یک نظر میں تمہارے ہو بیٹھے
تب سے ہوش و حواس کھو بیٹھے
تھی مجھے آرزو تری جب تک
چشمِ خوباں میں سب پرو بیٹھے
بارِ خاطر کے اس بھنور سے ہم
فکرِ فردا میں با وضو بیٹھے
اس ہجومِ بہار میں اکثر
ہم بھی راز و نیاز کھو بیٹھے
کیا کروں دل گداز کا ماتم
تیرِ نشتر کی طرح چھو بیٹھے
کیوں نگل گئی زندگی میری؟
پھر کیوں شان سے وہ رو بیٹھے
چیر دیتا ہے میرا دل یاورؔ
جب سے اوروں کے پاس ہو بیٹھے
یاورؔ حبیب ڈار
بڈکوٹ ہندوارہ
فون نمبر: 9622497974