ریاض احمد میر ایک دیانت دار ،مصنف, مترجم مرتب, مولف, صابر ، بہادر ، مددگار ، مخلص ، اصولوں کے مالک ,عاجز اور ذہین استاد اور سرشار شخصیت ہیں۔ سنہری دل کے ساتھ عظیم شخصیت میرے دل میں بہت خاص جگہ رکھتا ہے ۔میرا استاد ,میرا رہبر ,میرا باپ اور میرا مرشد, الفاظ صرف اس شخصیت کی وضاحت کے لیے کافی نہیں ہیں اس آدمی نے مجھے کلاس روم میں ہر چیز حوصلہ افزائی کر کے سکھائی ہیں ,جب بھی میں اس کے بارے میں سوچتا ہوں تو میرا دل نہ ختم ہونے والی سانسوں کے ساتھ وسیع ہو جاتا ہے۔طالب علم ہونے کے ناطے میرا اس کے ساتھ انتہائی پائیدار اور لازوال تعلق ہے۔
متحرم نے مجھے انگلی تھام کے چلنا سکھایا ہےاگر ہم آج دو الفاظ لکھنے کی سقت رکھتےہے یہ صرف ان کی ہی کرم فرمائے کا نتیجہ ہیں 2015 میں ,میں گورنمٹ بائز ہیئر اسکنڈری اسکول نائدکھئے میں دسویں جماعت کا طالب علم تھا متحرم ریاض ہمیں دل و جان سے شوشل سائز پڑھنے کے ساتھ ساتھ سبق آموز باتوں سے سرشار کرتے تھے,آپ نے ہمیں سیکھا ہے زندگی کی اوڑان میں کیسے پر مارتے ہیں اور چالیس منٹ کے کلاس میں ہمیں پوری زندگی کی کہانی سناتے تھے ,کیا میں اس کو امید ظفر کہو یا علم کا خزانہ کہو ,محبت کے لیے کچھ خاص دل مخصوص ہوتے ہیں۔اس نے مجھے انسانیت ، عاجزی ، پیار کرنا ، اور دل میں بغض ختم کرنے کا طریقہ سکھایا۔ مجھ میں جو بھی خوبیاں ہیں وہ سب اکیلا اس کی وجہ سے ہیں۔
کبھی کبھی دل کرتا ہے کہ دنیا کے ہر ایک کتب خانہ میں جاؤ اور وہاں سے زخیر الفاظ جمح کر کے اپنے استاد متحرم کی شان میں لکھوں ..متحرم نے ہمیں کلاس روم میں ہماری تعلیمی کاوشیں کی کچھ اس طرح پرورش کی جیسے کوئی زعفران کی کاشت میں انتہائی توجہ اور غیر معمولی دیکھ بھال کرتا ہے.بلاشبہ ایک عظیم شخصیت۔میں خوش قسمت ہوں کہ میں ان کا طالب علم رہا ہوں ,کلاس روم میں وہ ایک دوست, گائیڈ اور کونسلر کی طرح ہے۔
ریاض احمد میر حاحب کا تعلق پنزینارہ سرینگر سے جو پیشہ سے ایک ذہین استاد, نامور مصنف ، مترجم اور کالم نگار ہیں۔جو اپنے قلم کے ذریعے اہم ترین مسائل اور مشمولات پر گفتگو کرتے ہیں۔انہوں نے سماجی خدمت کے جوش میں کبھی سمجھوتہ نہیں کیا۔وہ ایک محرک اسپیکر بھی ہے ویسے بھی وہ ایک جواہر ہے, خوش مزاج شخص اور وہ زندہ دل انسان ہے.
اعجاز بابا
ساکنہ نائدکھئے سوناواری
طالب علم گورنمٹ ڈگری کالج سوپور