شمالی کشمیر ,کی سب سے دلچسپ اور مشہور مقام وادی لولاب ہے, وادی ایک اہم بستی ہیں جو اس کی معدنی دولت اور قدرتی نظاروں کو دیکھتے ہوئے بہت زیادہ توجہ کے مستحق ہیں۔ شاعر مشرق ڈاکٹر اقبال نے بھی وادی کی خوبصورتی پر لب کوشایئ کی ہے انہوں نے لولاب کے کوہ دامن میں بہتے ہوئے چشموں ندی نالوں سے تشبیہ دے کر فرماتے ہیں
پانی ترے چشموں کا تڑپتا ہوا سیماب
مرغان سحر تیری فضاؤں میں ہیں بیتاب
اے وادی لولاب …اے وادی لولاب
کالاروس غاریں لشتیال اور مدمدو گاؤں میں واقع ہیں۔ لشتیال گاؤں میں ایک بڑا پتھر ہے جس کا نام ستبرن ہے۔ پتھر کے سات دروازے ہیں ، جو کہ ستھ بار کے نام سے مشہور ہیں۔ مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ یہ دروازے روس اور دیگر ممالک کے لیے سات الگ الگ راستوں کی علامت ہیں۔
باب لولاب سے لولاب کے آخری گاؤں اندربگ دیور تک کا یہ سفر,راستہ میں ہر جگہ ٹھہرنے کو جیی چاہتا ہے سفر نےمیرے جمالیاتی حس سے خیانت نہیں کی,لیکن انتظامیہ کی عدم توجہ کی وجہ سے یہاں دل ناشاد ہوجاتاہے,لولاب میں کلارس گفہ اور دیور میں ایک پارک جس میں چندقبروں اور ایک ہٹ کے علاوہ کچھ بھی نہیں.محبت اور خوبصورتی کی زمین اور غیر دریافت شدہ. لولاب
بہرحال وادی لولاب محکمہ سیاحت کی آنکھوں سے کافی دور اور وادی لولاب کے آبشاروں ,ندی نالوں چشموں سے خیانت کی ہیں میرے خیال سے وادی لولاب بیرونی سیاحوں کی کشمیر میں خاص توجہ کا مرکز بن سکتا ہیں.بشرطہ اگر محکمہ سیاحت کشمیر کی اس خوبصورتی اور محبت کی سرزمین کی طرف توجہ دے .
از تحریر اعجاز بابا
ساکنہ نائدکھئے سوناواری
طالب علم گورنمٹ ڈگری کالج
سوپور