آج اس نے بھروسہ دے ہی دیا۔
آج اس نے اپنا بنا ہی دیا۔
آج اس نے سکون کا احساس مجھ میں تھام ہی دیا۔
آج اس نے میری امید کا دامن بھر ہی دیا۔
آج اس نے گناہوں کا سایہ سر سے اٹھا ہی دیا۔
آج اس نے زندگی کا مقصد سکھا ہی دیا۔
آج اس نے مجھ کو مجھ سے ملا ہی دیا۔
آج سے نے ہر شہ کا رتبہ بتا ہی دیا۔
آج اس نے موسموں کا مقصد سکھا ہی دیا۔
آج اس نے اک آواز سے واقف کر ہی دیا۔
آج اس نے میری بات کو مجھ سے ملا ہی دیا۔
آج اس نے لبوں کی نزاکت سمجھنے کو دیا۔
آج یقین ہے میں شاہیں کی طاقت رکھتا ہوں۔
آج امید ہے میں اک پاک و دامن میں ہوں۔
آج امید اس کی عظمت کا، ہر ایک گناہ اب معاف ہوا ۔
ہر ایک کا نام خود کی پہچان ہے۔
ہر ایک کا کام زندگی کا نتیجہ ہے۔
رب سے دعا ہے کہ ہم سب کو خود کی پہچان، اور امید سے ملا کر ایک نئی زندگی شروع کرنے کی طاقت دے !
نام: فاضل ظہور
کولگام کشمیر