تحریر:حافظ میر ابراھیم سلفی
مدرس سلفیہ مسلم انسٹیچیوٹ پرے پورہ
رابطہ نمبر:6005465614
دل سے جو بات نکلتی ہے اثر رکھتی ہے
پَر نہیں، طاقتِ پرواز مگر رکھتی ہے
آج بھی ہو جو براہیمؑ کا ایماں پیدا
آگ کر سکتی ہے اندازِ گُلستاں پیدا
قربانی سے مراد ہر وہ عمل ہے جسے اللہ تعالیٰ کی رضا کے حصول، اجرو ثواب اور اس کی بارگاہ کا تقرب حاصل کرنے کے لئے انجام دیا جائے۔ بطور خاص جانور کی قربانی کو عربی میں ’’اضحیہ‘‘ کہتے ہیں۔ اس کی جمع اضاحی ہے۔قربانی سے قبل فلسفہ قربانی سمجھنا اور اپنانا لازمی امر ہے۔ مختصراً قربانی ہمیں دس چیزوں کی رہنمائی کرتی ہے۔۔۔
(۱) عقیدہ توحید——–
قربانی سنت ابراہیمی ہے۔ خلیل الرحمٰن کی پوری حیات طیبہ دعوت توحید پر مبنی ہے۔سیرت ابراہیمی میں ہمیں توحید الوہیت اور توحید ربوبیت کا درس ملتا ہے۔توحید ہر مسئلہ کا حل، ہر مرض کی دوا، ہر تکلیف کی دوا ہے۔ قوموں کا عروج و زوال توحید کے قیام پر ہی منحصر ہے۔ توحید ربانی ہی امن و سلامتی کی چابی ہے، توحید ہی مظلوم کا ہتھیار ہے، توحید ہی خلافت کی راہ باوقار ہے۔
(۲) محبوب چیز کو قربان کر دینا———
خلیل الرحمن نے اپنے محبوب اولاد سیدنا اسماعیل کی قربانی اللہ کے دربار میں پیش کی۔اللہ نے قبولیت کے ساتھ ساتھ بہترین بدلہ بھی عطا فرمایا۔ اللہ کے راستے میں جس شیء کی قربانی دی جاتی ہے، اللہ عزوجل بہترین نعم البدل عطا فرماتے ہیں۔کردار ابراھیم ہمیں خواہشات نفس کو ذبح کرنے کا درس دیتا ہے۔
(۳) تعمیر کردار———-
قربانی کا جانور عیوب سے پاک ہونا چاہئے۔ یہ تو فقط ایک جانور کا مسئلہ ہے، اب ان عبادات پر نظرثانی کرنے کی ضرورت ہے جن میں اکل حرام، شرب حرام اور ملبس حرام کی ملاوٹ ہے۔نقطہ بڑا واضح ہے کہ ہمارے عقائد، ہماری عبادات، اخلاقیات، معاملات، معیشت، سیاست غیر شرعی افکار و غیر شائستہ اوصاف سے پاک ہو۔
(۴) درس سخاوت۔۔۔۔۔۔۔
قربانی کے گوشت کے بارے میں شریعت نے ہمیں صدقہ کرنے اور ہدیہ دینے کی ترغیب دی ہے۔غرباء، فقراء، مساکین، تنگدست، مجبور، مظلوم، مزدور طبقہ کی مالی معاونت کرنا عید الاضحیٰ کی تعلیمات میں شامل ہے بالخصوص ان نازک حالات میں۔
(۵) تعلق باللہ———
رب العباد سے تعلق مضبوط ہو اور شرک کی قباحت سے پاک ہو تو اللہ عزوجل کی غیبی نصرت نازل ہوتی ہے۔خلیل الرحمن آگ میں کود پڑے لیکن خالق حقیقی نے آگ کو سلامتی والا بنادیا۔زندگی کی آزمائشوں میں، امتحانات میں، آلام و مصائب میں صبر و شکر کا دامن مضبوطی سے پکڑ کر ربانی بننا عید قربان کا بنیادی پیغام ہے۔
(۶) خوشی کا اظہار——-
عید الفطر اور عید الاضحیٰ کے مواقع پر خوشی و مسرت کا اظہار کرنا سلف صالحین کی سنت ہے لیکن یہ اظہار حد تجاوز نہ کر جاۓ۔ملت اسلامیہ اقوام عالم کے پیروں تلے روندی جارہی ہے۔ادیان عالم ملت اسلامیہ کی عزت و آبرو کو تنکوں کی طرح لوٹ رہے ہیں۔ عرب و عجم کی حالت زار کو مدنظر رکھ کر ہر فعل کو انجام دینا ہے۔
(۷)طاغوت اکبر کے خلاف اعلان براءت——-
عید الاضحیٰ کی مبارک تعلیمات میں یہ بھی داخل ہے کہ روۓ ارض پر حاکمیت فقط اللہ عزوجل کی ہو۔مخلوق کو مخلوق کی بندگی سے نکال کر خالق کی بندگی میں محو کرنا پیغام ابراہیمی ہے۔تہلیل، تکبیر اور تحمید اسی بات کا درس دیتے ہیں۔عرفات کے میدان میں دعاء انبیاء اسی صدا کو بلند کررہی ہے۔
(۸) اصول دعوت اور کردار داعی——
سیدنا ابراھیم علیہ السلام نے اپنے مشرک باپ ، اپنی پوری قوم اور طاغوت وقت کے سامنے علی الاعلان رب العباد کی کبریائی بلند کی لیکن ساتھ ساتھ دعوت کے اصول و ضوابط بھی مدنظر رکھے، مثلاً نرمی، ملت کا درد، محبت، شفقت، حلم، بردباری اور سب سے اہم اعلیٰ پاک دامن کردار۔ دعوت میں کب نرمی اور کب سختی اپنائی جاۓ اس نقطہ کو باریک بینی سے سمجھنے کے لئے قرآنی نصوص کی طرف رجوع کیا جائے جن میں خلیل الرحمن کے کردار کو اجاگر کیا گیا ہے۔
(۹) تربیت یافتہ معاشرے کی تعمیر———
باپ ہو تو ابراھیم جیسا، ماں ہو تو حاجرہ جیسی، بیٹا ہو تو اسماعیل جیسا، توکل–یقین–کردار ہو تو سیدہ سارہ جیسا۔
معاشرے کی ابتدا ایک گھر سے ہوتی ہے۔ گھریلو سطح سے ابتداء کرکے صالح معاشرے کی تعمیر کی جاسکتی ہے۔ حقوق اللہ اور حقوق العباد کی ادائگی،اولاد کی تربیت، والدین کی اطاعت و فرمانبرداری،عفت و عصمت کی حفاظت،اسرار خودی کا درس کامل ہمیں عید الاضحیٰ کے فلسفے سے ملتی ہے۔
(۱۰) ریاکاری سے تحذیر—————-
دل کے امراض طبی امراض سے مہلک ہوتے ہیں۔ دل کے امراض روحانی قوت کو صلب کردیتے ہیں۔دلوں کو نفرتوں سے آزاد کرنا، حسد۔۔ بغض۔۔۔۔ عداوت۔۔۔۔ خیانت۔۔۔۔۔۔ تکبر۔۔۔ ریاکاری۔۔۔۔۔۔ غیر شائستہ خیالات۔۔۔۔۔ شبہات۔۔۔ شہوات سے آزاد کرنے کا نام ہی قربانی ہے۔
The seven social sins are :
"Wealth without work.
Pleasure without conscience.
Knowledge without character.
Commerce without morality.
Science without humanity.
Worship without sacrifice.
Politics without principle.”
( Frederick Lewis Donaldson)
اللہ عزوجل سے دعا کرتا ہوں کہ ملت اسلامیہ کو عید الاضحیٰ کی حقیقی خوشی عطا کرے اور ہماری قربانیوں کو اپنے دربار میں قبول فرماۓ۔۔۔۔ آمین یا رب العالمین۔