مسئلہ کشمیر صرف حکومت ہند ہی حل کر سکتی ہے: الطاف بخاری
بانڈی پورہ، 23 نومبر (یو این آئی) جموں و کشمیر اپنی پارٹی کے صدر سید محمد الطاف بخاری نے کہا ہے کہ مسئلہ کشمیر کو صرف حکومت ہند ہی حل کر سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم اپنے مسئلے کے حل کے لئے برطانیہ کے وزیر اعظم بورس جانسن یا نو منتخب امریکی صدر جو بائیڈن کے پاس نہیں جا سکتے ہیں۔
الطاف بخاری نے یہ باتیں پیر کے روز یہاں ڈسٹرکٹ ڈیولپمنٹ کونسل کے انتخابات کے سلسلے میں منعقدہ ‘اپنی پارٹی’ کے ایک انتخابی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہیں۔
ان کا کہنا تھا: ‘ہم اللہ تعالیٰ کے فضل سے صرف سچ بولیں گے۔ وہ سچ جو حضرت صدیق (رض) کا ہے۔ ہمارے مسئلے کا حل صرف ہندوستان کے وزیر اعظم، وزیر داخلہ یا ہندوستانی قیادت کے پاس ہی ہے۔ ہمارے مسئلے کا حل بی جے پی کے پاس نہیں بلکہ حکومت ہندوستان کے پاس ہے۔ کیا میں اپنے مسئلے کے حل کے لئے برطانیہ کے وزیر اعظم یا امریکی صدر کے پاس جا سکتا ہوں۔ ہمیں مسئلہ دہلی والوں کے ساتھ حل کرنا ہے۔ اگر کوئی کہتا ہے کہ ان کے پاس حل نہیں ہے تو وہ بے ایمانی ہے’۔
ان کا اس پر مزید کہنا تھا: ‘اگر ان کے پاس حل نہیں ہے تو 27 جون 2019 کو فاروق عبداللہ، عمر عبداللہ اور نیشنل کانفرنس کے اراکین پارلیمان نے وزیر اعظم نریندر مودی سے ملاقات کیوں کی تھی۔ ہم سچ بولتے ہیں اور سچ بولتے رہیں گے’۔
الطاف بخاری نے کہا کہ پانچ اگست 2019 ایک ایسا سانحہ تھا جس سے ہر ایک کو دکھ پہنچا ہے۔
تاہم ان کا ساتھ ہی کہنا تھا: ‘جب ہمارے گھروں میں کوئی اپنا انتقال کر جاتا ہے تو کیا ہم زندگی گزارنا چھوڑتے ہیں۔ لوگوں کے مسئلے اور مسائل حل کرنے ہیں۔ اگر سیاستدان لوگوں کے مسائل سے آنکھیں چرائیں گے تو ان کے مسئلے کون حل کرے گا’۔
بخاری نے کہا کہ ‘اپنی پارٹی’ بی جے پی کی ‘بی ٹیم’ نہیں ہے اور ان کے بقول شورش زدہ علاقے میں جب کوئی سچ بولنے نکلتا ہے تو اس کو طرح طرح کے الزامات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا: ‘وہ جماعت جس نے بی جے پی کے ساتھ چار سال تک حکومت کی وہ بی ٹیم نہیں ہے۔ جن لوگوں نے بحیثیت وزیر کام کیا وہ بی ٹیم نہیں ہے۔ ان کو شرم کرنی چاہیے۔ ہم سچ بولتے ہیں تو کیا ہم بی ٹیم ہے’۔
الطاف بخاری نے کہا کہ اُن کی جماعت ‘عوامی اتحاد برائے گپکار اعلامیہ’ کے خلاف نہیں بلکہ اصولی طور اس کے کھوکھلے نعروں کے خلاف ہے جس کے دستخط کنندگان جموں و کشمیر کے لوگوں کو بیوقوف بنانا چاہتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر بھر میں ‘اپنی پارٹی’ کے امیدوار ترقی اور سیاسی تبدیلی کے ایجنٹ ہیں جو کہ متعلقہ علاقوں میں عوامی مسائل اور اُن کے حل پر بات کریں گے۔
بخاری نے کہا کہ اپنی پارٹی مختلف سیاسی جماعتوں کے درمیان کسی بھی طرح کے جمہوری اتحاد کے خلاف نہیں لیکن نو تشکیل شدہ گپکار الائنس جموں و کشمیر کے خصوصی درجہ سے متعلق جھوٹے دعوئوں کے ذریعے لوگوں کو بیوقوف بنانے کی کوشش کر رہے ہیں اور جھوٹ پھیلایا جا رہا ہے۔
انہوں نے اس بات کو دوہرایا کہ ‘اپنی پارٹی’ بھی جموں وکشمیر کے خصوصی درجہ کی بحالی کی خواہش مند ہے لیکن چونکہ معاملہ عدالت عظمیٰ میں زیر سماعت ہے، ہم نے اس متعلق کسی قسم کا دعویٰ نہیں کیا، البتہ ہم پرامید اور دعا گو ہیں کہ دفعہ 370 اور دفعہ 35 اے کی بحالی سے متعلق سپریم کورٹ کا فیصلہ جموں و کشمیر کے لوگوں کی خواہشات کے مطابق ہو۔
انہوں نے امید ظاہر کی کہ جموں وکشمیر کے دیگر علاقوں کی طرح بانڈی پورہ ضلع کے لوگ بھی ڈی ڈی سی انتخابات میں اپنی پارٹی امیدواروں کے حق میں ووٹ دیں گے اور اُن کی حمایت کریں گے تاکہ وہ ضلع جس کو علم وادب کی وجہ سے جاناجاتا ہے، کی جامع ترقی کے لئے بااختیار ہوسکیں۔
الطاف بخاری نے مزید کہا کہ پنچ سرپنچ اور بلاک ڈولپمنٹ کونسل انتخابات کے بعد ڈی ڈی سی انتخابات سے جموں وکشمیر میں تھری ٹائر پنچایتی راج نظام مکمل ہوجائے گا، یہ انتخابات خالص منصوبہ بندی اور ترقی کے لئے ہیں اور وہ جو ان انتخابات کا موازنہ جموں وکشمیر کی خصوصی درجہ سے متعلق کسی قسم کے ریفرنڈم کے ساتھ جوڑتے ہیں، وہ لوگوں کو بیوقوف بنا رہے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا: ‘میں اُن سیاسی جماعتوں کو یاد دلانا چاہتا ہوں جنہوں نے جموں وکشمیر میں بی جے پی کوروکنے کے لئے ووٹ اگھٹے کئے تھے اور بعد میں اقتدار کی خاطر اس کی اتحادی بن گئی، گپکار الائنس میں شامل چند وزراء نے بھی این ڈی اے حکومت میں وزارتوں کے مزے لوٹے ہیں، جو ہمیں اے یا بی ٹیم قرار دے رہے ہیں وہ صرف اقتدار اور عہدوں کی خاطر بھارتیہ جنتا پارٹی کا حصہ رہے ہیں۔ لوگ یہ تاریخی حقائق نہیں بھولے ہیں’۔
انہوں نے کہاکہ یہ بات روز روشن کی طرح عیاں ہے کہ پارلیمنٹ کے منتخب ممبران گپکار اعلامیہ کے دستخط کنندگان ہیں جو کہ خصوصی دفعات پر شور مچار رہے ہیں جبکہ وہ اصل میں ملک کے اعلیٰ قانون ساز ادارہ میں جموں وکشمیر کے مفادات اور حقوق کا تحفظ کرنے میں مکمل طور ناکام رہے ہیں۔
اپنی پارٹی صدر کا مزید کہنا تھا کہ کوئی بھی دلچسپ نعرے دے کر لوگوں کے لئے تفریح کا سامان میسر کر سکتا ہے لیکن اب وقت بدل گیا ہے اور مجھے امید ہے کہ لوگ ان سیاسی جماعتوں کو آنے والے انتخابات میں جواب دیں گے جس کے یہ مستحق ہیں۔ اپنی پارٹی اپنے ظہور سے لیکر آج تک جو کیا اور جو کہا، وہ اس کے لئے کسی بھی طرح کے عوامی احتساب کے لئے تیار ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ سیاسی جماعتوں چاہئے وہ نیشنل کانفرنس، پی ڈی پی، کانگریس یا بھارتیہ جنتا پارٹی ہوں، وہ ہمیشہ جموں وکشمیر میں زمینی سطح پر جمہوریت کو مضبوط کرنے کے نظریہ کے خلاف رہی ہیں۔ سماج کے کمزور طبقہ جات کی ترقی کے لئے پالیسیاں مرتب کرنے کی بجائے ان جماعتوں نے ہمیشہ انہیں جائز حقوق اور بنیادی سہولیات سے محروم رکھ کر دھوکہ دیا ہے’۔
اس موقع پر بولتے ہوئے پارٹی کے سینئر نائب صدر غلام حسن میر نے بھی زمینی سطح پر لوگوں کی سماجی واقتصادی ترقی کے لئے اُن سے مجوزہ انتخابات میں بھاری اکثریت سے حصہ لینے کی ضرورت پرزور دیا۔
انہوں نے کہاکہ ‘جموں وکشمیر کے لوگوں نے پچھلے تین دہائیوں سے بہت اموات اور تباہی دیکھی ہے، اب ہمیں اوپر اٹھ کر اپنے آنے والی نسلوں کے لئے امن اور خوشحالی کو یقینی بنانا چاہئے’۔
اپنی پارٹی نائب صدر عثمان مجید نے بھی جلسہ سے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ انہوں نے جموں وکشمیر کی سابقہ حکومتوں کے رویہ پر تفصیلی روشنی ڈالی جس کی وجہ سے بقول ان کے بانڈی پورہ تعمیر وترقی کے گراف میں ہمیشہ پیچھے رہا۔
یو این آئی