رئیس احمد کمار
بری گام قاضی گنڈ
وہ دفتر سے واپس گھر لوٹ کر بھی دفتر کا ادھورا کام گھر میں پورا کرنے میں ہی بہت مشغول رہتا تھا ۔ اپنے دفتر اور پورے محکمے میں ایمانداری اور اپنا دفتری کام پورے لگن سے انجام دینے کی بنا پر اس نے نام کمایا تھا ۔۔۔۔۔۔۔۔
اپنے محلے اور پورے گاؤں میں اپنی صلاحیتوں اور نیک صفات کی وجہ سے بھی لوگ اسے بڑی عزت کی نگاہوں سے دیکھتے تھے ۔ بات کرنے سے پہلے ہر کوئی شخص یہ سوچتا تھا کہ کن الفاظ کا استعمال کیا جائے کیونکہ وہ ایک بڑی شخصیت کے مالک تھے۔۔۔۔۔۔۔۔۔
چلہ کلان کی ٹھہٹرتی سردیوں میں بھی اسکا معمول تھا کہ جب وہ دفتر سے واپس گھر پہنچتا تھا تو مسجد میں نماز ادا کرنے کے بعد سیدھے گھر چلا جاتا تھا ۔ دن بھر کی تھکن اور سردی اسکو دفتر کا کام پورا کرنے میں بڑی رکاوٹ ڈالتا تھا ۔۔۔۔۔۔
اسکا حال دیکھ کر بیوی اور بچوں نے اسکو مسجد کے حمام میں آدھا ایک گھنٹہ گرمی اور آرام کرنے کی تجویز دی ۔ تجویز پر اتفاق کرتے ہوئے اس نے حمام میں تھوڑا وقت گذارنا شروع کیا ۔ حمام میں چھوٹے بچوں سے لیکر جوان اور بزرگ لوگ بھی سردیوں سے بچنے کے لئے کچھ وقت گزارتے تھے ۔ سب لوگ آپس میں گپ شپ لگاتے ہوئے حمام میں سردیوں کے ایام گزارتے تھے ۔۔۔۔۔۔۔۔
اسکی بھی اب عادت بن گئی کہ وہ حمام میں وقت گزارتے ہوئے ہر کسی کا حال چال پوچھتا اور گفتگو میں وقت گزارتا تھا ۔۔۔۔۔۔۔۔
ایک دن اسکی بڑی بیٹی بیمار ہوئی ۔ دونوں میاں بیوی اپنی بیمار بیٹی کو ہسپتال پہنچارہے ہیں ۔ گھر سے باہر کچھ قدم ہی طے کئے تھے تو ایک پندرہ سولہ سال کا لڑکا بولنے لگا ۔۔۔۔۔۔
کل آپ حمام سے جلدی کیوں نکلے ۔ ماچس مت ہے مجھے سگریٹ سلگانا تھا ۔۔۔۔۔۔۔۔
کچھ قدم اور چلے تو ایک اور لڑکا جسکے لمبے بال تھے یہ کہتے ہوئے چلا گیا ۔۔۔ بتاو یار آج میرے بالوں کا سٹائل ٹھیک ہے یا مجھے واپس نائی کے پاس جانا ہے ۔۔۔۔۔
گاڑی میں چلتے ہوئے بھی محلے کا ایک لڑکا اسکے پاس گیا اور کہنے لگا ۔۔۔۔۔ جی اپنا نمبر تو دو تاکہ رات کو فری فائر گیم کھیلنے میں بھی کچھ وقت گزاریں گے ۔۔۔۔۔۔۔
ہسپتال پہنچ کر دونوں ماں بیٹیاں ایک دوسرے کی طرف عجیب و غریب حالت میں دیکھ رہے ہیں ۔ دونوں غصے میں بولنے لگیں ۔۔۔۔۔۔۔
” کیا آپ کو اپنی شخصیت کا خیال نہیں ہے ۔ کن لوگوں کے ساتھ آپکا اٹھنا بیٹھنا ہے ۔ کیا یہ سب کچھ ہم حقیقت میں دیکھ رہے ہیں یا سپنوں میں ۔ ان آوارہ اور بے شرم لڑکوں کو آپکی شخصیت کا پتہ ہی نہیں ہے۔ آپکے ساتھ ایسی باتیں کرنے میں وہ جرت کیسے کرتے ہیں ۔ ہمارے پاؤں تلے زمین کھسک رہی ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
وہ دونوں ماں بیٹیوں کو یہ جواب دیتے ہوئے نیچے بیٹھ گیا ۔۔۔۔۔
یہ سب حمام میں وقت گزارنے اور گرمی کرنے کا ثمر ہے ۔۔
راقم ایک کالم نویس ہونے کے علاوہ گورمنٹ ہائی اسکول اندرون گاندربل میں اپنے فرائض بحست ایک استاد انجام دیتا ہے