رئیس احمد کمار
بری گام قاضی گنڈ
اقتصادی لحاظ سے خوشحال گاؤں میں ایک مفلسی کی زندگی گزارنے والا شخص عبدل خالق بھی رہتا تھا ۔ اسکے پانچ بیٹے تھے ۔ زندگی کا گزارا کرنا اسکے لئے بہت ہی کٹھن ثابت ہو رہا تھا ۔ بچوں کی پرورش اور انکے تعلیمی اخراجات کو پورا کرنا اسکے بس کی بات نہی تھی ۔ اسلئے اکثر گاؤں کے امیر لوگ عبدل خالق کو مختلف طریقوں سے مدد کیا کرتے تھے ۔ گاؤں میں وہ خالق غریب کے نام سے ہی جانا جاتا تھا ۔ بچوں کے تعلیمی اخراجات میں بھی گاؤں والے عبدل خالق کی مدد میں پیش پیش رہتے تھے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ایک دن گاؤں کا ایک زیشعور شخص جو پولیس محکمے میں کام کرتا تھا اور اسکی ڑیوٹی شہر میں تھی کچھ کاغذات لے کر عبدل خالق سے ملنے آیا ۔ اسکے تین بچوں کو اس نے شہر کے سوشل ویلفیئر اسکول میں داخلہ کرایا ۔ وہاں انکو مفت تعلیم ، وردی ، کتابیں اور رہایش ملتی تھی ۔ وہاں سے تینوں بھائی گریجویشن کر کے آتے ہیں ۔۔۔۔۔
اب سرکاری نوکری کے لئے بھی تینوں بھائی کافی جستجو کرتے ہیں ۔ آخر کار مختلف اسامیوں کو پر کرنے کی غرض سے حکومت نے اشتہار نکالا ۔ عبدل خالق کے تینوں بیٹے نوکری حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے ۔ ۔۔۔۔۔۔
اب گھر کی حالت یکدم تبدیل ہو گئی ۔ پہلے جو مفلسی کی زندگی گزارتے تھے ، اب شاہانہ زندگی گزارتے ہیں ۔ اب عبدل خالق دوسروں کے مدد میں پیش پیش رہتا ہے ۔ انہوں نے شاندار مکان بھی تعمیر کیا ۔ عبدل خالق جو پہلے دن رات مزدوری میں مشغول رہتا تھا اب عیش و عشرت کی زندگی گزارتا ہے ۔ اب کوئی بھی شخص جرت نہیں کرتا ہے کہ وہ عبدل خالق کو خالق غریب کہے ۔۔۔۔۔۔
عبدل خالق کا بڑا بیٹا عمران دفتر میں اپنے فرائض احسن طریقے سے نباتا ہے ۔ دفتر کے باقی ملازمین عمران کی بہت عزت کرتے ہیں کیونکہ وہ بڑی ایمانداری سے اپنے فرائض انجام دیتا ہے ۔۔۔۔۔
عمران اپنے دفتر کے افسر کو اتنا پیارا ہوا کہ وہ ہر روز اپنے گھر میں اپنی اہلیہ اور بچوں کے سامنے عمران کی خوب تعریفیں کرتا ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔
افسر اپنی بیٹی عشرت کی شادی کے بارے میں بہت پریشان تھا ۔ وہ اعلی تعلیم یافتہ لڑکی تھی اور سرکاری نوکری بھی کرتی تھی ۔ اسلئے وہ اپنی بیٹی کو ایک ایسے لڑکے سے شادی کرانا چاہتا تھا جو ملازم بھی ہو اور اچھے خاندان سے بھی تعلق رکھتا ہو ۔۔۔۔۔۔
عبدل خالق کے دوسرے بیٹے کی شادی ہے تو عمران نے اپنے دفتر کے سبھی ملازمین کو دعوت نامہ بھیجا ہے ۔۔۔۔۔
افسر گھر میں اپنی اہلیہ اور بچوں کے ساتھ دعوت نامے کی ذکر کرتا ہے ۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔ مجھے اگلے ہفتے عمران کے بھائی کی شادی میں شامل ہونا ہے ۔۔۔۔۔
گلشن ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ چلو ٹھیک بات ہے لیکن وہاں جاکے عمران اور اسکے گھر کے بارے میں پورا پتہ کر لینا۔
افسر ۔۔۔۔۔۔۔ کیوں ! میں تو کئی سالوں سے عمران کو جانتا ہوں ۔ وہ ایک اچھا لڑکا ہے ۔ بڑی ایمانداری سے دفتر میں کام کرتا ہے ۔
گلشن ۔۔۔۔۔۔ پھر کیوں نہ ہم اپنی بیٹی عشرت کی شادی عمران سے ہی کرائیں ۔
افسر ۔۔۔۔۔۔۔ ہاں یہ بہت ہی اچھی تجویز ہے ۔ وہاں جاکے میں پورا پتہ کر لوں گا ۔۔۔۔۔
دونوں میاں بیوی عشرت کی شادی عمران سے کرانے میں متفق ہو گئے ہیں ۔
شادی میں شرکت کرنے کی غرض سے افسر نے پورے عملے کو ساتھ لیا ۔ گاؤں میں پہنچ کر عمران کے گھر کا پتہ کرنا ہے کہ کہاں اسکا مکان ہے ۔ جب وہ چار پانچ قدم ہی چلے تو سامنے سے ایک آدمی انکے نزدیک آیا ۔۔۔۔۔
افسر ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اسلام علیکم ! عبدل خالق کہاں رہتا ہے ؟
۔۔۔۔۔۔ کون عبدل خالق یہاں تو عبدل خالق نامی پانچ چھ آدمی رہتے ہیں ۔
افسر ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ عمران کا والد صاحب جسکے بھائی کی شادی ہے آج ۔ ہمیں وہاں دعوت ہے ۔۔۔۔۔۔
اچھا اچھا عمران کا باپ خالق غریب ۔۔۔۔۔۔
افسر ۔۔۔۔۔۔۔ خالق غریب !
افسر اب اس آدمی سے عمران اور اسکے گھر کا پورا پتہ کر لیتا ہے ۔ آدمی ماضی کا سارا قصہ سناتا ہے ۔
گھر پہنچ کر گلشن عمران کے بارے میں معلومات جاننے کے لئے بےتاب نظر آرہی تھی ۔۔۔۔
افسر ۔۔۔۔۔۔ عمران کے باپ کو لوگ وہاں خالق غریب کہتے ہیں کیونکہ پہلے وہ کافی غریب تھے ۔ وہ مفلسی کی زندگی گزرتے تھے ۔ بس پچھلے چار پانچ سال سے ہی انہوں نے ترقی کی ہیں ۔۔
گلشن ۔۔۔۔۔۔۔ تو پھر ہم کیسے عشرت بیٹی کی شادی ایسے خاندان میں کریں گے ۔ میں نے سوچا تھا کہ عمران شاید کسی امیر گھرانے کا لڑکا ہے ۔
افسر ۔۔۔۔۔ ہاں صحیح بات ہے ۔
راقم ایک کالم نویس ہونے کے علاوہ شعبہ تعلیم سے وابستہ ہے ۔