یہ کیسا واسطہ رکھا گیا ہے
مجھے خود سے جدا رکھا گیا ہے
شرائط عشق میں رکھے ہیں اس نے
یوں مجھ سے فاصلہ رکھا گیا ہے
ہوائیں تیز تر تھی اس جگہ پر
جہاں جلتا دیا رکھا گیا ہے
ہُوا ہوں مبتلا ان میں ہی آخر
ترا غم لادوا رکھا گیا ہے
جہاں ہے قید بس آنکھوں میں تیری
مری آنکھوں میں کیا رکھا گیا ہے
خدا سے دور ہوتے جا رہیں ہیں
دلوں میں بت بسا رکھا گیا ہے
حاشر افنان –