از قلم ریحانہ کوثر
پونچھ منڈی
دنیا میں ملک ہندوستان واحد ایک ایسا گلستان ہے جس میں ہر قسم کے پھول ہیں ۔ یہاں پھول سے مراد مذاہب ہیں۔ جمہوری ملک ہونے کی وجہ سے یہاں ہر مذہب قوم و ملت کو اپنے طور طریقے سے رہنے کا حق حاصل ہے۔ ہر مذہب ہر گرو ہر قوم اپنے مذہبی رسم و رواج اور قوانین کے مطابق زندگی بسر کرنے کا حق رکھتی ہے۔ افسوس کی بات یہ ہیکہ اس خوشبو دار گلشن میں بھی کچھ ایسے کانٹے ہیں جو ان پھولوں کو زخمی کرنے کی کوشش میں لگے ہوئے ہیں۔ جو ان پھولوں کو مسلنے میں اپنا درندہ کرار ادا کر رہے ہیں۔ کچھ درندہ صفت لوگ کوئی نہ کوئی موضوع چھیڑ کر قوم مسلم پر ظلم و تشدد کا کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتے ۔ حال ہی میں کرناٹک میں ہونے والے خادثے نے دنیا کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔ جہاں کچھ درندہ صفت گنڈوں نے ایک صنفِ نازک کی عزت کو تار تار کے کی ناکام کوشش کی اور جمہویت کا جنازہ نکالنے میں کوئی کثر باقی نہ چھوڑی ۔
مگر قوم مسلم کی اس بہادر بیٹی نے ان درندوں کا مقابلہ کیا اور یہ ثابت کر دیا کہ ہمارا سر کٹ سکتا ہے لیکن جھک نہیں سکتا ۔ مسکان نے کہا کہ حجاب ہمارا فخر ہے ، حجاب ہمارا حق ہے کیونکہ اللہ پاک نے قرآن پاک کی سورةالاعراف آیت نمبر 26 میں ارشاد فرمایا.يَا بَنِىٓ اٰدَمَ قَدْ اَنْزَلْنَا عَلَيْكُمْ لِبَاسًا يُّوَارِىْ سَوْاٰتِكُمْ وَرِيْشًا ۖ وَلِبَاسُ التَّقْوٰى ذٰلِكَ خَيْـرٌ ۚ ذٰلِكَ مِنْ اٰيَاتِ اللّـٰهِ لَعَلَّهُـمْ يَذَّكَّرُوْنَاے اولادِ آدم! بیشک ہم نے تمہارے لئے (ایسا) لباس اتارا ہے جو تمہاری شرم گاہوں کو چھپائے اور (تمہیں) زینت بخشے اور (اس ظاہری لباس کے ساتھ ایک باطنی لباس بھی اتارا ہے اور وہی) تقوٰی کا لباس ہی بہتر ہے۔ یہ (ظاہر و باطن کے لباس سب) اللہ کی نشانیاں ہیں تاکہ وہ نصیحت قبول کریں ۔‘‘ وہیں نبی پاک صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم نے امت کی بیٹیوں کو مختلف جگہ پردے کا حکم دیا جو احادیث کی مختلف مستند کتابوں میں حوالے موجود ہیں جو میں آپ کے سامنے پیش کروں گی۔ (1) جامع ترمذی،جلد نمبر اول ، حدیث نمبر 1181 حضرت عبداللہ بن مسعودؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہؐ نے فرمایا کہ عورت کا کمرہ میں نماز پڑھنا گھر (آنگن) میں نماز پڑھنے سے بہتر ہے اور (اندرونی) کوٹھڑی میں نماز پڑھنا کمرہ میں نماز پڑھنے سے بہتر ہے‘‘ (2) سنن ابو دائود، جلد نمبر اول، حدیث نمبر 567حضرت ام سلمہ ؓ فرماتی ہیں کہ میں رسول کریمؐ کے پاس تھی اور آپؐ کے پاس حضرت میمونہؓ بھی تھیں۔ سامنے سے حضرت عبداللہ بن ام مکتوم (جو نابینا تھے) تشریف لائے اور یہ واقعہ پردہ کا حکم دیئے جانے سے بعد کا ہے، حضور اکرمؐ نے فرمایا کہ ان سے تم دونوں پردہ کرو، ہم نے عرض کیا یارسول اللہؐ کیا یہ نابینا نہیںہیں؟حضور اکرمؐ نے فرمایا کہ کیا تم دونوں بھی اندھی ہو انہیں نہیں دیکھتی ہو‘‘ حکمِ الٰہی اور فرمانِ مصطفٰی کو مدِ نظر رکھتے ہوئے حجاب ہمارا وقار اور ہماری پہچان بھی ہے ۔ جو ہمیں کردار کی مضبوطی عطا کرتا ہے ۔ کرناٹک کی ریاست کے دیگر کالجز میں حجاب پہننے پر پابندی عائد کی ہے۔
اس سے صاف یہ لگتا ہیکہ زبر دستی قوم مسلم پر ظلم و تشدد ہے۔
جہاں دوسرے مذہب کے لوگ اپنی رسومات پر عمل کر سکتے ہیں تو ہمیں کیوں روکا جا رہا ہے۔قدرت کے بنائے ہوئے اصولوں کو ہماری تعلیم کے راہ میں رکاوٹ نہ پیدا کی جائے حجاب صرف ایک کپڑے کا ٹکڑا یہ معمولی سا نکاب نہیں ہے ، بلکہ یہ معاشرتی ضرورت ہے ایک طرزِ زندگی ہے ایک ضابطہ حیات ہے جو با حجاب خواتین کے کردار کا احاطہ کرتا ہے ۔ حجاب عورت کے تحفظ کا ضامن ہے یہ ترقی کی راہ میں کوئی رکاوٹ نہیں پیدا کرتا مسلم خواتین زندگی کے ہر شعبے میں حجاب کے ساتھ اعلیٰ سے اعلیٰ ترین عہدوں پر فائز ہیں۔ حجاب رکاوٹ نہیں ہے بلکہ یہ تو عورت کو انفرادیت عطا کرتا ہے ۔لوگوں کو عورت کی تعظیم پر آمادہ کرتا ہے۔ حجاب تو عورت کے مفہوم کی تفسیر ہے۔کیا حجاب کی رکاوٹ پیدا کرنے سے ملک کی ترقی ہو سکتی ہے؟ ملک بلکل بھی اس طرح سے ترقی نہیں کر سکتا ہمیں آپس میں سب کو مل کر بھائی چارہ اختیار کرنا ہوگا ، نہ کے نفرت کا گل پھیلانا ہے۔
پردہ اللہ اور اسکے رسول کی اطاعت میں کیا جاتا ہے جب اللہ اور اسکے رسول کا فیصلہ قرآن اور حدیث کی شکل میں ہمارے پاس ہے پورے ثبوت کے ساتھ ہے تو پھر آئے روز حجاب پر پابندی کیوں بڑھتی ہوئی نظر آ رہی ہے پردہ ہم اپنی زیب و زینت کا کرتے ہیں۔جس کا حکم ہمیں اللہ تعالیٰ نے قرآن پاک میں دیا ہے حجاب کا پسماندگی اور دہشت گرد ی سے کوئی تعلق نہیں ہے۔بلکہ ہے ہمارا فخر و وقار ہے۔ حجاب مسلمان عورتوں کے لئے ایک ایسا فرائض ہے۔
جسکو وہ احکام الٰہی کے تحت ادا کرتی ہیں۔مگر آج اسے بہت بڑا مسئلہ بنا کے اچھالا جا رہا ہے آج کے معاشرے میں ہم دیکھتے ہیں کہ مختلف شعبوں میں خواتین مکمل طور پر حجاب کے ساتھ اپنا کام اچھے سے سر انجام دے رہی ہیں ۔ میری نظر میں ایک عورت حجاب کے ساتھ صرف اس غرض سے باہر نکلتی ہے کے اپنی تعلیم اور ٹیلنٹ کو اپنے ، اور اپنے خاندان کے لئے اور معاشرے کی ترقی کے لئے استعمال کر سکے ۔ عورت کو اللہ تعالیٰ نے ایمان کے بعد خوب صورت ترین تحفہ پردہ عطا ہوا ہا ہے۔ جو اسکی عزت ، حفاظت کے لئے ڈھال کی حثیت رکھتا ہے لیکن سال ہا سال کئی اسٹیٹس اور ملکوں میں، خاص کر کے ہمارے ملک ہندوستان میں حجاب پر ہی پابندیاں اور ہندو مسلم کروایا جاتا ہے ایسا ہونا نہیں چاہیے مسلم خواتین کو پاکیزگی کی طرف سے ہٹا کر بے حیائی کے دائرے میں لایا جا رہا ہے ترقی ہونا جب ملک کی ترقی آپ نہیں کر سکتے بجٹ میں صرف مسلم خواتین کے حجاب اُتارنے کا بل ( bill ) پاس کرتے ہو ۔ میں دل سے ایک بار پھر سے سلام پیش کرتی ہوں اپنی اس مسلم بہن مسکان کو جس نے اپنے اسلام کا نعرہ بلند کیا ( اللہ ہواکبر) ایران ، سعودی عرب انڈونیشیاء میں ہر خاتون حجاب میں میں ہیں ۔ اس کے استعمال سے خاتون کی زندگی اور انکے دفتری کام میں کوئی رکاوٹ نہیں پیدا ہوتی با حجاب خاتون کو کہیں بھی آنے جانے کے اجازت ہے۔ آج کی نسل میں حجاب کے تعلق سے ایک عجیب سی غلط فہمی پائی جا رہی ہے کچھ لوگ اِسے رسوائی کی علامت سمجھنے لگ گئے ۔
ہمیں آپس میں مل جل کر ان غلط فہمیوں کی بیماریوں کو دور کرنا چاہئے ۔ مجھے لگتا ہے کہ حجاب کے مسئلے کو اتنا طول نہ دیا جائے جس سے ملک میں زیادہ نفرت پھیلنے کے راستے ہموار ہوں۔ اب یہ مسئلہ ہائی کورٹ تک پہنچ چکا ہے اور ہمیں ملک ہندوستان کے آئین پر پورا بھروسہ ہے کہ وہ اس مسئلے کا حل سنجیدگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے نکالیں گے ۔ ہمیں یہ امید ہیکہ مسلم قوم کی بیٹی کو اس کا حق ملے گا۔