سمائل،میٹرک اسکالر شپ،نیشنل فلو شپ،نیشنل ایورڈ فار سنیئر سٹی زنز جیسی اسکیموں نے ہاتھوں کی لکیریں ہی بدل ڈالی
-
تحریم جان
سرینگر// جموں کشمیر میں پسماندہ افراد کو با اختیار بنانے کیلئے یو ٹی سرکار نے جہاں کئی اسکیموں کو رائج کیا ہے وہی انتظامی سطح پر بھی پسماندہ لوگوں کی فلاح و بہبود کیلئے رفتار کو تیز کیا گیا ہے۔معاشرے کے پسماندہ طبقات کو بااختیار بنانے اور اس کے تئیں حکومت کی جوابدہی کو سماجی یا نفسیاتی، سیاسی اور معاشی طور پر بیدار کیا گیا ہے۔سرکار کی جانب سے پسماندہ لوگوں کو ابا ختیار بنانے پر روزگار کے وسائل اور مواقعے پیدا کئے جا رہے ہیں،وہی ان کے بود و باش کیلئے بھی سرکار تگ دو کر رہی ہے۔سماجی انصاف اور بااختیار بنانے کی وزارت نے ایک کلہم اسکیم سمائل”معاش اور انٹرپرائز کے لیے پسماندہ افراد کے لیے تعاون“ تیار کی ہے، جس میں دو ذیلی اسکیمیں ’ٹرانس جینڈر افراد کی بہبود کے لیے جامع بحالی کے لیے مرکزی سیکٹر اسکیم‘اور ’مرکزی سیکٹر اسکیم‘ بھیک مانگنے کے عمل میں مصروف افراد کی جامع بحالی کے لیے شامل ہے۔ مزید اسکیموں میں فضلہ صاف کرنے میں مصروف افراد کے بچوں کو پری میٹرک وظائف شامل ہے۔ اس اسکیم کی مالی اعانت مرکزی حکومت کرتی ہے اور سماجی انصاف اور بااختیار بنانے کی وزارت فراہم کرتی ہے۔درج فہرست ذات کے طلباء کے لیے پری میٹرک اسکالرشپ کی مرکزی اسپانسر شدہ اسکیم،ہائیر ایجوکیشن میں پروگراموں کو آگے بڑھانے کے لیے درج فہرست ذات کے طلباء کو اسکالرشپ فراہم کرنے کے لیے راجیو گاندھی نیشنل فیلوشپ،بزرگ شہریوں کے لیے قومی ایوارڈ کی اسکیم،شراب نوشی اور منشیات کے استعمال کی روک تھام کے شعبے میں شاندار خدمات کے لیے قومی ایوارڈز کی اسکیم،درج فہرست ذات کی لڑکیوں اور لڑکوں کے لیے ہوسٹل کی مرکزی اسپانسر شدہ اسکیم اوردرج فہرست ذات سے تعلق رکھنے والے طلبائکے لیے پوسٹ میٹرک اسکالرشپ کی اسکیم شامل ہیں۔ اس کی عکاسی اس بات سے ہوسکتی ہے کہ سرکار نے جموں کشمیر میں بے گھر لوگوں کیلئے وزیر اعظم آواس یوجنا(پی ایم اے وائی) کے تحت گزشتہ برس2لاکھ سے زائد مکانات کی تعمیر کو ہری جھنڈی دکھائی جس میں جموں میں قریب ایک لاکھ17ہزار جبکہ وادی میں 23ہزارکے قریب مکانات کی تعمیرات کو مکمل کیا گیا۔پردھان منتری آواس یوجنا) ایک سماجی بہبود کی اسکیم ہے جسے 2015 میں حکومت ہند نے شہری و دیہی علاقوں مین پسماندہ لوگوں کیلئے مکانات کی فراہمی کیلئے متعارف کرایا تھا۔ اس پہل کے ذریعے، حکومت کا مقصدسب کے لیے مکانات کے اپنے مشن کو حاصل کرنا ہے۔ ڈی جی جی آئی انڈیکس رپورٹ کے مطابق جموں کشمیر میں امسال فروری تک2لاکھ23ہزار620مکانات کو اس اسکیم کے تحت تعمیر کیلئے منظوری ملی جس میں ایک لاکھ41ہزار170مکانات کی تعمیر کو یا تو مکمل کیا گیا یا کام شروع کیا گیا۔ رپورٹ کے مطابق جموں میں ’پی ایم اے وائی‘کے تحت شہری و دیہی علاقوں میں ایک لاکھ78ہزار380مکانات کی تعمیر کو منظوری ملی جس میں ایک لاکھ17ہزار630مکانات کو یا تو مکمل کیا گیا یا ان پر کام شروع کیا گیا تاہم وادی میں اسی عرصے تک45ہزار240مکانات کی تعمیر کو ہری جھنڈی دکھائی گئی جس میں سے23ہزار540مکانات کی تعمیر کو مکمل کیا گیا۔ضلعی بہتر حکمرانی فہرست کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ فروری2023تک سرینگر میں 3408مکانات میں سے3178مکانات، بڈگام میں 2042مکانات میں سے1459، ضلع گاندربل میں 1610مکانات میں سے533مکانات، بارہمولہ میں 6408مکانات میں 4536 مکانات، کپوارہ میں 7323مکانات میں 2273بانڈی پورہ میں 5241میں سے3675مکانات، کولگام میں 4062 میں سے2459 شوپیاں میں 1422میں سے856پلوامہ میں 2311مکانات میں سے1277،ضلع اننت ناگ میں 11ہزار413مکانات میں سے3294مکانات جموں میں 11ہزار102مکانات میں سے6876،سامبا میں 2154مکانات میں سے1549، ادھمپور میں 14ہزار841مکانات میں سے9ہزار476مکانات، رام بن ضلع میں 22ہزار42مکانات میں سے15ہزار647، ڈوڈہ میں 20ہزار894مکانات میں ے11ہزار767،کشتواڈ میں 10ہزار106مکانات میں 5ہزار537مکانات، ریاسی میں 16ہزار515مکانات میں سے8ہزار759، کھٹوعہ میں 16ہزار422میں 11ہزار191مکانات، راجوری میں 32ہزار838مکانات میں سے25ہزار405اور پونچھ میں 31ہزار88مکانات میں سے21ہزار423مکانات کو اس اسکیم کے تحت تعمیر کیا گیا۔ یہی پر بس نہیں ہوا بلکہ با ضابطہ طور پر پسماندہ لوگوں کو مالی معاونت کی گئی۔رپورٹ میں اسسٹنٹ کمشنر ڈیولپمنٹ اور میونسپل کونسلوں و کمیٹیوں کے ایگزکیٹو و چیف ایگزیکٹو افسران کی جانب سے فراہم کردہ اعداد شمار کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ سرینگر میں 2265کنبوں کو پہلی اور615کنبوں کو چوتھی قسط،گاندربل میں 234افراد کو پہلی اور107کو چوتھی کے علاوہ بڈگام میں 1196خاندانوں کو پہلی اور418کو’پے ایم اے وائی‘ کے تحت چوتھی، انتت ناگ ضلع میں اس اسکیم کے تحت2389کو پہلی اور803کو چوتھی،کولگام میں 737کو پہلی اور176کو چوتھی اور پلوامہ میں 834کو پہلی اور380کو چوتھی،شوپیاں میں 375کو پہلی اور136کو چوتھی قسط، کپوارہ میں 1484کنبوں کو پہلی اور499کو چوتھی بانڈی پورہ میں 1945کو پہلی اور338کو چوتھی،بارہمولہ میں 2665کو پہلی اور589کو چوتھی قسط کی رقم واگزار کی گئی۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ صوبہ جموں میں 2231کنبوں میں پہلی قسط اور882کو چوتھی، سامبا میں 1293کو پہلی اور433کو چوتھی ریاسی میں 350کو پہلی اور76کو چوتھی ادھمپور میں 764کو پہلی اور137کو چوتھی قسط،پونچھ میں 550کنبوں کو پہلی اور204کو چوتھی قسط، راجوری میں 1642کنبوں کو پہلی اور891کو چوتھی قسط واگزار کی گئی۔ کشتواڑ میں 398کنبوں کو اس اسکیم کے تحت پہلی اور178کو چوتھی،ضلع ڈوڈہ میں 1652کنبوں کو پہلی اور240کو چوتھی قسط واگزار کی گئی۔