تحریر:حافظ میر ابراھیم سلفی
مدرس
بارہمولہ کشمیر
6005465614
زوالِ شب میں کسی کی صدا نکل آئے
ستارہ ڈوبے ستارہ نما نکل آئے
عجب نہیں کہ یہ دریا نظر کا دھوکا ہو
عجب نہیں کہ کوئی راستہ نکل آئے
وہ حبس ہے کہ دعا کررہے ہیں سارے چراغ
اب اس طرف کوئی موجِ ہوا نکل آئے
شیخ الاسلام علامہ ابن تیمیہ رحمہ اللہ نے مجموع الفتاوی میں اور ان کے تلمیذ رشید علامہ ابن قیم رحمہ اللہ نے الفوائد کے اندر بیان فرمایا ہے کہ، "بے شک اسلام کی بنیادیں ایک کے بعد ایک زوال پذیر ہو جائےگیں۔ اور اس میں ایسے لوگ پیدا ہو جائیں گے جو نا واقف ہوں گے کہ جہالت کیا ہے”.بعض علماء نے اس قول کو فاروق اعظم رضی اللہ عنہ کی طرف منسوب کیا ہے۔جہالت روحانی و سماجی امراض کی ماں ہے جو عصر حاضر میں مختلف راہوں سے پروان چڑھ رہی ہے۔فضیل بن عیاض رحمہ سے نقل کیا گیا ہے کہ، "کیا ہو گا جب آپ پر ایسا زمانہ آئے کہ جب لوگ حق اور باطل ، مومن اور کافر، امین اور غدار ، جاہل اور عالم اور نہ ہی صیح اور غلط میں تمیز کر سکینگے؟”.عصری علوم کے نام پر ایک طرف مسلم والدین کو مالی استحصال کا شکار بنایا جارہا ہے تو دوسری طرف فکری فتنے جنم لے چکے ہیں جن کی وجہ سے طلاب العلم اسلام کے مکمل ضابطہ حیات۔۔۔۔۔عقائد و عبادات، معاملات و معیشت، سیاست و قوانین کے نور سے محروم ہوتے جارہے ہیں کیونکہ ان کا تدارک کرنے کے لئے کوئی مستقل و مستند ریسرچ سیل (Research Cell) موجود نہیں۔نوجوان ملت میں دینی شعور و دینی غیرت کو پھر سے احیا کرنے اور ارتداد و الحاد سے مسلم نوجوان کو بچانے کی غرض سے جنوبی کشمیر کے ضلع اسلام آباد کے علاقہ کھنہ بل میں "معلم” کے نام سے متعارف دینی تعلیمی، تحقیقی و تربیتی ادارہ پچھلے کچھ سالوں سے کمربستہ ہے جن کے مقاصد میں جدید دور کے تعلیمی تقاضوں کو پورا کرنے کے ساتھ ساتھ تزکیہ نفس، زھد و تقوی، اصول دین و فروع دین کے زیور سے طلباء و طالبات کو آراستہ کرنا بھی ہے۔سائنسی علوم میں ترقی اپنے عروج پر ہے، جس سے لازم آتا ہے کہ علماء، مدرسین و مفکرین شرعی علوم طلباء کو اس منھج و طریقہ کار سے پڑھائیں اور سکھائیں کہ طالب حق سائنسی علوم سے مرعوب نہ ہوسکے۔ جنوبی کشمیر کا یہ عظیم تحقیقی ادارہ "معلم” کما حقہ اس فریضہ کو احسن اسلوب سے ادا کرنے میں میدان عمل میں محو سفر ہیں۔اداراہ "معلم” کی امتیازی خصوصیات میں یہ اہم نقطہ بھی شامل ہے کہ اس کی باگ ڈور شرعی و سائنسی علوم سے آراستہ نوجوانوں کے ہاتھ میں ہے۔ادارہ "معلم” طویل عرصہ سے مختلف موضوعات پر سیمینار منعقد کرچکا ہیں، وقت وقت پر مستند علماء کو دعوت دے کر نوجوان کے اذھان سے شکوک و شبھات رفع کرنے کی جدوجہد میں لگے ہوئے ہیں۔سینکڑوں طلباء و طالبات ادارہ سے فارغ ہوکر مختلف مقامات پر اپنی صلاحیتوں کو بروۓ کار لانے میں مصروف عمل ہیں۔اسکے ساتھ ساتھ فلاحی و رفاعی کام میں بھی یہ ادارہ اپنی مثال آپ ہے۔ علم العقیدہ، اصول الحدیث، اصول الفقہ، فقہ العبادات، علوم التفسیر، تجوید القرآن، لغت العربیہ کے ساتھ ساتھ غزوہ فکری کے موضوعات و دقیق مسائل سے بھی طلاب العلم کو منور کیا جاتا ہے۔
مستقبل قریب میں بھی ادارہ ھذا کے منتظمین بعض عظیم منصوبے پاۓ تکمیل تک پہنچانے کی خواہش و تڑپ رکھتے ہیں۔جنوبی کشمیر کے طلباء کے لئے ادارہ "معلم” ماں کی گود کے مثل ہے جو ایک شفیق ماں کی طرح اپنے اطفال کی تربیت و پرورش کر رہی ہے۔ بے دینی اور دین بے زاری کی اس پراگندہ فضا میں روح محمدی طلباء میں پھونکنے اور شمع محمدی فتنوں کی تیز آندھی میں جلانے کی جستجو کر رہے ہیں۔خوف الٰہی بقدرعلم ہوتاہے اور اللہ تعالیٰ سے بے خوفی بقدرجہالت ہوتی ہے۔
یعنی جو جتنا علم والا ہوگا ،اسی قدر اس کے دل میں اللہ تعالیٰ کی عظمت کی وجہ سے اس کی نافرمانی سے خوف بھی ہوگا اور جو علم سے عاری وخالی ہے وہ اللہ تعالیٰ کی عظمت سے نا واقف ہونے کی وجہ سے اس کی نافرمانی سے بچنے کا بھی زیادہ اہتمام نہیں کرے گا،اور نہ اس نافرمانی کے انجام کا اسے ڈر ہوگا۔جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے بھی قرآن مجید میں فرمایاہے،”اللہ کے بندوں میں سے اہل علم اللہ سے زیادہ ڈرتے ہیں۔(مفہوما) اللہ کی معرفت، نبوی ﷺ معرفت اور معرفت دین جیسے قواعد سے ملت کو آشنا کرنا ان کا وتیرہ ہے تاکہ عریانی و فحاشی، عصمت فروشی کے دلدل میں ڈوبے غافل افراد و اشخاص کو اس نحوست سے نکالا جائے تاکہ امن و سلامتی کی راہ ہموار ہوجائے۔ ادارہ ھذا میں جید علماء کی ایک جماعت اپنی خدمات انجام دے رہے ہیں جن میں دکتور ریاض احمد وانی المدنی، عبدالمتین المدنی، مظفر رشید المدنی قابل ذکر ہیں۔ان کا تعاون ادارے کے دیگر باصلاحیت اساتذہ کر رہے ہیں جن میں حافظ عرفان سلفی، محترم مشتاق احمد سلفی، محترم عبدالرؤف السلفی سرفہرست ہیں۔اس ادارے میں پڑھنے والی ملت کی بہنیں سعادت مند ہیں کیونکہ ان کے لئے وادی کشمیر کی وفادار و باصلاحیت بیٹی، مؤلفہ حافظہ نیلوفر بنت علی سلفیہ اپنی خدمات پیش کررہی ہیں۔ادارہ "معلم” کی ذمہ داری جن ذھین و فھیم نوجوانوں کے ہاتھ میں رب کائنات نے دی ہے ان میں محترم برادر عابد احمد بٹ صاحب، محترم برادر آنس نظیر اور محترم برادر احنان منظور صف اول میں کھڑے ہیں۔
سلف صالحین سے منقول ہے کہ ، "قبل اس کے کہ بزرگ بنو،یعنی تمہاری عمر زیادہ ہوجائے اور بڑھاپا آجائے،جوانی میں، علم حاصل کرو۔” علامہ ابن قیم رحمہ اللہ نے اپنی عظیم تصنیف تحفتہ المودود باحکام المولود کے اندر بیان فرمایا ہے کہ یتیم وہ نہیں جس کے والدین وفات کرگئے اور اسے بےسرو سامان چھوڑ گئے بلکہ یتیم تو وہ ہے جسے شرعی تربیت حاصل نہ ہو سکی۔حدیث کی کتابوں میں ہمیں علم سے متعلق پورے پورے ابواب ملیں،گے، مثلاًصحیح بخاری میں وحی کی ابتدااور ایمان کے بعد ہی علم کا باب شروع ہوجاتا ہے، جس میں حافظ ابن حجر رحمہ اللہ کے بقول 74 حدیثیں اور صحابہ کرام وتابعین کی 22روایتیں ہیں۔اسی طرح کتب ستہ کی کتابوں میں بھی علم سے متعلق ابواب ہیں۔سلف و صالحین کی وصیت کو پورا کرتے ہوئے 27فروری 2021 بروز سنیچر وار اور اتوار کی درمیانی رات میں ادارہ معلم نے ایک عظیم تاریخ رقم کی۔ محدثانہ منھج کی پیروی کرتے ہوئے وادی کشمیر کے شہرت یافتہ عالم دین، دکتور مبشر احسن وانی المدنی حفظہ اللہ تعالیٰ کو مدعو کیا گیا تھا جنہوں نے پوری رات (شام 7 بجے سے صبح 7 بجے تک) امام نووی رحمہ اللہ تعالیٰ کی عظیم تصنیف اربعین کا درس دے کر طلاب العلم کو علم کے قیمتی موتیوں سے اللہ کے فضل سے زینت بخشی۔ دوران درس امام نووی رحمہ اللہ تعالیٰ کا تعارف، دینی خدمات اور ان کی مدح و توثیق کے بارے میں جرح و تعدیل کے ائمہ کے اقوال نقل کئے گئے۔ اسکے بعد بیالیس (42) احادیث کی سند و متن، روایت و درایت پر روشنی ڈالی گئی، نیز حافظ نووی رحمہ اللہ تعالیٰ کے عقیدی و فقہی منھج سے طلاب العلم کو باخبر کیا گیا۔ اس شبانہ درس میں وادی کے مختلف اضلاع و اطراف سے آئے ہوئے طلباء نے شرکت کی۔ رضاکارانہ فرائض انجام دینے والے افراد نے دینی اخوت کی اعلیٰ مثال قائم کی۔ راقم کی نظروں میں وادی کشمیر میں یہ شبانہ درس اپنی صفات و خصوصیات کے ساتھ اپنی انفرادیت میں یکتا ہے۔طلاب العلم کے چہروں پر فرحت و مسرت کی وہ جھلک دیکھی گئی جس کا احاطہ الفاظ میں کرنا سمندر کو کوزے میں بھرنے کے مترادف ہے۔دوران درس طلباء پر نیند کے اثرات تک نہ دیکھے گئے جو کتاب، صاحب کتاب اور ناطق کتاب کی عظمت پر دال ہے۔راقم کے لئے فخر کی بات ہے کہ اس درس میں شمولیت اختیار کرکے اس تعلیمی مرکز کا طالب علم بننے کا شرف حاصل ہوا۔والحمد لله
تعلیم کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جا سکتا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم کو علم کی زیادتی کی دعا کی تعلیم دی ہے، فرمایا "وقل رب زدنی علما”.”اور کہیے اے میرے رب! میرے علم میں اضافہ فرما“۔امام قرطبی لکھتے ہیں کہ ”اگر کوئی چیز علم سے افضل اور برتر ہوتی تو اللہ تعالیٰ اپنے نبی کو حکم دیتے کہ وہ اس میں اضافہ کی دعا کریں،جیسا کہ علم طلب کرنے کا حکم دیاگیا ہے“۔
فرمان نبوی ﷺ ہے کہ، "اللہ تعالیٰ جس کی بھلائی چاہتا ہے اسے دین کی سمجھ عطا فرماتا ہے۔“(بخاری )ایک روایت میں ہے کہ ”فرشتے طالب علم کے لیے اپنے پر بچھادیتے ہیں اس کے کام سے خوش ہوکر اور عالم کے لیے آسمانوں اور زمین میں ہر چیز مغفرت کی دعا کرتی ہے، یہاں تک کہ پانی میں مچھلیاں بھی ۔عابد پر عالم کی فضیلت ایسی ہی ہے جیسے سارے ستاروں پر چاند کی۔ “(ابو داوٴد)ایک عربی شاعر کا کلام ہے کہ "زیادہ پوچھنے والا اندھا نہیں ہوتا۔ اندھا وہ شخص ہے جو زیادہ خاموش رہتا ہے۔”ہم حسن ظن اور امید قوی رکھتے ہیں کہ معلم کی طرح دیگر تعلیمی مراکز بھی اس سنت حسنہ پر چل کر طلباء کو مستفید فرمائیں۔ ہم اللہ سے دعا کرتے ہیں کہ ادارہ ھذا کو اپنی تائید و نصرت سے نوازے۔۔۔۔۔ آمین یا رب العالمین۔
یہ کس نے دستِ بریدہ کی فصل بوئی تھی
تمام شہر میں نخلِ دعا نکل آئے
خدا کرے صف سر دادگاں نہ ہو خالی
جو میں گروں تو کوئی دوسرا نکل آئے