از قلم: مسرت صوفی
کسی شخص کا اپنے آپ کو قصداً اور غیر قدرتی طریقے سے ہلاک کرنے کا عمل خُودکُشی (Suicide) کہلاتا ہے۔
اج کل ہماری وادی کشمیر میں ایسے دن اور ایسے خوف ناک واقع پیش آ رہے ہیں کیا وجہ ہے کہ بچوں سے لے کر بزرگ بھی اس گناہ کا شکار ہو رہے ہیں.
وادی میں چند دنوں سے خودکشی کے واقعات رونما ہونے کی خبریں آئے روز سننے کو مل رہی ہیں کہ فلاں مقام پر فلاں نوجوان لڑکی یا لڑکے نے گلے میں پھندا ڈال کر اپنی زندگی کا خاتمہ کیا یا دریا میں چھلانگ لگا کر اپنے آپ کو ہلاک کر دیا۔ ان واقعات سے اس بات کا بخوبی اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ موجودہ نسل کتنی حساس ہے۔ بلکہ برداشت کی قوت میں بھی ان میں کتنی کمی ہے۔ بروقت نظر پڑنے سے اگرچہ اب تک کئی نوجوانوں کو خودکشی کرنے سے روکا بھی گیا ہے لیکن خودکشی کے ایسے واقعات بھی سامنے آئے ہیں جو کہ معاشرے کو جھنجوڑنے کے لیے کافی ہے
زندگی اللہ تعالیٰ کا ایک انمول تحفہ ہے۔ اس میں خوشیوں کے دور آتے ہیں تو کئی مواقع پر غم اور دکھ بھی دستک دیتے ہیں، خودکشی کے لمحات تو ہنسی خوشی بیت جاتے ہیں لیکن غم برداشت کرنا آسان نہیں۔
کسی کے دل کا حال کیا ہے، دماغ میں کیا سوچ چل رہی ہے، خیالات میں کیا طوفان برپا ہے، کوئی نہیں جانتا اور جب دل کا حال بے حال ہو جائے، دماغ کی سوچیں الٹ پلٹ ہو جائیں اور خیالات کا برپا طوفان قابو میں نہ آئے تو انسان کو ایک ہی آسان حل نظر آتا ہے اور وہ ہے اپنی زندگی کا خاتمہ یعنی خود کشی۔
اسے بھی بدقسمتی کہیے کہ اس اہم مسئلے پر اکثر لوگ بات کرنے سے اجتناب ہی برتتے ہیں اور اس بات سے عموماً بے خبر ہی رہتے ہیں کہ ان کا پیارا آہستہ آہستہ خود کشی کی طرف مائل ہو رہا ہے۔ خود کشی کی کوئی ایک وجہ نہیں۔ مالی پریشانیاں، کوئی خوائش پوری نہ ہونا، امتحان میں ناکامی، محبت کی شادی نہ ہونا یا کسی اپنے پیارے کی موت کی خبر سن کر اپنی ہی زندگی کا خاتمہ کر دیناہے.
خودکشی کی سب کی ایک ہی وجوہات نہیں ہوتے سب کی الگ الگ کہانی ہوتی ہے لیکن خود کشی کے قصور وار کچھ ہم لوگ بھی ہے جب کوئی دوست یا کوئی بہن یا کوئی بھائی ہمارے پاس اپنے دکھ لے کے اتا ہے تو بجایے اس کی مدد کرنے کے ہم چھٹکارہ پانے کی طلب میں لگ جاتے ہے.
اور نتیجہ خودکشی ہوتا ہے. ہم پریشان انسان کو دکھ میے دلاسا کم بڈاوا ذیادہ دیتے ہے ۔۔۔۔۔۔اور یہ الفاذ ادا کرتے ہے کہ اس غم سے بہتر موت ہے ۔۔۔۔۔جب کہ ہمیں پریشان انسان کا اس وقت سہارہ بننا چاہیے کہ غم نہ کرو ۔۔۔۔۔۔ان مع العسر یسرا۔۔۔۔۔کہ سختی کے ساتھ آسانی بھی ۔۔۔۔۔
اللہ تعالی قران مجید میے ارشاد فرماتا ہے۔۔۔۔۔۔۔
۔
وَلاَ تُلْقُواْ بِأَيْدِيكُمْ إِلَى التَّهْلُكَةِ وَأَحْسِنُوَاْ إِنَّ اللّهَ يُحِبُّ الْمُحْسِنِينَo
’’اور اپنے ہی ہاتھوں خود کو ہلاکت میں نہ ڈالو، اور صاحبانِ اِحسان بنو، بے شک اﷲ اِحسان والوں سے محبت فرماتا ہےo‘‘
کوئی بھی مشکل کوئی بھی پریشانی زیادہ وقت نہیں رہتی اللہ بہت رحیم ہے.
اور سب سے اہم بات ہمت اور اللہ پر توکل ہونا چاہے ۔
ہماری زندگی اللہ کی دی ہوئی امانت ہے اسے خودکشی کر کے خیانت نہ کریے.
خودکشی کرنے والا ہمیشہ جہنم میے رہے گا۔۔۔۔
ہمیں اپنی زندگی کی قدر کرنی چاہیے ۔۔۔
یہ دوبارہ نہیں ملے گی.