از قلم:منتظر مومن وانی
بہرام پورہ کنزر بارہمولہ
رابط:6006952656
اس بات سے ہم سب کو اتفاق ہے کہ ہم اس قوم کے باشندے ہیں جن کو تعلیم وتربیت اور دیگر چیزوں کے حوالے سے آفاقی سطح پر ایک قابل قدر شناخت ہے. لیکن وقت کی رفتار کے ساتھ ہم وہ میراث کھوگئے جو ہمارے اسلاف کی طرف سے ہمیں تحفے میں ملی تھی. جہاں تاریخی اعتبار سے ہمارا تعلیمی اور علمی شعبہ انتہائی زرخیز تھا وہی پر ہماری بے بسی اور حالاتوں کی کارستانی کے سبب اب ہمارا تعلیمی نظام زوال پزیر ہوا ہے.
تعلیم کے ساتھ ساتھ تربیت کے تمام اصولوں کو پیروں تلے روندا ڈالا جاتا ہے. اخلاقی قدریں اس قدر پامال ہورہی ہے کہ انسانی وجود نیم بسمل کی طرح پھڑک رہا ہے. حال ہی میں سوشل میڈیا پر کپوارہ سے تعلق رکھنے والے ایک بچے کا ویڈیو وائرل ہوا جس میں وہ انجکشن لگانے پر مسخری کا اظہار کرتا ہے.یہ ویڈیو ایک کم وقت میں لوگوں کی کثیر تعداد تک پہنچ گیا اور اس قدر پزیرائی ہوئی جیسے اس بچے نے کوئی تاریخی کام انجام دی تھی. عقل حیران ہوجاتی ہے زبان مقفل ہوجاتی ہے.
یہ منظر دیکھ کر ہمیں کس تربیت کو فروغ دینا اور ہمیں کیسے اپنے بچوں کی تعلیمی نشودنما کے لیے فکر مند ہونا تھا. لیکن تباہی اور زوال نے ہمیں اسقدر اپنی گرفت میں لے رکھا ہے کہ فضول کاموں کو ہم گھر گھر پہنچانے میں اپنا تعاون دیتے ہیں. لوگوں نے اس ویڈیو کو تبرک سمجھ کر ایک دوسرے کے ساتھ شیر کیا. کیا ہمیں اس بات کا ادراک ہے کہ ہمارے بچوں کی حقیقی تعلیم و تربیت تباہ ہوچکی ہے. کیا ہم نے اپنے بچوں کے تئیں اپنی فکر کو اس قدر مضبوط کیا ہے. یہی وجہ ہے کہ اس مسخری کے سبب قوم سے حیا, تعلیم وتربیت, اخلاقی صورتحال اور دیگر اچھائیوں کا جنازہ نکل گیا ہے.
دنیا کی مختلف ممالک سے بچوں کے حوالے سے ایسے خبریں بھی سننے کو ملتی ہے جن کو پڑھ یا سن کر انسان محو حیرت رہتا ہے کہ ہم کہاں جارہے ہیں. حال ہی میں مصر سے ایک بچے کی خبر سوشل میڈیا کے ذریعے موصول ہوئی ہے. شریف سید مصطفی نامی اس بچے نے گیارہ سال کی عمر میں 130 دنوں کے اندر قران کریم, بخاری و مسلم اور تفسیر جلالین کو حفظ کرکے دنیا کو حیرت میں ڈال دیا ہے. اس تربیت نے دنیا کے والدین کے سامنے ایک للکار پیش کی. مصر اور عرب دنیا کے کئی اداروں نے اس عظیم بچے کو کئی انعامات سے نوازا. اس عظیم کارنامے پر سوشل میڈیا کے اداکاروں نے زیادہ چرچا نہیں کیا کیونکہ ہمارا مزاج اور فہم انتہائی کمزور ہوچکا ہے اس لیے ہم کمزور اور بے کار چیزوں کو ترجیع دے کر اپنے قوم کے مستقبل کو تباہ کرنے میں لگے ہیں.
وادی میں اب بچوں کی تربیت اسقدر زوال پزیر ہوئی ہے کہ ہر بداخلاقی کو ٹیلینٹ کا نام دے کر اسے گھر گھر پہنچایا جاتا ہے. کیا ہمیں اس فکر کو اپنے اندر زندہ نہیں کرنا چاہیے کہ ہمارے بچے اسلامی. علمی, سائنسی, اخلاقی, سیاسی, سماجی اور باقی شعبوں میں ترقی کریں. کب تک اس غیر سنجیدگی کا مظاہرہ کرکے ہم اپنے مستقبل کو اپنے ہاتھوں برباد کرنے کی کوشش میں لگیں گے. اپنے بچوں کو اس مسخری سے دور رکھ کر انہیں بہترین سماج اور قوم تیار کریں. ہمارے بچے اخلاقی حدوں سے گزر گئے اس بات کی فکر کرو اس سے پہلے کہ آپ کو تباہی گرفت میں لےکر بہت رلائے گی. جس ترقی کو آپ ترقی سمجھتے ہو وہ کبھی ترقی نہیں ہوسکتی جب تک نہ آپ کے شگوفے تعلیمی ترقی سے مالامال ہو.