جب سے آۓ ہیں کہ اُس کے شہر میں
لِکھ رہیں ہیں تب سے سب کچھ بحر میں
عِشق جو ہم کو دِکھا ہے اب تلک
اب تلک تو ہم پھنسے ہے ہجر میں
وہ تو اب بھی جی رہا اِس زہن میں
کٹ رہی ہو رات ساری قہر میں
ہم اتر آۓ جلانے حالِ دل
ہم نے پایا آشیاں سب زہر میں
دِکھ رہی ہےتشنگی کچھ اُس طرف
جس طرف ہیں دشت سارا قہر میں
رہتے ہو کیا اِس جہاں میں آپ بھی
پھرتے ہو سب موت بن کے شہر میں
شاعر : امان وؔافق ساموں
گریز بانڑی پورہ