ہمیں جن سے محبت تھی انہیں ہم سے شکایت تھی
کیا ہم کو اگر رسوا زمانے کی رعایت تھی
خدا نے بخش دی ہم کو زباں گویا بیاں گویا
مگر رسوا نہیں کرتے بنا ہے گلستاں گویا
ظلم کتنے کئے مجھ پر مگر اف تک نہیں کرتے
تجھے ہم پاسباں کرتے اگر اوروں پہ نا مرتے
حسیں دنیا ملی مجھ کو کہ تیرے عکس میں روشن
زمانے بھر میں اے مولیٰ ملے اک رقص میں روشن
نہ آتی ہے نہ جاتی ہے نہیں تنہا مجھے چھوڑا
مری خاطر وہ دنیا سے کہ اپنو سے کہ منہ موڈا
اگر تیری ڈگر چوموں حیاتِ نو ملے مجھ کو
تری قربت سہی اب تو لگا لے اب گلے مجھ کو
زمانے بھر سے منہ موڑوں تری خاطر مری روشن
مجھے حاصلِ محبت کہہ دلِ ناداں مری روشن
اسے بک بک کی عادت ہے مجھے خاموش رہنے کی
مجھے عادت پڑی تیری ترے نخروں کو سہنے کی
خدا کی شان باقی ہے ابھی یاورؔ جیا تم ہو
کسے کھونے کا صدمہ ہے ارے بادِصبا تم ہو
یاورؔحبیب ڈار
بڈکوٹ ھندوارہ
[email protected]