سری نگر، 1 6فروری : جنوبی ضلع اننت ناگ کے واں دیولگام علاقے میں برنگی دریا کے پانی کو دوسری جگہ موڑنے کے باوجود بھی پانی مسلسل زیر زمین غائب ہو رہا ہے اور 15سے 20 کلومیٹر تک نالہ خشک ہو گیا جس وجہ سے ہزاروں مچھلیاں ہلاک ہوئی ہیں جبکہ نالہ کے اردگرد علاقوں کے لوگوں نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ اگر فوری طورپر اس معاملے کو سنجیدگی سے نہیں لیا گیا تو ہزاروں ہیکٹر اراضی پانی کی قلت کی وجہ سے بنجر میں تبدیل ہو کر رہ جائے گی۔
مائننگ آفیسر کے مطابق کشمیر یونیورسٹی، این آئی ٹی اور جیالوجی اینڈ مائننگ محکموں کے ماہرین نے برنگی دریا کا جائزہ لیا ہے۔انہوں نے بتایا کہ ماہرین کا ماننا ہے کہ پانی میں پی ایچ کی مقدار زیادہ ہوجانے کی وجہ سے پتھر گھس چکے ہیں جس وجہ سے زمین پانی کو جذب کررہا ہے۔ یو این آئی اردو کے نامہ نگار نے بتایا کہ جنوبی کشمیر کے معروف سیاحتی مقام کوکر ناگ سے تقریباً پانچ کلومیٹر کی دوری پر واقع علاقہ واں دیولگام کے مقام پر برنگی دریا میں ایک ہفتے قبل آبگیرہ کی شکل میں ایک بڑا گڑھا رونما ہوا جس کے بعد پانی اس گڑھے سے ہوتے ہوئے غائب ہو رہا تھا۔
انہوں نے بتایا کہ کئی روز تک پانی زیر زمین غائب ہونے کے بعد ڈپٹی کمشنر اننت ناگ پیوش سنگلا اور ماہرین کی ٹیم برنگی دریا پر پہنچی اور صورتحال کا جائزہ لینے کے بعد نالہ کے پانی کو دوسری جگہ سے موڑنے کے احکامات جاری کئے۔تین روز قبل برنگی دریا کے پانی کو موڑ دیا گیا لیکن ماہرین کی پیروں تلے اُس وقت زمین کھسک گئی جب اُن کے مشاہدے میں آیا کہ پانی ایک جگہ پر ہی جمع ہے اور یہ آگے نہیں بڑھ رہا ہے۔انہوں نے بتایا کہ منگل کے روز ماہرین کی مزید کئی ٹیموں نے برنگی دریا کا جائزہ لینے کے بعد پایا کہ دوسری جگہ بھی پانی زیر زمین غائب ہو رہا ہے جس وجہ سے 15سے 20 کلومیٹر تک کا نالہ خشک ہو گیا ہے۔
ضلع اننت ناگ کے مائننگ آفیسر شوکت احمد نے یو این آئی اردو کو بتایا کہ کشمیر یونیورسٹی، این آئی ٹی اور جیالوجی اینڈ مائننگ کی ٹیموں نے صورتحال کا جائزہ لیا ہے۔انہوں نے بتایا کہ ابتدائی طورپر معلوم ہوا کہ پانی میں پی ایچ کی مقدار بڑھنے کے باعث پتھر گھس رہے ہیں جس وجہ سے پانی زیر زمین غائب ہو نے کا عمل شروع ہوا۔
انہوں نے مزید کہاکہ ایسا بھی ہوسکتا ہے کہ نالہ کے نیچے بڑا سوراخ بن گیا ہو جس وجہ سے پورا پانی وہاں سے کسی اور جگہ پر بہہ ہو رہا ہو۔مذکورہ آفیسر کا کہنا تھا کہ مقامی لوگوں نے بتایا کہ 27برس قبل اسی مقام پر ایک گہرا گڑھا بن گیا تھا اوراُس وقت بھی پانی زیر زمین غائب ہو گیا جس کے بعد ماہرین کو پتہ چلا تھا کہ پانی اچھ ول نالہ میں بہہ رہا ہے۔مائننگ آفیسر کا مزید کہنا تھا فی الوقت ماہرین کو یہ پتہ نہیں چل پا رہا ہے کہ زیر زمین پانی کہاں جارہا ہے تاہم اس کا پتہ لگانے کا عمل جاری ہے۔
آفیسر موصوف سے جب پوچھا گیا کہ برنگی دریا میں پانی غائب ہونے سے آس پاس علاقوں کا اگریکلچر اور ہاٹی کلچر شعبہ متاثر ہوسکتا ہے تواس نے بتایا کہ چونکہ اس نالہ کے اردگرد متعدد بستیاں آباد ہیں لہذا یہ قدرتی امر ہے کہ اُنہیں پانی کی عدم دستیابی کا سامنا کرناپڑسکتا ہے۔اادھرماہر موسمیات فیضان نے یو این آئی اردو کے ساتھ بات چیت کے دوران بتایا کہ پوری دنیا کا اگر جائزہ لیا جائے تو نالوں کے بیچ و بیچ ایسے گڑھا رونما ہونا کوئی نئی بات نہیں ہے۔انہوں نے کہاکہ پانی میں پی ایچ کی مقدار زیادہ ہونے سے نالوں پر گڑھے نمودار ہوتے ہیں۔
موصوف نے بتایا کہ ماہرین کو یہ دیکھنا چاہئے کہ آخر زیر زمین پانی کہاں پر بہہ رہا ہے۔اُن کے مطابق برنگی دریا کا 15سے 20کلومیٹر کا علاقہ خشک ہو گیا ہے اگر صورتحال پر فور ی طورپر قابو نہیں پایا گیا تو آس پاس علاقوں میں ہاٹی کلچر اور اگریکلچر شعبے پر منفی اثرات مرتب ہوسکتے ہیں۔انہوں نے کہاکہ جہاں تک گڑھے کا تعلق ہے تو ماہرین کو یہ پتہ ہی نہیں کہ مذکورہ گڑھا کتنا گہرا ہے اور اس کی بھرائی مکمل ہونے میں کتنا وقت صرف ہوگا۔یو این آئی۔ دریں اثنا مقامی ذی شہریوں نے یو این آئی اردو کو بتایا کہ برنگی دریا کا پانی زیر زمین غائب ہونے سے اُنہیں فکر وتشویش لاحق ہو گئی ہے۔انہوں نے بتایا کہ چونکہ نالہ برنگی کے اردگرد درجنوں گا]؟[ں آباد ہے اور پانی کا واحد ذریعہ برنگی دریا ہی ہے لہذا اگر اس معاملے کو جلد از جلد نہیں سلجھایا گیا تو آس پاس علاقوں کی اراضی بنجر میں تبدیل ہو سکتی ہے۔اُن کے مطابق لوگ ہی اس کے ذمہ دار ہے کیونکہ ہم نے نالوں کو ڈمپنگ سائٹ میں تبدیل کیا اور قدرتی نے اب پانی جیسی انمول شئے کو لوگوں تک پہنچنے کے بجائے زمین کے اندر ہی جذب کرنا شروع کیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ اگر چہ یہ جغرافیائی عمل ہے اور ماہرین اس کا جائزہ لے رہے ہیں لیکن دریا]؟[ں اور ندی نالوں کے ساتھ ہر گز چھیڑ چھاڑ نہیں کی جانی چاہئے کیونکہ ایسا کرنے سے قدرت کا قہر نازل ہوتا ہے اورا یسی ہی صورتحال ہمیں نالہ برنگی میں دیکھنی کو مل رہی ہیں۔علاوہ ازیں بدھ کے روز انتظامیہ نے ایڈوائزری جاری کرتے ہوئے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے تلقین کی ہے کہ وہ نالہ برنگی کے نزدیک جانے گریز کریں۔انہوں نے بتایا کہ ایس ڈی ایم نے نالہ کے اردگرد دفعہ 144نافذ کیا ہے لہذا جو کوئی بھی خلاف ورزی کرنے کا مرتکب پایا جائے گا تو اُس کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔