میں مر بھی گیا تو کیا ہوگا
اک آواز اٹھےگی, اور پھر شور ہوگا
اور لوگ رونے آئیں گے میرے در پہ
کفن پہنا کے، پھر جنازے کا انتظار ہوگا
روز جو میں مرنے کی چاہ میں رویا تھا
پاس جا کر پھر اس کے دربار میں کیا ہوگا
نہ زندگی، نہ عمدگی، رہی گی بس بندگی
گر وہ نہ ہوگی تو پھر میرا کیا ہوگا
کی میں نے زندگی فنا اُس کو خوش کئے بنا
یوں گناہوں کے بوجھ لیے چلا تو میرا کیا ہوگا
تنہائی میں، تو کبھی سجدے میں گر کے روتا ہوں
گر بخشش نہ ہوئی میری، تو پھر میرا کیا ہوگا
عدالت سجے گی پر تیری رحمت بھی تو ہوگی
تیرا کرم نہ ہوا مجھ پر تو پھر میرا کیا ہوگا
عابد ابنِ فیاض
ہائیر سیکنڈری سکول مرہامہ کولگام