مضمون نگار: سہیل محمد گنائی
طالب علم، شعبہ اردو، کشمیر یونی ورسٹی
جہاں ہندوستان میں سپر فاسٹ ٹرین سروس زور و شور سے چل رہی ہے۔ وہیں کشمیر میں بھی آج کل سڑکوں کی مرمت اور میگڈم آئزیشن کا کام جاری و ساری ہے۔ ضلع بارہ مولہ تحصیل پٹن میں واقع تیلہگام نامی ایک گاؤں ہے۔جہاں کی سڑکیں توجہ طلب ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ تقریباً 2002 میں یہاں کی سڑکوں کی مرمت کی گئی تھی۔نیشنل ہائی وے سے شروع ہونے والی سنگل لین والی سڑک جو ہیدربیگ سے ٹنگمرگ تک تقریبا 17 کلو میٹر لمبی سڑک ہے؛ کی صورتحال کافی ابتر ہے۔ جب کہ یہ سڑک حیدر بیگ سے ٹنگمرگ تک کئی علاقوں کو جوڑتی ہے۔جیسے وانی گام، دارگام،تیلہ گام، خیرآباد ، چندرسیرہ، کھی پورہ وغیرہ۔ اتنی بڑی آبادی کو انتظامیہ نے اللہ کے رحم و کرم پر چھوڑا ہوا ہے ۔اگر ہم تیلہ گام کی اندرونی سڑکوں کی حالت دیکھیں گے تو انتہائی خراب حالت میں پائیں گے۔ کچھ سڑکیں ایسی بھی ہیں جنہیں 1947 سے لے کر آج تک کبھی مرمت نہیں کی گئی ہے جس کی وجہ سے لوگوں کو انتہائی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ اگرچہ 2002 سے لیکر 2019 تک نام نہاد سیاست دانوں نے نہ صرف بڑے بڑے دعوے کیے بلکہ جذبات میں آکر عوام سے وعدے بھی کر بیٹھے تھے۔ لیکن وہ دعوے اور وعدے ہمیشہ آج تک کھوکھلے ہی ثابت ہوئے۔ اگرچہ 2019 میں سڑک کی کشادگی کا کام شروع ہوا تھا۔ لیکن یہ چوں کہ پہاڑی علاقہ ہے؛ جس کی وجہ سے باندھ تعمیر کرنے میں کافی وقت لگتا ہے۔ 2019 سے یہ کام کئی بار بند ہو چکا ہے۔ یہ بھی ایک وجہ ہے کہ ابھی تک یہ کام مکمل نہیں ہو پایا ہے۔ آج تقریبا تین سال بعد بھی ٹھیکے دار یک طرفہ باندھ تعمیر کرانے میں بری طرح ناکام رہے ہیں۔ انھیں بھی خیر اس کے لیے مورد الزام نہیں ٹھہرایا جاسکتا ہے کیوں کہ انھیں انتظامیہ ہی کی طرف سے کام روکنے اور شروع کرنے کا احکامات صادر ہوتے ہیں۔ یہاں کی آبادی نے انتظامیہ کے پاس یہ مسئلہ کئی دفعہ اٹھایا اور اس بات کی یقین دہانی بھی ملی کہ سڑک کے کام میں تیزی لائی جائے گی۔ اور پھر ڈسٹرکٹ ایڈمنسٹریشن (DC) خود بھی سڑک کے معائنے کے لیے بھی آئے لیکن اس کے باوجود بھی کام میں کوئی تیزی نہیں آئی۔الٹا کام کو ہی روک دیا گیا ہے۔
سڑک کی حالت ایسی تھی کہ ڈرائیور حضرات نے اس سڑک پر گاڑیاں چلانے سے انکار کیا۔ کیوں کہ سڑک کی خستہ حالی کی وجہ سے انہیں کافی نقصان اٹھانا پڑتا تھا۔ کئی ہفتوں تک روڈ پر پورا سناٹا چھایا رہا ۔
ڈرائیور حضرات نے پوری طرح سے گاڑیوں کی آمد رفت بند کر دی تھی۔ اور مطالبہ کیا تھا کہ جب تک سڑک کی مرمت نہیں کی جائے گی تب تک سڑک پر کوئی گاڑی نہیں چلے گی۔اگرچہ اس کے بعد سڑک پر کام شروع بھی ہوا لیکن ایک تہائی1/3 میں بھی کام نہیں کیا گیا ہے، اور پھر سے کام کو روک دیا گیا۔لوگوں کو انتہائی مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
کئی نیوز چینلوں نے اس مسئلے کو انتظامیہ تک پہنچایا بھی تھا لیکن اس کے باوجود بھی ہنوز کوئی قدم نہیں اٹھایا گیا ہے۔ ڈسٹرکٹ ایڈمنسٹریشن کی میز پر یہ مسئلہ اپنی توجہ کے لئے منتظر ہے لیکن لوگ یہ بات سمجھنے سے قاصر ہے کہ اتنی عدم توجہی کیوں؟ آخر یہ سرکاری افسر چاہتے کیا ہیں؟ لوگ انتہائی اذیتوں کا سامنا کر رہے ہیں۔
لوگوں کی مانگ ہے کہ ایک لین سڑک کی ہی مرمت کی جائے اور اسی کو چلنے کے قابل بنایا جائے جب تک باقی کام مکمل ہو جاتا ہے۔ انتظامیہ کو چاہیے کہ اس مسئلے کی طرف خاطر خواہ توجہ دے تاکہ لوگوں کو راحت ملے۔ نہیں تو گمان یہ بھی ہے کہ انتظامیہ ہی اس علاقے کی ذلت کا سبب ہے۔