سماح حسن حامد
عین شمس یونیورسٹی۔ قاہرہ۔ مصر
بہت پرانیبات ہے کہ ایک تاجر اتنا كنجوس تھا کہ اپنے مال بردار گدھے کے لئے چارہ بھی نہیں خریدتا تھا، اس نے اپنے اس انتہائی خدمت گزار گدھے کے کھانے کا بندوست یوں کیا کہ اس کے سر میں شیر کی کھال پہنادی تاکہ وہ لوگوں کے کھیتوں میں جاکر چرتا پھرے اور لوگ اسے شیر سمجھ کر اس کے پاس آنے کی ہمت نہ کریں، یوں اس گدھے نے شیر کی شکل اختیار کرلی اور کھیتیاں چرتا رہا۔
ایک دن کسانوں نے لاٹھیاں لے کر اس شیر کا مقابلہ کرنے کا فیصلہ کرلیا، اور جب بظاہر اس طاقت ور گدھے نے اس کے مقابلے میں آنے والے اتنے سارے لوگوں کو دیکھا تو وہ گھبرا گیا اور اس پر شدید خوف طاری ہوا ، یہ دیکھ کر ایک کسان نے تاڑ لیا کہ یہ شیر نہیں ہے جیسا کہ وہ سمجھتے تھے ، اس نے فوراً چلا کر کہا : "یہ شیر نہیں ہے یہ تو گدھا ہے” ، اس کے بعد سارے کسانوں نے بیک زبان کہا : ہمیں دھوکہ دینے کا گناہ اس کے مالک کے سر ہے ، آؤ اس کا پیچھا کرتے ہیں اور دیکھتے ہیں کہ اس کا حقیقی مالک کون ہے۔
چونکہ گدھا بہت خوفزدہ تھا اس لئے وہ تیزی سے اپنے تاجر مالک کی طرف بھاگا، لاٹھیوں سے لیس کسان بھی اس کے پیچھے پیچھے آئے ، اور جب ان کو یقین ہوگیا کہ گدھے کا مالک یہی ہے تو اس بخیل کو اپنی لاٹھیوں سے اتنا مارا کہ وہ اس کے بعد کئی دنوں تک حرکت نہ کرسکا۔
اس واقعے سے اس کنجوس تاجر کو بہت بڑا سبق ملا اور اس نے سمجھ لیا کہ اسے جو کچھ پیش آیا ہے وہ اس کے اس مخلص اور محنتی گدھے کے ساتھ اس کی کنجوسی اور حرص و ہوس کی وجہ سے پیش آیا ہے چنانچہ اس نے فورا اس گدھے کی کمائی والے پیسے سے اس کے لئے چارہ خریدا۔
اس واقعے سے ملنے والا سبق:
کنجوسی ایک بری صفت ہے جو کنجوس اور اس کے معاشرے دونوں کو نقصان پہنچاتی ہے ، کنجوس اپنے قریب ترین لوگوں کو بھی خود سے دور رکھتا ہے، جس کی وجہ سے معاشرہ اسے اچھی نگاہ سے نہیں دیکھتا ،اس لئے آپ کنجوسی سے بچنے کی کوشش کریں،اور بالخصوص اپنے رشتہ داروں اور کرم فرماؤں کے ساتھ کبھی بھی کنجوسی نہ کریں ورنہ آپ کا وہی حشر ہوگا جو اس بخیل تاجر کا ہوا ۔