رئیس احمد کمار
قاضی گنڈ
مبینہ ہر روز صبح ڈیوٹی جاتے وقت اپنی دو لاڑلی بیٹیوں ( ائمن ، زوہرا ) کو گھر کی نوکرانی کلثومہ کے حوالے کرتی تھی ۔ کلثومہ پیار و محبت کے ساتھ مبینہ کے دونوں بیٹوں سے پیش آتی تھی ۔ دونوں بہنوں کو مبینہ سے زیادہ کلثومہ کے ساتھ ہی لگاو تھا ۔ مبینہ اپنی بیٹیوں کو سونا ہیرا کہہ کر پکارتی تھی ۔ ایک دن دفتر میں آفیسر کو آنا تھا تو مبینہ ڈیوٹی جاتے ہوئے دونوں بیٹوں کو آواز دیتی ہے۔۔۔۔۔۔۔
” میرے سونا اور ہیرا ! آج کلثوم آنٹی کے پاس شام تک آرام سے بیٹھنا کیونکہ دفتر میں آفیسر کا دورہ ہے اور مجھے گھر واپس آنے میں دیر لگ سکتی ہے۔۔۔۔۔
مبینہ کی بڑی بیٹی ائمن اپنی ماں سے کہنے لگی ۔۔۔
امی آپ ہمیں سونا اور ہیرا کہہ کر کیونکر پکارتی ہے۔۔۔۔
سونا اور ہیرا بہت قیمتی اور مہنگی چیزیں ہیں ۔ ہر کسی کے پاس یہ چیزیں نہیں پائی جاتی ہیں ۔۔۔
ائمن ۔۔۔۔ کیا آپ سونا اور ہیرا گھر کی نوکرانی کے پاس رکھ سکتی ہے ؟
نہیں ا وہ چیزیں میں گھر کی نوکرانی کے حوالے کیسے کرسکتی ہوں ۔۔
ائمن ۔۔۔۔۔ تو پھر کیا ہم دونوں بہنیں سونا اور ہیرے سے کم قیمتی ہیں ۔۔
ائمن کا جواب سن کر مبینہ کے آنکھوں سے آنسوں بہنے لگے ۔۔۔۔۔