از قلم منتظر مومن وانی
علامہ اقبال رح انسچوٹ آف ایکسیلنس صفا پورہ بانڈی پورہ
رابط: 9797217232
اب دو ہزار بیس کے لیے الوداعی الفاظ ہر ایک کو ورد زبان ہیں. وہ سال جس نے ہر دل کو زخموں سے چور کیا. جس سال میں ہماری ماووں نے اپنے لخت جگروں کو کفن میں لپیٹ کر روتے آنکھوں سے الوداع کیا. اس سال میں ہزاروں بچے یتیم اور بے شمار عورتیں اپنے تاج کھو بیٹھے. اس سال میں ہم لوگوں نے بے شمار مصیبتیں دیکھیں جن کی وجہ سے ہمارے دل روز درد سہتے رہتے ہیں. اس سال میں جہاں لوگوں نے کووڈ ١٩ نامی وبا کا بھی سامنا کیا وہی پر ہر طرح کی دہشت گردی کو دلیری سے سہہ لیا. وہ دہشت گردی رشوت کی صورت میں ہو یا مہنگائی کی صورت میں. کیا نئے سال سے یہ امید ہے کہ ہماری ماووں کے لخت جگر حفاظت میں رہیں گے. کیا رشوت جیسی لعنت سے نجات ملنے کی امید ہے. کیا سرکاری دفتروں کی دہشت گردی بند ہونا اب ممکن ہے. کیا ہمارے بچوں کا تعلیمی خسارہ اب ترقی میں تبدیل ہوسکتا ہے. کیا نئے سال سے ہمارے وہ لخت جگر واپس آئیں گے جو کئی سالوں سے غائب ہیں اور ان کے قریبی ان کے فراق میں در در کا چکر کاٹ رہیں ہیں. کیا ان بہنوں کے وہ بھائیں واپس آئیں گے جن کے لیے وہ ابھی اپنے ہاتھ مہندی سے نہیں رنگتے ہیں. دو ہزار بیس نے وادی کشمیر میں ہر باروح انسان کے دل و جان کو زخمی کیا اور یہ زخم ابھی تازہ ہیں اب فقط اس امید میں درد کی شدت میں کمی ہے کہ دو ہزار اکیس راحت ,سکون, امن اور ترقی کا پیغام سنائے گا. نئے سال سے امید ہے کہ غربت اور بے روزگاری کا خاتمہ ہوجائے گا ترقی کا دنیا آباد ہوگا اور ہر چہرے پر مسکراہٹ کی فضا نمودار ہوگی. اب یہ خبریں سننے کو نہین ملیں گے کہ فلاں نوجوان کو نامعلوم بندوق برداروں نے موت کی آغوش میں سلا دیا. کیا نئے سال میں یہ نامعلوم والی خبریں حرف غلط کی طرح مٹ جائیں گے اگر ہاں تب نئے سال کی آمد ہمیں شادمانی سے قبول ہے ورنہ ہم جانتے ہیں کہ ہر سال نے ہمیں خوف و دہشت کے تحفے عطا کیے. کیا نئے سال میں ہماری بہنیں جو عمر کی حد پار کر چکی ہے ان کے ہاتھ مہندی سے رنگ جائیں گے یا جہیز اور باقی رسومات اس سال بھی ان کے ارمانوں کو بے بسی کے قبروں میں دفنا دیں گے. اس سال ہم نے فقط سسکیوں اور آنسووں کے منظر دیکھ کر اپنے کلیجے کو تھام کر رکھ لیا لیکن اب نئے سال سے ہر نفس یہی امید لگائے بیھٹا ہے کہ خوشیوں کی محفلیں سجیں گے اور سارے غم دور ہوجائیں گے. کیا نئے سال میں ہمارے شہروں, گلیوں اور سڑکوں سے خوف ودہشت کا فضا ہمیشہ کے لیے ختم ہوجائے گا یا یہ ظلم و جبر کی آندھیاں نئے سال بھی آوارہ گردی کریں گے. اس سال میں وہ سارے ماتم اور رنجشیں مٹادیں گے جس کے ہم شکار ہوے ہیں.
نئی سال میں پچھلی نفرت بھلا دیں
چلو اپنی دنیا کو جنت بنا دیں
کئی لوگوں کو اس سال ہم سے تکلیف پہنچی یا ہم کو کسی سے تکلیف ملی ہوگی ان تمام احساسوں کو اب معافی کے الفاظون سے ٹھیک کریں گے.
چہرے سے جھاڑ پچھلے برس کی کدورتیں
دیوار سے پرانا کلینڈر اتار دیں
کیا یہ سال وہ سب لے کر آئے گا جس کی ہم نے امید کی ہیں یا فقط کلینڈر ہی بدلے گا. اے عرش رحمان کے مالک و خالق ہمارے حال پر رحم فرما ہم نے بے شمار ظلم و ستم کے مناظر دیکھے ہیں. ہماری ماووں کے کوکھ اجڑ چکے ہیں کیونکہ ان کے خوشیوں کے وسیلے وہ گلاب چہرے زمین بوس ہوئے. ہماری بہنوں کے خوشیوں کے رازدار کفن میں خاموش ہوئے. اے رب کعبہ اس ظلم و جبر سے ہمیں خلاصی عطا کر اور نئے سال میں ہمیں خوشیوں کی بارش سے شادابی عطا کر. اے مالک عرش و فرش ہم مظلوموں کو زندگی کا حقیقی بہار عطا کر.
اب کے بار مل کے یوں سالِ نو منائیں گے
رنجشیں بھلا کر ہم نفرتیں مٹائیں گے
اللہ سے دعا ہے کہ نئے سال میں ہمارے اجڑے گلستان کا بہار قائم ہوجائے اور ہم بسوں, مظلموں کے سینے سکون اور خوشیوں سے بھر جائے. آمین