رئیس احمد کمار
پورے گاؤں کو ضلع انتظامیہ کی جانب سے ریڈ زون قرار دینے کے بعد پوری آبادی مخمصے میں پڑی تھی۔ کسی کو پتہ نہ تھا کہ کون پازیٹیو اور کون نگیٹیو تھا ۔ محکمہ صحت کی جانب سے گاؤں کی باقی آبادی کو ٹیسٹ کروانے کی مہم میں بھی لوگ شامل ہونے سے کتراتے تھے ۔ کوئی اپنا کووڈ رپورٹ کسی کو نہ بتاتا تھا ۔
محکمہ نے پوری آبادی کو اپنے آفیشل واٹسیپ گروپ میں شامل کیا ۔ دو تین دن بعد ہی گروپ میں سینکڑوں کی تعداد میں لوگوں نے اپنے نگیٹیو ٹیسٹ رپورٹ شئر کئے اور ساتھ میں یہ بھی ظاہر کیا کہ پازیٹیو رپورٹ آنے کے بعد کتنے دن وہ نگیٹیو آئے ہیں ۔۔۔۔۔
راقم ایک کالم نویس ہونے کے علاوہ گورنمنٹ ہائی اسکول اندرون گاندربل میں اپنے فرائض بحست ایک استاد انجام دیتا ہے۔