے کام کررہاہوں اورمیں نے خود فرانس کی سائنس سوسائٹی والی ای ڈی ایف کمپنی کی کتابیں پڑھی ہیں اور میں خود ایک ماحولیاتی انجینئر (Environment Engineer) کی حیثیت سے دنیا کی جانی مانی مہارتنا کمپنی این ٹی پی سی کے ماحولیاتی ادارہ Environment Management Group میں سینئرانجینئرکی حیثیت سے کئی برسوں تک کام بھی کرچکاہوں اورماحولیاتی آڈٹ بھی کئی بجلی گھروں کاکرچکاہوں جس سے مجھے یہ خوب اچھی طرح سے معلوم ہے کہ کسی بھی بجلی گھر کے قریب والی ندی سے کوئی بھی مچھلی، سبزی یا وہاں پر رہنے والے جانوروں کا دودھ نہیں پینا چاہیے کیوں کہ ان کے دودھ میں اور جسم میں پارہ کی کچھ مقدار اکثرپائی جاتی ہے جو کہ بیحد نقصان دہ ہے۔
اسی طرح سے انسان فیکٹریوں سے Carbon monooxide Co2یا دیگر نقصان دہ گیس نکلتی ہے جس سے وہاں کا ماحول خراب ہوجاتاہے اوروہاں پر رہنے والے انسانوں کو سانس کی بیماریاں بھی ہوجاتی ہیں۔ Air Pollution،متعفن ہوا کی مقدار بھی انسانی زندگی پر برااثر ڈالتی ہے۔اسی طرح سے Noise Pollution یعنی صوتی آلودگی سے بھی انسانوں کے دماغ پر برااثرپڑتاہے اوراکثروبیشتر وہ حضرات جو کہ سڑکوں کے بالکل قریب رہتے ہیں تو ان کو بھی سانس کی بیماری ہوتی ہے اورکچھ کمزوربچوں اوربزرگوں کو لگاتار تیز آواز سے موت بھی ہوجاتی ہے۔
آج کل گھروں میں ریفریجریٹر وغیرہ سے Amunonia گیس ہوا میں نکلتی ہے اس سے آسمان سے آنے والی سورج کی کرن کی Ultraviolate Rays (الٹراوائیلٹ ریز) جو کہ O Zone Layer(اوزون پرت) کو چیرتی ہوئی آتی ہے۔ اس سے بیحد نقصان پہنچتاہے اوراسی لیے ساری دنیا کے لیڈروں کی 1972میں Stockhlm,Swedenمیں ایک یواین کی عالمی کانفرنس بلائی گئی تھی جس میں یہ طے کیا گیا تھا کہ اس دنیا کو بچانے کیئے ہم سب ممالک کو ایک ساتھ مل کر وہ سب قدم اٹھانے چاہئیں جس سے کہ اوزون پرت نہ ٹوٹ جائے ورنہ تو سورج کی جان لیوا الٹراوائیلیٹ کرنوں سے انسانی زندگی ختم ہوجائے گی۔ اس لیے فیکٹریوں سے نکلنے والی آلودگی پر روک لگانی ہوگی اور گرین ہاؤس گیس پر قابوپاناہوگا اورجگہ جگہ پر ہزاروں شجرلگانے ہوں گے تاکہ ہوا میں Co2کی بجائے صاف صاف آکسیجن پیدا ہواور انسان کو سانس لینے میں مدد ملے۔ یہ بات دیگرہے کہ آج تک تمام ممالک ہرسال 5جون کو ’عالمی یوم ماحولیات‘مناتے ہیں مگر ابھی تک انہوں نے پورے طورپر اپنے وعدوں پر عمل نہیں کیا ہے جس کی وجہ سے ساری دنیا میں دن بہ دن ہزاروں جانوروں، کیڑے مکوڑے، سمندری مچھلیاں اور کچھوے وغیرہ مرتے جارہے ہیں اوریہ خطرہ پیداہوچلاہے کہ اگر انسان نے ابھی بھی اپنے پر قابونہیں پایااور اس طرح سے پانی، ہوا اورآواز کی آلودگی پیدا کرتارہا تو نہ معلوم کتنے انسانوں،جانوروں اورکیڑوں وغیرہ کی جان چلی جائے گی اورہوسکتاہے کہ اس دنیا سے کچھ مخلوق Speciesتو ختم ہی نہ ہوجائیں۔
آج سے تقریباً 65ملین برس قبل آسمان سے ایکSteroid زمین پر گراتھا جس سے دنیا کے پورے ڈائناسور ختم ہوگئے تھے۔ اس لیے اب انسان کو سوچ سمجھ کر قدم اٹھاناہوگا اورماحول کو صاف رکھنا ہوگا ورنہ سب سے زیادہ نقصان خود انسان کو ہوہوگا۔اگر او زون پرت اورزیادہ پھٹ گئی تو مزید جانیں چلی جائیں گی۔ اسی لیے ہرسال ساری دنیا میں ’عالمی یوم ماحولیات‘ منایاجاتاہے۔
اس سال بھی پوری دنیا میں عالمی یوم ماحولیات5جون کو منایا جارہے جس میں
-1سڑکوں پر ریلیاں نکالی جائیں گی
-2سائیکل کی دوڑ کااہتمام کیاجائے گا
-3گرین کونسرئز(Green Concerts)
-4اسکولوں میں مضمون نگاری (Essay)مقابلے
-5پوسٹر بنانے کے مقابلے
-6 شجرکاری
-7ری سائیکلنگ کے طریقہ استعمال کیے جائیں گے
-8گندگی کودورکرنے کیلئے کلین اپ کام کیے جائیں گے
علاوہ ازیں کئی اور مقابلے اوردیگر فنکشن کیے جائیں گے۔ کچھ ممالک میں تو جگہ جگہ لوگوں کو فلمیں دکھاکر ماحول کو بہتربنانے کے نئے نئے طریقے دکھائے اوربتائے جائیں گے۔
Resolution taken by ministry on W.E.D
5جون کے دن تمام ممالک میں وہاں کے صدر،وزیراعظم، وزیراعلیٰ،چیف منسٹر اورماحولیات کے وزیر وغیرہ سب مل کر کچھ قرارداد پاس کرتے ہیں جس سے کہ ماحول کو ٹھیک رکھاجاسکے۔ اس دن یہ سب سیاستداں یہ فیصلہ بھی کرتے ہیں کہ ہم سب کو مل کر ہی دنیا کے ماحول کو اچھارکھنے کیلئے ایک ساتھ مل کر کام کرناہوگا اورماحول کو بہتربناناہوگا۔
اس سال عالمی یوم ماحولیات کی تقریبات 5جون کو پٹس برگ(Pittsburgh)میں منائی جائیں گی اوراس سال کی تھیم ہے ’بایو ڈائی ورسٹی-اکوسسٹمس مینجمنٹ اور گرین اکنومی‘(Biodiversity-Ecosysterms Management and the Green Economy)۔عالمی یوم ماحولیات کی خاص تھیم یہ ہے کہ Reduce Green House emissions, Protect Flora and Fauna and save the Earth.
عالمی یوم ماحولیات کی تقریبات جمعہ کے روز 5جون کو Pittsburghمیں منائی جائیں گی جوکہ یواین ای پی(U.N.E.P) نے یہ طے کیا ہے کہ شمالی امریکہ کے Pittsburghمیں اس سال یہ تقریبات منائی جائیں۔اس سال یہ تقریبات تمام لوگ،سرکاری اورغیرسرکاری تنظیمیں، سوسائٹیز،کم عمر کے لوگوں کی جماعتیں (Young groups)، کامرس اینڈ ٹریڈ، میڈیا اوردیگر کئی تنظیمیں کئی قسم کی سوشل ایکٹیویٹی(Social Activities)کریں گی جس کے وہ اپنے آپ کو سدھارسکیں اوراس دنیا کو برباد ہونے سے بچاسکیں۔ United Nations Environment Programme(UNEP)کے ذرائع سے جہاں ساری دنیا کے ممالک عالمی یوم ماحولیات منارہے ہیں تو وہیں پر ہندوستان بھی کسی سے کم نہیں ہے اورہرسال کی طرح امسال بھی تمام شہروں میں اس دن کو خوب خوشی کے ساتھ منارہاہے۔ دہلی، ممبئی،کولکاتا، چنئی، منگلورو، پونے، گواہاٹی، گووا، کشمیر،ہماچل پردیش، بہار، بنگال، مدھیہ پردیش وغیرہ سبھی جگہوں پر اس کی تقریبات منائی جارہی ہیں جس میں اسکولی بچے، سرکاری کمپنیاں، پرائیویٹ کمپنیاں،دیگرانجمنیں اورنان گورنمنٹ آرگنائزیشن (N.G.Os) وغیرہ سب مل کر اس دن کو منارہے ہیں۔ جگہ جگہ پر فوٹو گرافی، مضمون نگاری مقابلے، دوڑ کے مقابلے اورخاص طورپر شجرکی جارہی ہے اورکڑوروں شجر لگانے کا ارادہ پکا ہے۔میری کمپنی این ٹی پی سی خود ہرسال کئی لاکھ نئے شجراپنے تمام بجلی گھروں اور ٹاؤن شپ وغیرہ میں لگاتی ہے اوربچوں کیلئے پینٹنگ مقابلہ وغیرہ بھی کراتی ہے تو اس سال بھی ایک کروڑ سے زیادہ شجرلگانے کا ارادہ پکا ہے۔اسی طرح دیگر کمپنیاں بھی W.E.D کی تقریبات منائی جارہی ہے۔
میں خود بھی اپنے گھر میں 100سے زائد پودے لگاکر اپنے غریب خانہ کی گرین ہاؤس گیس ایمیشن کم کرسکوں گا اور گھر کا ماحول خوشگوار بنانے کی پوری کوشش کروں گا۔ کیوں کہ میرے گھر کے آس پاس تو بہت ہی زیادہ ایئرپولیوشن(صوتی آلودگی) موجود ہے۔
میں امید کرتاہوں کہ میری طرح آپ بھی اپنے اپنے گھروں میں 5جون کے دن کچھ نہ کچھ تو ضرورایسا کریں گے کہ اپنے آس پاس کا ماحول خوشگوار بناسکیں ورنہ تو کم سے کم یہ عہد کرہی لیجئے کہ ہرکسی کو ایک شجرتو ضرور ہی لگاناہوگا اوراپنے گھرکی ہوا،پانی اور صوتی آلودگی تو کم سے کم رکھناہی ہوگا اوراگراسی طرح ہم سب مل کر یہ طے کرلیں تو ہمارا ہردیش واسی اس طرح سے ایک کروڑ سے زیادہ پیڑلگاسکے گا اوراپنے آس پاس کاماحول بھی خوبصورت بناسکے گا اور پھر یہ دنیا بھی کچھ روز اور اچھا ماحول دیکھ سکے گی۔ ورنہ ایسا نہ ہو کہ ہم کو بعد میں یہ کہنا پڑے :
’میرے ہی گھر کے چراغ نے خودجلادیا میرا آشیانہ‘
٭٭٭
نوٹ: یہاں پر ’عالمی یوم ماحولیات‘ پر ایک ٹیبل اردو اورانگریزی میں ہے اسے ضرور لگالیں تاکہ معلومات مکمل ہوجائے۔ نیز مضمون کی جو ہیڈنگ آپ کو اچھی لگے آپ لگاسکتے ہیں۔
______________________________
مضمون نگار کا تعارف
مضمون نگار این ٹی پی سی میں سینئر منیجر(نیوبزنس ڈیولپمنٹ) اور دہلی میں ہندوستان کی مہارتنا کمپنی این ٹی پی سی میں کام کرتے ہیں۔ یہ آل انڈیاپاورسیکٹر ٹیبل ٹینس چمپئن اور آل انڈیا این ٹی پی سی کے چمپئن وکپتان بھی ہیں۔ یہ انٹرنیشنل ریڈیو وٹی وی کمنٹیٹر،کوئز ماسٹربھی ہیں اور اردو،ہندی اورانگریزی میں سائنس،سیاست، ماحولیات، کلچرل، روحانیات اور اسپورٹس پر پچھلے 25 برسوں سے مضامین لکھتے آرہے ہیں ساتھ ہی شعروشاعری کا بھی شغف رکھتے ہیں۔یہ صرف شوقیہ لکھتے ہیں اوراپنی تحریر کے عوض کسی قسم کا معاوضہ نہیں لیتے۔