مترجم: عبد الرحمن عبد العال عبد الوہاب
جامعہ ازہر، قاہرہ، مصر
ایک دفعہ پرانے زمانے میں ایک شخص تھا جو بہت برے کام کرتا تھا۔ شراب پینا، جوا کھیلنا اور والدین کی نافرمانی کرنا اس کی عادت سی بن گئی تھی۔اور وہ سارے کام کرتا تھا جو اللہ کو پسند نہیں ہیں۔
لیکن پھر اس نے اچانک سارے برے کاموں کوترک کرنے اور نیک راستے پر چلنے کا ارادہ کیا تاکہ اللہ اس کے سارے گناہوں کو معاف فرما کر اس سے خوش ہو جائے اور اسے مرنے کے بعد ایسی جنت نصیب کرے جسے ناکسی نے کبھی دیکھا ہو، اور نا کبھی کسی نے سنا ہو اور نا ہی کوئی انسان اس جنت کا تصور ہی کر سکا ہو۔
لیکن اس شخص نے برے کاموں کو ترک کرنے کی بہت کوشش کی لیکن وہ اپنے اس ارادے میں ناکامیاب رہا۔ بار بار برے کام کرنے کی وجہ سے اس کا دل بہت دکھتا۔ بہت سوچنے کے بعد اس نے یہ فیصلہ کیا کہ کسی بزرگ عالم سے مدد لی جائے جو اسے برے کاموں کو چھوڑنے میں مدد کرے۔یہ سوچ کر اس نے عالم کی طرف رجوع کیا اور ان سے اپنی مشکلات کو بیان کیا کہ وہ برے کاموں سے بہت بار توبہ کرنے کے باوجود بھی اپنے ارادے میں پختگی حاصل نہیں کرسکا!!!عالم نے سوچتے ہوئے کہا کہ اگر تم واقعی برائی سے سچی توبہ کرنا چاہتے ہو توہمیشہ سچ بولنا، کسی بھی مشکل میں کبھی بھی جھوٹ کا سہارا مت لینا، اور پھر بہت ساری نصیحتیں حاصل کرنے کے بعد اس نے پختہ ارادہ کیا کہ اب وہ کبھی جھوٹ کا سہارا نہیں لے گا۔
کچھ وقت کے بعد اس شخص نے چوری کا پھر سے ارادہ کیا تو اسے عالم سے کیا ہوا برائی نا کرنے کا اور کبھی جھوٹ نا بولنے کا وعدہ یادآگیا کہ وہ چوری کرنے کے بعد کیسے سچ بولے گا۔یہی سوچ کر اس نے چوری کرنے کا ارادہ چھوڑ دیا۔اور پھر جب اس نے شراب پینا چاہا تو اسے پھر سے اپنے کئے ہوئے وعدے نے شراب پینے سے روک دیا۔کہ عالم صاحب کو وہ کیا جواب دے گا جب وہ شراب پینے کے بارے میں پوچھیں گے تو؟
اس طرح ہر بار جب بھی اس نے برائی کرنے کا ارادہ کیا تو اسے ہر بار عالم صاحب سے اپنا کیا ہوا وعدہ یاد آ جاتا جس کی وجہ سے وہ ہمیشہ برائی کرنے سے رک جاتا۔