از تحریر ۔وسیم احمد گنائی
ساکنہ ۔گنڈ جہانگیر
اچھے اخلاق انسان کے لیے ایسا سرمایہ ہے ۔جو انسان کو ہر دن خوشیوں کا دستک دے گا ۔جس سے ہماری دنیا جنت کا نمونہ بن سکتا ہے ۔اگر دنیا کے انسانوں میں اچھے اخلاق ختم ہو جائے گے تو انسان اور جانور یا درندوں میں کوئی فرق نہیں رہے گا ۔انسان دراصل ایک خاص قسم کے جاندار یا اس مخصوص شکل و صورت ، خوبصورتی کا نام نہیں ہے ۔
انسان کا نام ہے ۔انسانیت کا اور انسانیت خوبصورت اور اچھے کو اخلاق کہتے ہیں ۔انسانی معاشرت کی بنیادیں اس جذبہ انسانیت پر قائم ہیں ۔جس قوم یا سماج میں اچھے اخلاقی انسان نہیں ہوتے ہیں ۔وہ قوم یا سماج برائیوں میں چلا جاتا ہے ۔اس کی بنیادیں گویا کھوکھلی اور ناپائیدار ہونے کو ہوتے ہیں ۔انسان نیک اعمال میں انسانیت اور خوبصورت ،اچھے اخلاقی سے تعلق رکھنے والے افعال سب سے زیادہ خوشگوار اور خوبصورت ہوتے ہیں ۔اور یہ بلکل حقیقت ہے ۔کہ تمام انسانوں کی نیکیاں مشلا sincere عقلمندی ، سخاوت، ہمدردی اور Dignity اچھے اخلاق کے بغیر ایک بے جان جسم کی طرح ہیں ۔
اچھے اخلاقی انسان ہم کس کو کہہ سکتے ہیں ۔اچھے برتاو کا نام ہے ۔اچھے اخلاقی انسان بڑے خوبصورتی کے ساتھ محبت اور انسانیت سے پیش آتا ہے ۔برے انسانوں اور بداخلاقی اور بدتہذیبی سے اسے انتہائی نفرت ہوتی ہیں ۔دنیا کا ہر ایک شخص اچھے برتاو اور نیک سلوک کی توقع رکھتا ہے ۔اور یہ ایک شریف انسان کا فرض ہوتا ہے ۔کہ دوسروں کی جائز توقعات کو کرنے کی ہر ممکن کوشش کرے ۔آپ سب کو پتہ ہے ۔کہ جس طرح بغیر خوشبو کے پھول، کوئی پھول کہلانے کا مستحق نہیں ہوتا ہے ۔
کیونکہ یہ نام کا پھول ہوتا ہے ۔اسی طرح بغیر انسانیت اچھے اخلاق کے کوئی انسان، انسان کہلانے کا حق نہیں رکھتا ہے ۔اچھے اخلاقی انسان کی سوچ میں ایک ایسی میٹھاس پیدا کر دیتی ہے ۔اس پر ایک قاعدہ اور عمل خوبصورت اور خوشگوار معلوم ہوتا ہے ۔اسی لیے اچھے اخلاقی انسان کا وجود سماج کے لیے ایک خوبصورت اور ایک خوشگوار منظر کی طرح ہوتا ہے ۔جو زندگی کے ہر لمحے کو اپنے اثر سے بہت ہی حسین بنا دیتا ہے ۔اچھے اخلاقی انسان وہی برت سکتا ہے ۔جس پر غرور اور خود پرستی کا جذبہ نہ ہو ۔جو انسان سہی معنوں میں اچھائی رکھتا ہو گا ۔وہ کھبی بھی بداخلاقی برتنے کی جرات نہیں کرے گا ۔چونکہ اس شخص کو اس بات پر یقین ہو گا ۔اگر وہ واقعی ہی بڑا انسان ہے تو لوگوں سے جھک کر ملنے سے اسکی عظمت اور بڑائی میں ذرہ برابر فرق نہیں آسکتا ۔اسکے اچھے اخلاق اسکی عظمت کو چار چاند لگانے کا باعث بن جاتا ہے ۔
ہمیشہ انسان کو یہی کوشش کرنی چاہیے ۔کہ ہر وقت ہر لمحہ ہر گھڑی اچھے اخلاق سے پیش آئیے۔کیونکہ اچھے اخلاقی انسان کی شرافت مکمل نہیں ہو سکتی ۔انسان کتنا ہی شریف کیوں نہ ہو ۔اگر وہ اچھے اخلاقی نہیں ہے ۔تو اس انسان کی شرافت یقینا غیر واضح سمج جائے گی اسی لیے ہر انسان کو چاہیے وہ دنیا میں اچھاہی کرے۔تب ہی اس انسان کو پسند کیا جائیگا ۔اور بڑی عزت کی نگاہ سے دیکھا جائے گا ۔بس اب میں آخر میں اتنا ہی کہہ سکتا ہوں ۔کہ عام طور پر جو لوگ اخلاقی ہوتے ہیں ۔ان کے کردار کے پیچھے ایک شریف اور عظیم المرتبت روح کار فرما ہوتی ہے .