ازتحریر ۔۔وسیم احمد گنائی
گنڈجہانگیر سوناواری
بے کاری کا مسئلہ زیادہ تر ہندوستان میں پایا جاتا ہے ۔ہندوستان میں یہ مسئلہ سنگین صورت اختیار کر گیا ہے ۔لاکھوں پڑھے لکھے نوجوان بے روزگاری کی بیماری میں ڈوب گئے ہیں ۔ترقی یافتہ ہندوستان میں جہاں صنعت و حرفت عروج پر ہے ۔اور بہت سارے کارخانے قائم ہیں ۔پھر بھی یہاں کے نوجوان بےروزگاری کی بیماری میں مبتلا ہیں ۔آخر کیا وجہ ہے۔؟اسکولوں اور کالجوں سے جو طلبا امتحان پاس کرتے ہیں ۔وہ زیادہ تر ملازمت کے خواہاں ہوتے ہیں ۔
لیکن سب پڑھے لکھے لوگوں کے لیے ملازمت کا آنا نا ممکن ہے ۔اسکولوں اور کالجوں میں جو تعلیم دی جاتی ہے ۔وہ انھیں صرف غیر سرکاری یا گورئمنٹ ملازم بننے کے قابل بناتی ہے ۔لیکن ملازموں کی اسامیاں آخر محدود ہیں ۔اس لیے اکثر پڑھے لکھے لوگ بیکار رہتے ہیں ۔
یہ ہمارے ملک کا نظام تعلیم کے ناقص ہونے کے سبب ہے ۔کیا وجہ ہے ۔۔۔! کہ ہمارے تعلیمی نظام ان چیزوں سے دور ہیں ۔اسکولوں اور کالجوں میں صنعت و حرفت کی تعلیم پر توجہ نہیں دی جاتی ۔۔۔کیوں، کیوں، کیوں؟ جب تک اسکولوں کے بچوں اور کالج کے نوجوانوں کو کوئی دستکاری یا ہنر نہیں سکھایا جائے گا ۔تب تک وہ اپنے پاوں پر کھڑے نہ ہو سکیں گے۔تعلیمی سسٹم کی اصلاح کی اشد ضرورت ہے ۔کہ کوئی دست کاری یا فن تعلیم کا لازمی جز ہونا چاہیے ۔تاکہ غیر سرکاری یا سرکاری ملازمت نہ بھی ملے تو یہ نوجوان کالجوں سے نکلنے والے خود اپنا کام شروع کر سکیں ۔
پڑھے لکھے نوجوانوں میں ملازمت حاصل کرنے کے لیے بڑا مقابلہ ہوتا ہے ۔ایک یا دو آسامی خالی ہوتی ہے ۔تو اس کے لیے ہزاروں درخواستیں پہنچ جاتی ہیں ۔یہ ایک بہت بڑا معاملہ ہے ۔ان چیزوں سے سفارش اور رشوت کا بازار بہت گرم ہوتا ہے ۔اور غریب لوگوں کو ان کا سامنا ہوتا ہے ۔اور کئی قابل اور حقدار اس لیے محروم رہ جاتے ہیں ۔اور غریب تعلیم یافتہ ان کی پشت پر کوئی سفارش نہیں ۔
اس کے برعکس جاہل اور انپڑھ اور نالائق امیر لوگ اپنے اثر و رسوخ سے اپنا کام نکل لیتے ہیں ۔پڑھے لکھے نوجوانوں کے اکثرت کے ساتھ بے روزگار ہونے سے قوم یا ملک میں امن و امان کو بھی خطرہ در پیش ہے ۔جب کہی پر بھی کوئی ہرتال یا مظاہرے ہوتے ہیں ۔ان میں زیادہ تر تعداد ان پڑھے لکھے نوجوانوں کی ہوتی ہیں ۔یہ یہی نوجوان دنگافساد شروع سے کرتے آئے ہیں ۔کیونکہ یہ نوجوان بے کاری کی زد میں ہوتے ہیں ۔
اور پھر یہی لوٹ مار اور آتش زنی شروع کر دیتے ہیں ۔بعض اوقات ان پڑھے لکھے بےکاروں کی فوج پر قابو پانا مشکل ہوتا ہے ۔پھر ان ہی پر پالیس کو لاٹھی چارج کرنی پڑتی ہیں ۔اگر پھر بھی یہ قابو میں نہ آیئے تو گولی چلانے کی نوبت آتی ہے ۔جس سے حالات پر قابو پایا جاتا ہے ۔لیکن چونکہ آتش زنی، شورش، لڑائی کے اصلی اسباب یعنی بے کاری اور ناداری ہی ہوتی ہے ۔اس لیے ایسی چیزے پیدا ہوتے ہیں .