عزرہ زمرود
“وما الحیوہ الدنیا الا متاع الغرور “
اور دنیا کی زندگی تو دھوکے کا سامان ہے
تمام مخلوق کو عام اطلاق ہے کہ ہر جاندار مرنے والا ہے جیسے قرآن مجید میں فرمایا گیا ہے
“ کل من علیہافان۔۔۔۔۔۔ و یبقبی وجہ ربک ذوالجلل والاکرام” (الرحمن )
یعنی اس زمین پر جتنے بھی ہیں سب فانی ہیں صرف رب کا چہرہ باقی ہے جو بزرگی اور انعام والا ہے جو کبھی فنا نہ ہوگا ۔
جن انسان کل کے کل مرنے والے ہیں اسی طرح فرشتے اور حاملان عرش بھی مر جائیں گے اور صرف اللہ وحدہ لا شریک دوام اور بقاء والا باقی رہ جائے گا پہلے بھی وہی تھا اور آخر بھی وہی رہےگا، جب سب مر جائیں گے مدت ختم ہو جائے گی صلب آدم جتنی بھی اولاد ہونے والی تھی ہو چکی اور پھر سب موت کے گھاٹ اتر گئے مخلوقات کا خاتمہ ہو گیا اس وقت اللہ تعالی قیامت قائم کرے گا
اور مخلوق کو کل اعمال کے چھوٹے بڑے چھپے کھلے صغیرہ کبیرہ سب کی جزاؤ سزا ملے گی کسی پر زرہ برابر ظلم نہ ہوگا ۔
“ والا تموتن الا وانتم مسلمون” ( ال عمران: ۱۰۲)
“اور مرنا تو مسلمان ہی مرنا “
“ بل تو ثرون الحیوہ الدنیا ۔۔۔۔ والاخیروابقی (الاعلی : ۱۶)
تم تو دنیا کی زندگی پر ریھجے جاتے ہو حالانکہ دراصل بہتری اور بقاء والی چیز آخرت ہے،
جو کچھ تمہیں اللہ تعالی نے دیا ہے یہ تو حیات دنیا کا فائدہ ہے اس کی بہترین زینت اور باقی رہنے والی تو وہ زندگی ہے جو اللہ کے پاس ہے
حدیث شریف میں دنیا کی زندگی کی مثال واضح ہے اللہ کی قسم دنیا آخرت کے مقابلہ میں کیا نسبت ہے آخرت کے مقابلے میں دنیا ایسی ہی ہے حضرت قتادہ کا ارشاد ہے دنیا کیا ہے ایک یونہی دھوکے کی جگہ ہے جسے چھوڑ چھاڑکر تمہیں چل دینا ہے اس اللہ کی قسم جس کے سوا کوئی لائق عبادت نہیں یہ تو عنقریب تم سے جدا ہونے والی اور برباد ہونے والی چیز ہے پس تمہیں چاہیے کہ ہوش مندی برتو اور یہاں اللہ کی اطاعت کر لو اور طاقت بھر نیکیاں کما لو اللہ کی دی ہوئی طاقت کے بغیر کوئی کام نہیں بنتا۔
بہر حال حاصل کلام یہ ہے دیوار حیات سے ایک اور اینٹ گر گئی ۔۔۔۔۔۔ تو نادان انسان کہہ رہا ہیں نیا سال مبارک ۔۔۔۔۔۔
اللہ تعالی سے دعا ہے ہمارے پچھلے سارےگناہ معاف کر دے اور نیک اعمال سے نئے سال کا آغاز کرے امین یا رب العلمین.