جمعتہ المبارک ہفتے کا سردار ماناجاتا ہے اور یہ دن مومنو کیلئے نجات اور رستہ کا ذریعہ بھی بن سکتا ہے اس لئے مسلمانان ملت کو اس روز کے فضائل و اہمیت کی قدرد کرنی چاہئے تاکہ وہ کامیاب ہوجائے جمعہ سیمتعلق اللہ تعالیٰ براہ راست مومنوسے مخاطب ہے۔’اے ایمان والو! جب نماز جمعہ کی اذان ہو تو تم اللہ کے ذکر کی طرف پوری محبت سے آؤ اور خریداری ترک کر دو‘۔جمعتہ المبارک کے ذکر کا وقت نماز فجر سے اختتام ظہر تک رہتا ہے۔
جس شخص نے سب سے پہلے اجتماع کیا وہ کعب بن لؤی تھا، بعض کے مطابق اسی نے جمعے کا نام سب سے پہلے جمعہ رکھا، وہ قریش کو اس دن جمع کر کے جلسہ کیا کرتا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت پر خطاب کیا کرتا اور کہتا کہ وہ میری اولاد میں سے ہونگے اور لوگوں کو حکم کرتا کہ جب وہ تشریف لائیں تو ان پر ایمان لانا۔حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ قیامت میں ہر دن کو کسی نہ کسی شکل میں اٹھایا جائے گا لیکن جمعے کے دن کو نہایت ہی حسین و جمیل دلہن کی شکل میں آراستہ و پیراستہ ظاہر کیا جائے گا۔
حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ آپؐ نے فرمایا کہ جمعتہ المبارک کی شب اللہ تعالی تمام مسلمانوں کی مغفرت فرماتا ہے۔حضرت احمد بن حنبل رضہ اللہ عنہ سے روایت ہے کہ آپؐ نے فرمایا کہ میں تمہیں تین بشارتیں نہ دوں؟ جنہیں جبرائیل امین لائے ہیں۔ صحابہ کرام نے فرمایا یارسول اللہ ضرور فرمائیں، آپؐ طنے فرمایا کہ مجھے بشارت دی گئی ہے کہ ہر شب جمعہ کو اللہ تعالی ستر ہزار جہنمیوں کو جہنم سے آزاد فرماتا ہے۔ نیز فرمایا کہ ہر شب جمعہ میری امت پر اللہ تعالی ننانوے بار اپنی نظر رحمت فرماتا ہے، جسے رحمت سے دیکھے گا اسے بخشش سے نواز دیگا۔
حضرت علیؓ سے روایت ہے کہ آپ ؐفرمایا کرتے تھے” اے آزادی اور مغفرت کی رات، خوش خبری ہے اس کیلئے جو اس رات کو مصروف عبادت ہوتا ہے اور خرابی ہے جو عمل خیر سے غفلت برتتا ہے۔سیدنا حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ آقائے نامدار حضرت محمدؐنے فرمایا ” اے عمر! نماز جمعہ کو اپنی ذات پر لازم کر لو کیونکہ یہ گناہوں کو اس طرح دور کر دیتی ہے جیسے تم اپنے گھروں سے گردوغبار دور کرتے ہو‘۔ اے عمر! ایسا کوئی بندہ نہیں جواحترام جمعہ کیلئے غسل کرے اور پھر وہ گناہوں سے ایسے پاک و صاف نہ ہوجائے جیسے اس کی ماں نے آج ہی پیدا کیا ہو، جو مسلمان نماز جمعہ کیلئے گھر سے نکلتا ہے اس کیلئے کنکر، پتھر، مٹی یہاں تک جہاں وہ سجدہ کرتا ہے وہ جگہ بھی اس کیلئے شہادت دیتی ہے۔ جو شخص نہا دھو کر اور صاف ستھرا لباس پہن کر نماز جمعہ کیلئے نکلا اللہ تعالی اس پر اپنی خصوصی نگاہ کرم فرماتا ہے۔اس لئے ہمیں اس مبارک دن میں زیادہ سے زیادہ اللہ تعالیٰ کاذکر کرنا چاہیے تاکہ ہم اپنے رب کی نظر کرم کے حقدار ٹھہر سکیں۔
اس کے علاوہ جمعہ ایک ایسا دن ہوتا ہے جس دن مسلمان گھروں،دفتروں سے نکل کر ایک جگہ جمع ہوجاتے ہیں۔اور مولوی و خطیب صاحبان قال اللہ و قال الرسول ؐکے بارے میں عوام الناس کو جانکاری فراہم کرتے ہیں۔یہاں یہ بات غور طلب ہے کہ بین الاقوامی سطح پر عالی شان مساجد قائم کئے ہیں جن کو شمارے میں لانا بس کی بات نہیں ہے اور بے شمار عالم دین ان مساجد میں وعظ وتبلیغ کی رسم برقرار رکھے ہوئے ہیں۔لیکن زمینی سطح پر اس کامجموعی فائدہ دیکھنے کو نہیں ملتا ہے۔کیونکہ عمل کا فقدان ہر سو پایا جاتا ہے۔اس لئے ضرورت اس بات کی ہے کہ ہم انفرادی اور اجتماعی طور وعظ و تبلیغ سننے اور سنانے کیساتھ ساتھ عملی طور متحرک ہوجائیں تاکہ ہمارا معاشرہ بہتری کی طرف گامزن ہوجائے۔