لہو میں ڈھوبتی وادی جسے کشمیر کہتے ہیں
یہاں لوگوں کی لاشیں ہیں جنھیں شمشیر کہتے ہیں
گریباں چاک کر لیں گے مگر جھکنا نہیں ممکن
دمِ آخر لڑیں گے ہم، غلو!بکنا نہیں ممکن
وطن اپنا رکھو شاداب اے کشمیر کے لوگو
عزیزِ قوم کہتے ہو ہمیں شہ تیر کے لوگو
نہیں مطلوب دھن و دولت فقیرِقوم اچھا ہے
شہیدِ عام ہوں گے ہم صغیرِ قوم اچھا ہے
کھٹکتی ہیں وہ باتیں سب نگل پہچان لی کس نے
ہمیں پل پل نگلتا ہے کہو نروان لی کس نے
سنے گا کوں مری فریاد اب تو کچھ نہیں باقی
بلا لو پاس دو عالم یہاں جینا بھی کیا ساقی
شبِ بیدار کرنی ہے ملے یاورؔ تبھی جنت
زقندِ آلاتِ حربِ ضرب،تریاق ہے رحمت
یاورؔ حبیب ڈار بڈکوٹ ہندوارہ
[email protected]