مجھ میں رچی بسی جو روحِ مقیم ہے
شاید اسی لیے یہ حالت سقیم ہے
بھاری میں آج خود کو لگنے لگا بہت
پہنا دیا مجھے جو ذاتِ حریم ہے
آوازِ طورِ سینا کیسی سنائی دی
طاقت کمالِ اوّل ضربِ کلیم ہے
ہے کارِ زارِ دنیا آہ و فغاں پڑا
نالہ فراق جب سے نالہ غنیم ہے
سوز گداز اور ہے آبِ خمار اور
اپنا جگر بھی یاورؔ روشن حلیم ہے
اپنا عقیدہ روشن اتنا کٹھن نہیں
شعروں کو گھنگھنانا اجرِ کریم ہے
منزل بھی آخرش ہی دے گی دعا مجھے
جرمِ کبیرہ میرا اتنا عظیم ہے
……………………
یاورؔ حبیب ڈار
بڈکوٹ ہندوارہ