کلام: ڈاکٹر مجددی مصطفیٰ ضیفؔ
سرینگر کشمیر۔
9541060802
پیار کا شجر لگانا تھا
دشمن کو سمجھانا تھا
پھر بھی وہ ہارا مجھ سے
ساتھ ُاس کے زمانہ تھا
دفن کر کے لاش وفا کی
بولے لوگ دیوانہ تھا
صدیوں سے اس حاکم کا
اس وحشی سے یرانہ تھا
دہشت سے ہی پھانسی دی
جرم گناہ تو بہانہ تھا
میرا ٹوٹتی سا نسوں کا
ساتھ بڑا ہی پرانا تھا
ان کا لہو سفید ہے ضیفؔ
جن سے رشتہ نبھا نا تھا۔