ابھی سے بچھڑنے کے دن آ رہے ہیں
کہ رونے رُلانے کے دن آ رہے ہیں
سُنا ہے محبّت ہوئی ہے صنم کو
فضا میں مچلنے کے دن آ رہے ہیں
وہ مالک مرا ہے میری جان اُس کی
اُسی پے لُٹا نے کے دن آ رہے ہیں
اِدھر سے سُنا ہے اُدھر سے کہا ہے
مرے پاس آنے کے دن آ رہے ہیں
اگر آپ الفت نہیں کرتے مجھ سے
تو لڑنے جھگڑنے کے دن آ رہے ہیں
نجانے وہ کتنے بہت دور بیٹھے
نگاہیں چُرانے کے دن آ رہے ہیں
جو اس نے کہا ہے وہ یاور سُنا ہے
ابھی سے چھپانے کے دن آ رہے ہیں
یاور حبيب ڈار
بڈکوٹ ہندوارہ