وادی کشمیر میں لوگوں کو مسائل و مشکلات درپیش ہیں ان مسائل کو حل کرنے کے بلند بانگ دعوے بھی کئے گئے ہیں لیکن وہ دعوے اور منصوبے صرف کاغذوں او ر اعلانات تک ہی محدود رہے جبکہ زمینی سطح پرکوئی رد عمل ظاہر نہیں ہوا بلکہ لوگوں کے مسائل جو ں کے توں ہیں۔ اگر چہ سرکاری سطح پر سڑکوں کی تجدیدو مرمت، بنیادی سہولیات کی دستیابی کے حوالے سے مختلف اسکیمیں متعارف کی جارہی ہیں تاہم یہ اسکیمیں اثر رسوخ رکھنے والے افراد کے لئے سونے کی کان ثابت ہورہے ہیں۔
عوامی مسائل کو حل کرناحکومتوں کی ذمہ داری ہوتی ہے کیونکہ عوامی یا انتظامی حکومتیں اسی لئے معرض وجود میں لائی جاتی ہیں۔تاکہ عوامی مسائل کو دیکھا جائے اور ان کو حل کرنے کیلئے موثر اور ٹھوس اقدامات اٹھائے جائیں ورنہ ان حکومتوں کی تشکیل کا کوئی فائدہ نہیں ہے۔ یہاں یہ بات غور طلب ہے کہ مرکزی سطح پر مختلف اسکیمیں بشمول نریگا، گرام سبھا، پی ایم جی ایس وائی، اے اے وائی، سروا شکھشا ابھیان وغیرہ متعارف کئے جاچکے ہیں او ر ان اسکیموں کے ذریعے عام لوگوں کو فائدہ پہنچانا اور سڑکوں کی تجدید و مرمت و تعمیر و ترقی بنیادی مقصد ہے۔
لیکن جب ان اسکیموں کے حوالے سے غور کیا جاتا ہے تو یہ اسکیمیں بھی انہی لوگوں کے لئے مختص کئے جاتے ہیں جن کا بالواسط یا بلا وسط متعلقہ افسران کے ساتھ وابستگی ہوتی ہے یاان کی پشت پناہی حاصل ہوتی ہے۔ اور یہ بات بھی غور طلب ہے کہ ان اسکیمو ں کے تحت تعمیر اتی کاموں کے لئے جن ٹھیکیداروں کوٹھیکے دئے جاتے ہیں وہ افسران کے ساتھ ملی بھگت کرتے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ سڑکوں یا دیگر تعمیراتی ڈھانچوں کا حال بے حال ہوتا ہے۔
کیونکہ ان کی تعمیر میں ناقص اور غیر معیاری میٹریل کا استعمال کیا ہوتا ہے۔ اگر ہم یہاں کی سڑکوں کی حالت جن کی گزشتہ سال ہی مرمت یا میگڈم مائزیشن کی ہوتی ہے توامسال ان سڑکوں کی حالت پہلے سے بھی بد تر دیکھنے کو ملتی ہے۔ یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ دیر ہی سہی عوامی مسائل و مشکلات کا ازالہ کرنے اور ان کا ٹھوس حل تلاش کرنے کے لئے ”اَ و چلے گاؤ ں کے اور“ یا بیک ٹو ولیج کے پروگرام منعقد کئے گئے۔لیکن اب تک یہ فضول مشق ہی ثابت ہوئے۔کیونکہ جو مسائل افسران کو سنائے گئے وہ مسائل ہنوز حل طلب ہیں۔
حالانکہ انتظامیہ کے افسران نیدیہا ت کے لوگوں تک رسائی لیکر ان سے درپیش مسائل کے حوالے سے جانکاری حاصل کی اوررپورٹ تیار کرکے متعلقہ حکام کو آگاہ کیا۔ تاہم ماضی کی طرح ان پروگراموں کے وساطت سے صر ف کاغذات ہی تیار کئے گئے جوعوام کے ساتھ بھونڈا مذاق ثابت ہواہے۔ حالانکہ ان پروگراموں کے ساتھ لوگوں کی امیدیں بڑ ھ گئی تھیں۔ اس لئے اب ضرورت اس بات کی ہے کہ سرکار عوام کے مسائل کو حل کرنے کے لئے متعار ف کئے ہوئے اسکیمو ں کا صحیح استعمال کریں اور مسائل کو ترجیحی بنیادوں پرحل کرنے کی سعی کریں تاکہ عوام برسوں سے سہہ رہے مشکلات سے نجات حاصل کرسکے۔