از تحریر :وسیم احمد گنائی
ساکنہ :گنڈجہانگیر سوناواری
نشہ آور چیز کی لت انسان کے جسم و دماغ اور اخلاقی حالتوں کو خراب کر دیتی ہے ۔اس کی وجہ سے انسان کا دماغ کمزور ہوتا ہے ۔سارے بدن میں رعشہ پیدا ہو جاتا ہے ۔نشہ آور چیز سے خون میں ایک قسم کی گرمی ہوتی ہے ۔جس سے طبیعت میں چین اور فرحت پیدا ہوتی ہے ۔اسی سے انسان اپنے دماغ کا توازن کھو دیتا ہے ۔پھر انسان کو اپنا اور بیگانہ کچھ نہیں معلوم ہوتا ہے ۔وہ جو چاہتا ہے ۔وہی کر ڈالتا ہے ۔اس اعلی خیالات اور نیک ارادے سب برباد اور فنا ہو جاتے ہیں ۔
اللہ تعالٰی نے انسان کو اشرفالمخلوقات بنا کر اس پر مہربان اور عنایت عطا کی ہے ۔اور اس انسان پر یہ فریضہ عاید ہوا ہے ۔کہ وہ دنیا میں آکے اللہ کی عبادت کریں ۔اور باقی مخلوقوں کے ساتھ ٹھیک طرح پیش آئے ۔اپنے اندر اچھے اخلاق ،پختہ سوچ، دل کی صفائی، دوسروں کی مدد اور نظر کی صفائی پیدا کریں ۔
اللہ تعالٰی نے اس انسان کے لیے نعمتیں عطا کی ہیں ۔کچھ لوگ ان نعمتیوں کو ٹھکرا کر نشہ آور ادویات کا استعمال کرتے ہیں ۔اپنے زہن اور دل کو سکون بخشنے کے لیے غلط اور سود ادویات کا استعمال کے لیے اپنی قیمتی زندگی کا خاتمہ کرتے ہیں ۔نشہ کرنے والا انسان اصل اور خراب میں کوئی تمیز نہیں کر پاتا ہے ۔وہ دوسروں کی ماں بہنوں حتاکہ اپنی ماں بہن کو بھی غلط نظر سے دیکھتا ہے ۔اسکی اصلیت مٹ جاتی ہے ۔اور اس کے زہن پر کالی چھایا پڑھ جاتی ہے ۔
دیکھا گیا ہے کہ آج کل نوجوان لڑکے اور لڑکیاں ان دوایات کا بھر پور استعمال کرتے ہیں ۔اپنی ہوس کو مٹانے کے لیے وہ غیر مزہب طریقے سے ان ادویات کا بھر پور طریقے سے عمل میں لاتے ہیں ۔یہ نوجوان لوگ اس کا استعمال کیوں کرتے ہیں؟ اس کی دو وجہ ہوسکتے ہیں ۔ایک ماں باپ کی غلط تربیت اور دوسری وجہ یہ بھی ہو سکتی ہیں ۔کہ سماج کی طرف کوئی نہیں دیکھتا کیا ہو رہا ہے ۔امیر گھرانوں کے لوگ اپنے بچوں کو زیادہ روپیہ دیکر بہت بڑی غلطی کرتے ہیں ۔کیونکہ وہ یہ نہیں سوچتے ہیں ۔اتنا روپیہ لیکے ان کا بچہ کہاں جاتا ہے ۔وہ آوارہ لڑکوں اور لڑکیوں کے ساتھ موج مستی میں مبتلا ہو چکا ہوتا ہے ۔اس طرح سے یہ والدین اپنے بچوں کو دین سے آراستہ کرتے ہیں ۔اور دوسری طرف سے یہ والدین اپنے بچوں کو زیادہ روپیہ دیکر بہت بڑی غلطی کرتے ہیں ۔پرانے زمانے میں لوگ اپنے بچوں کو حساب لگاتے تھے کہ اگر آپ نے ایک سو روپیہ لیا تو آپ نے کہاں پے اس کا استعمال کیا ۔اور لڑکوں اور لڑکیوں کے زہن میں یہ بات اخز ہو جاتی تھی ۔کہ اب ہمیں ان روپیوں کا اچھا استعمال کرنا ہے ۔
ہر نشہ آور چیزوں کا استعمال کرنا ناجائز اور حرام ہے نشہ آور چیزوں سے انسان کو پرہیز کرنا چاہیے ۔ہم سب لوگوں کا یہ فرض بن جاتا ہے ۔کہ نشہ آور چیزے نقصانات بتا کر لوگوں کو کو متنبہ کریں ۔اور اپنے بچوں کو ایسی تعلیم دیں ۔کہ جس سے نشہ آور چیزوں کے تباہ کن اثرات سے ہمارے نوجوان آگاہ ہوں ۔اور اس چیز سے بچتے رہیں ۔