از تحریر اعجاز بابا
نائدکھئے سوناواری
انڈر گریجویٹ طالب علم
ڈگری کالج سوپور
رابطہ7889988513
لفظ معذوری (disability) یہ لفظ سنتے ہی ہمارے ذہن میں یہ خیال آتے ہی ہم ان لوگوں کے متعلق سوچنے لگ جاتے ہیں جو چل پھر نہیں سکتے بول نہیں سکتے یا کسی جسمانی عضو کی کمی ہے مگر ان لوگوں کا کیا کریں جو بے حس ہیں یا جو اپنے جذبات کے بارے بات نہیں کر سکتے ،طاقت کے تحفہ کو تعمیری کاموں میں استمال کرنے کی بجاۓ ضائع کر دیتے ہیں ۔ وہ لوگ جو بارہ تیرا سال بعد طلاق کا تحفہ لے کر بھی بول رہے ہوتے مجھے اس کی سمجھ ہی نہیں آئی وہ لوگ جو پوری زندگی ایک مضبوط رشتہ ہی نہیں بنا پاتے ۔ تکمیل تک نہیں پہنچ پاتے ۔ وہ لوگ جو امید کھو دیتے ہیں ۔ وہ لوگ جو مایوسی اور تلخی میں زندگی گزار رہے ہوتے ہیں ۔ ان لوگوں کا کیا کریں جو محبت اور خوشی سے خالی ہیں ۔میرے مطابق یہ ہی اصل معذوریاں ہیں۔۔
جب کوئی ہماری آنکھوں کی نمی کے پیچھےچھپے دکھ کو سمجھ نہ پائے،یا پھر سمجھتے ہوۓ انجان بن جاے ،تب ہم اپنی ذات میں بکھر جاتے ہیں ،ہماری ذات دھواں بن کر ہوا میں تحلیل میں ہوجاتی ہے، پتہ ہے ایسے انسان بہت اکیلے رہ جاتے ہیں، سب کے آس پاس ہوتے ہوئے بھی کہیں بہت دور ہوتے ہیں ،انسان کی ذات میں کہیں نہ کہیں اندھیرا ہوتا ہے ہم چاہ کر بھی اس اندھیرےکو ختم نہیں کر پاتے ،آہستہ آہستہ وہ اندھیرا ہماری پوری ذات کو نگل جاتا ہے اور پھر ہماری آنکھیں زندہ ہوتے ہوئے بھی مر جاتی ہیں ،پھر ہمیں فرق نہیں پڑتا سامنے کیا ہورہا ہے ،کون کہتا ہے کہ وقت گزرنے کے ساتھ سارے زخم بھر جاتے ہیں نہیں ایسا نہیں ہوتا بلکہ گزرتا وقت آپکی بےبسی کو اس حد تک پہنچا دیتا ہے جہاں آپکو اپنے احساس کو موت کی نیند سلانا پڑتا ہے۔۔زخموں سے رسنے والے خون سے آنکھیں چرانی پڑتی ہیں بس ایک پتھر ہی تو بننا ہوتا ہے،
جب گھریلو مسائل بہت زیادہ ہوجاتے ہیں، جہاں ایک چھت کے نیچے تین انسانوں کا رہنا مُحال ہوجاتا ہے اور گھر میں نفسا نفسی کا عالم ہوتا ہے جب کسی سے حد سے زیادہ محبت ہو، اُنہی کیساتھ ساری زندگی گزارنے کا سوچا ہو اور وہ اُن کے ہاتھوں میں ہی دم توڑ دیں
جب دنیا جہاں ہی ماں ہو اُسکی، ماں سے ہر چیز شروع ہوکے ماں پہ ہی ختم ہو، گرمی میں چھاوں اور سردی میں ایک گرم آستانے جیسی ہستی چھوڑ کر جب چلی جاتی ہیں ذہنی الجھن کا شکار ہوکر نفسیاتی بننا اور ہر طرف سے مایوس ہوکر جب لڑکے ننگے پاوں کسی گلی میں گھوم رہے ہوتے ہیں اور ہوش آنے پر وہ ماضی یاد کرتے ہیں کہ اُنکا ماضی کتنا شاندار تھا، تب
اکلوتے ہونے کی وجہ سے ہر وقت اکیلے رہنا، سب ساتھ چلنے والے منافق اور موقع پرست ہوں، ایسے میں جب ان پر ایسے لوگوں کی حقیقت آشکار ہوتی ہے ،سالوں بعد کسی کا زندگی میں آنا، اُن کی وجہ سے موو آن (move on) کرنا ,خواب دیکھنا اور اُن خوابوں کی تکمیل کے لئے اپنے ہی لوگوں کو ناراض کرنے کے بعد جب وہی انسان دھوکہ دے جائے، خواب ٹوٹ جائیں، زندگی ویران سی ہوجائے ،بہرحال میرے خیال سے وہ ہر ایک لفظ معذوری ہے جو انسان کو بے چین، بے بس، بے حس
لہجے کی ساری چبھن ،دل کی ساری بے زاری،دماغ کا سارا بوجھ، احساسات کی ساری روانی ، بد سکونی، تلخی حیات ،اداسی،اور رنج عالم میں مبتلا کریں۔۔
کبھی کبھی میرا دل چاہتا ہے کہ میں اس کائنات میں بکھرے ہوئے تمام لوگوں کے دکھ اپنے دامن میں سمیٹ لوں کسی کی پلکوں پر لرزتےہوئے آنسوایک ایک کر کے اپنے دل میں اتار لوں اور خود ایک سمندر بن جاؤں میرا ظرف اتنا اعلیٰ ہو جائے کہ بڑی بڑی خطا کو درگزر کردوں،میری ذات دوسروں کیلئے وقف ہو کہ رہ جائے۔ میں خود کیا ہوں میری خواہشات کیا ہیں یہ سب ختم ہو جائیں ــ اگر رہ جائے تو صرف احساس جو کہ انسان کی عظمتوں کا آئنہ دار ہوتاہے۔۔۔۔ مجھے ہر شخص مسکراتا ہوا ملے۔۔۔۔ کاش مجھ میں اتنی طاقت ہو کہ میں لوگوں کے دلوں سے دردوغم کے سائےختم کر سکوں…..