تحریر: اعجاز بابا
نائدکھئے سوناواری
رابطہ؛ 7889988513
آپ ٹارچ لے کر اندھیرا ڈھونڈنے جائیں گے تو قیامت تک نہیں ملے گا اسی طرح سڑی بوتھی، بند دماغ، یاسیت، ہنجو، ہاواں ہوکے لے کر زندگی میں سکون ڈھونڈنے جائیں گے تو وہ بھی نہیں ملے گا۔ کیونکہ، اندھیرے کا بھی کوئی وجود نہیں ہے۔ صرف روشنی کی عدم موجودگی ہے۔ اور ۔بد سکونی کا بھی کوئی وجود نہیں ہے۔ یہ صرف مسکراہٹوں کی عدم موجودگی کا نام ہے۔
ہاں کسی کے چھوڑ جانے پہ ، کسی کی وفات پہ قہقے نہیں لگائےجاسکتے مگر یہ بھی ایک حقیقیت ہے کہ کچھ قبائل انسان کے پیدا ہونے پر روتے اور فوت ہونے پر شادی بیاہ کی طرح رقص بھی کرتے ہیں۔
جن کے ساتھ اچھی یادیں نہ جڑی ہوں ان کے جانے پر رونا بنتا نہیں ہے اور جن کے ساتھ قہقے جڑے ہوں خوشیاں جڑی ہوں ان کےجانے پر آپ کسی بھی وقت یاد کر کے مسکرا سکتے ہیں ۔ کیونکہ تاحال۔ ہنسنے مسکرانے اور یاد کرنے کی نہ کوئی قیمت ہے اور نہ ہی کوئی ٹیکس ہے۔ میں تو صرف ایک ہی بات جانتا ہوں۔
جانے والوں کے غم میں ایک حد سے زیادہ رونا ان لوگوں کی بدترین انسلٹ ہے جو آپ کے ساتھ ہیں !!!
ایک دن آتا ہے جب جو آپ کے ساتھ ہیں وہ بھی آپ کی کاں کاں سے تنگ آکر اپنے رستے ہو لیتے ہیں
اور آپکی کاں کاں باں باں ڈبل ہونے کے علاوہ کسی کو گھنٹا فرق نہیں پڑتا!!!
آزاد خیال لوگ وہ ہوتے ہیں جواپنے ذہن بلاتعصب و بلا خوف ان چیزوں کو سمجھنے کے لیے استعمال کرنے کے لئے تیار ہوتے ہیں جو ان کی رسومات، اعزازات یا عقائد سے ٹکراتے ہیں ۔ یہ ذہنی کیفیت عام نہیں ہوتی لیکن درست سوچ کے لئے یہ لازمی ہے۔ جہاں یہ نہ ہو وہاں یہ بحث بیکار ہوتی ہے۔۔یہاں غربت میں پسے ہوے انسانوں کی کہانیوں سے زیادہ تنقیدی اذہان رکھنے والوں کی ضرورت ہے مگر لوگ یا تو کامیابی کی کہانیاں سننا چاہتے ہیں یا پھر برباد ہوچکے انسانوں کی شاعری کے منتظر ہیں
لوگوں کی مدد کرنے کے لیے انسان کو اپنے اوپر آنے والی مصیبتوں اور غموں کا انتظار نہیں کرنا چاہیے جیسے ہم خوشیاں مناتے ہیں ویسے ہی غم بھی اپنانا چاہیے اور کسی بھی ناگہانی مصیبت کا ڈٹ کر سامنا کرنا چاہیے اس کو حل کرنے کی تدبیر کرنی چاہیے، ہم سب ایک کنفیوزڈ سوسائٹی کا حصہ ہیں۔ ہم سمجھ نہیں پاتے کہ ہم کیا کریں۔ خود کی خواہشات بھی ہیں جو کہ فطری ہیں۔ ان سے بھی بھاگ نہیں سکتے۔ دماغ بھی نا کماااال چیز ہے۔۔۔۔ دماغ نے خود کو مطمئن کرنا ہوتا ہے اس لئے وہ دنیا کی ہر مشکل سے مشکل ترین صورتحال میں بھی اپنے لئے جواز تلاش کر لیتا ہے۔۔جس زمين میں بیج نہیں بوتے وہاں گند گھاس اگتا ہے،
ویسے ہی اگر کسی ذھن میں صحیح جانکاری علم ارتقاء نہیں ڈالی جاتی وہاں بھی گھاس ہی اگتا ہے۔
آپ کہ بچے کا ذھن بھی ایک خالی زمین ہے جہاں پر آپ چاھیں تو گھاس اگائیں آپ چاھیں تو اچھا فصل جو بعد میں کاٹتے وقت وہ آپ کی ہی سوچ ظاھر کرے گا۔
ذہنی دباؤ (depression) یہ نہیں کہ اپنا ہاتھ کاٹ ڈالو یا پنکھے سے لٹک جاؤ…. ذہنی دباؤ وہ ہے کہ تم سارا دن اپنے خاندان کے ساتھ ہنسی خوشی گزارو لیکن تم رات میں تکلیف کے باعث سو نہ پاؤ، یہ وہ ہے کہ تم اپنی دوستیاں محدود کرتے جاؤ اس حد تک کہ اس میں آخر میں صرف تم رہ جاؤ، اپنے پسندیدہ گانوں کو سُننے کی تمہارے اندر دلچسپی ختم ہو جائے تم لوگوں سے اِس بارے میں بات کرنا بند کردو، ذہنی دباؤ وہ ہے کہ تمہیں پتہ ہو تمہارے اندر کچھ صحیح نہیں ہے لیکن پھر بھی تم اُسے ٹھیک کرنا نہ چاہو، یہ ہوتا ہے (depression) اسی کو کہتے ہیں ذہنی دباؤ۔۔۔!! رنگوں کی اوٹ میں خوشیاں ‘ غم ‘ محرومیاں ‘ آسائشیں ‘ پیار ‘ دھتکار ‘ غیروں کی عنایتیں ‘ اپنوں کی بے نیازیاں ‘ بدلے ‘ معافیاں ‘ سچ ‘ جھوٹ ‘ دھوکہ ‘ نبھا ‘ معصومیت ‘ مکاریاں ‘ بے چینیاں ‘ طمانیت ‘ انسانیت اور شیطانیت چھپائے ہر انسان زندگی کی سڑک پر کسی کے پیچھے یا آگے دوڑ رہا ہے ۔
ہم جو سب کا دل رکھتے ہیں
ہم بھی آخر دل رکھتے ہیں۔
الحمدللہ .. اللہ کے ہر معاملے میں حکمت ہے. کہ اسکا ہر معاملہ محبت ہے. اسکی شب ہی نہیں صبح میں بھی حکمت ہے. صبح میں ہی نہیں شب میں بھی محبت ہے. اس نے انسان کے ہر معاملے میں خیر رکھ دی. کہ وہ نعمت پر سعی سے شکر اور مصیبت پر استقامت سے صبر کرے .. دیر میں خیر اور قضا میں ادا کو دیکھے .. رب کا ہر امر محبت ہے. وہ دے کے بھی آزماتا ہے لے کر بھی. طلب سے بھی آزماتا ہے نوازش سے بھی. ہاں سے بھی آزماتا ہے منع سے بھی. نعمت سے آزماتا ہے مصیبت سے بھی. اور وہ اپنے بندوں کو ان آزمائشوں میں کبھی تنہا نہیں چھوڑتا. کبھی دعا سے سہارا دیتا ہے کبھی صبر سے کبھی سعی سے تو کبھی رضا سے. تاآنکہ بندہ ان آزمائشوں کی بھٹی میں کندن سا دمکتا اسکے لئے خالص ہوتا خاص اسی کا ہو جائے!